Inquilab Logo

معاشی بحران پر چپ نہ رہنے والے بہادر

Updated: May 07, 2024, 1:44 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بادِ مخالف کی پروا کئے بغیر آؑگے بڑھتے رہنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ۔ کچھ لوگ پناہ گاہیں تلاش کرنے لگتے ہیں اور کچھ ’’چلو تم اُدھر کو ہوا ہو جدھر کی‘‘ کی مصلحت ہی کو سب سے بڑی پناہ گاہ قرار دیتے ہیں ۔ پورا میڈیا بدترین قسم کی اسی مصلحت کا اسیر ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 بادِ مخالف کی پروا کئے بغیر آؑگے بڑھتے رہنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں  ۔ کچھ لوگ پناہ گاہیں   تلاش کرنے لگتے ہیں   اور کچھ ’’چلو تم اُدھر کو ہوا ہو جدھر کی‘‘ کی مصلحت ہی کو سب سے بڑی پناہ گاہ قرار دیتے ہیں  ۔ پورا میڈیا بدترین قسم کی اسی  مصلحت کا اسیر ہے۔ مصلحت کا ایک تقاضا خاموش رہنا ہوتا ہے۔ مین اسٹریم میڈیا خاموش نہیں   رہتا بلکہ ساتھ دیتا ہے۔ اس نے بادِ مخالف کو تندی و تیزی عطا کرنے میں   کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس سے وابستہ صحافیوں   کی اکثریت نے غیر جانبدارانہ صحافت کو قربان کردیا اور اپنی شبیہ بگاڑ لی ۔ تاریخ انہیں   معاف نہیں   کرے گی مگر اُن معدو دے چند لوگوں   کو یقیناً یاد رکھے گی جو مخالف حالات کے باوجود حق و انصاف کا پرچم لہراتے رہے۔ کوئی اُن سے سیکھے کہ اپنے اندر اتنی جرأت کیسے پیدا کی جاتی ہے۔ اگر صرف صحافیوں   کی بات کی جائے تو ان میں   رویش کمار کا نام سب سے آگے ہے جنہوں   نے این ڈی ٹی وی چھوڑنا گوارا کیا مگر اپنے اُصولوں   سے سمجھوتہ نہیں   کیا۔ ماہرین معاشیات میں   بھی کئی شخصیتیں   ایسی ہیں   جنہوں   نے اپنی بات کھل کر اور مدلل انداز میں   کہی۔ ان کی گفتگو سنئے تو محسوس ہوگا کہ ان کی مخالفت سیاسی نہیں   ہے چنانچہ اگر کانگریس یا کسی اور پارٹی کی حکومت ہوتی اور معاشی حالات ایسے ہی ہوتے تو وہ تب بھی وہی کہتے جو اِس وقت کہہ رہے ہیں  ۔
  ان ماہرین معاشیات میں   ایک نام پرکلا پربھاکر کا ہے جو اِدھر چند برسوں   سے دلائل کے ساتھ وہ باتیں   کہہ رہے ہیں   جن کے سبب اُن کا شمار وزیر اعظم مودی اور اُن کی حکومت کے سخت ترین ناقدین میں   کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پرکلا پربھاکر مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن کے شوہر ہیں   اس کے باوجود وہ مالیاتی اور معاشی اُمور میں   کسی رو رعایت کے قائل نہیں  ، غلط کو غلط کہنے کی صحیح راہ پر خود کو گامزن رکھنا اور اس سفر میں   جرأتمندی کا غیر معمولی ثبوت پیش کرنا اُن کا شعار ہے۔ اُن کے کئی انٹرویوز یوٹیوب پر موجود ہیں  ۔ اُنہیں   یونیورسٹیوں   میں   خطاب  اور پینل ڈسکشن میں   شرکت کیلئے مدعو کیا جاتا ہے تاکہ اُن کے خیالات سے استفادہ کیا جاسکے اور معیشت کو اُن حوالوں   سے سمجھا جاسکے جن حوالوں   سے کوئی سمجھانا نہیں   چاہتا۔ ایسے ہی ماہرین کو سننے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ملکی اور غیر ملکی افراد اور ادارے جو ہندوستانی معیشت کو موسم ِ بہار کے قریب بتاتے ہیں  ، اُن کے دعوؤں   کی حقیقت کیا ہے اور معیشت کے کون کون سے شعبے خزاں   کی زد پر ہیں  ۔ پرکلا پربھاکر نے کبھی مروت، مصلحت او رمنافقت کا دامن نہیں   تھاما، بھو‘لے سے بھی جانبدار نہیں   ہوئے اور یہ جاننے کے باوجود  اعتراض اور تنقید کرتے رہے کہ اگر وہ چو‘کے تو اُن کیلئے بڑے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں   اور وہ لوگ بھی اُنہیں   بخشنے والے نہیں   جو  اکنامی کی ای سے بھی واقف نہیں  ۔ 
 پرکلا پربھاکر نے حال ہی میں   ایک پوڈ کاسٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم کو ’’آمر‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ جمہوریت پسند نہیں   ہیں  ۔ گزشتہ ہفتے جادَو پور یونیورسٹی میں   ایک مذاکرہ میں   بھی اُنہوں   نے بے روزگاری کی سنگین صورتحال کو اُجاگر کرنے کیلئے کہا کہ اگر ہمارے نوجوان جنگ زدہ اسرائیل جاکر کام کرنے کیلئے بھی تیار ہیں   تو سمجھ لیجئے کہ بے روزگاری کتنی پریشان کن ہے۔ گزشتہ دس سال میں   اتنا کھل کر بہت کم لوگوں   نے اظہار خیال کیا ہے۔ یقیناً پرکلا پربھاکر کا نام ’’دستورِ زباں   بندی‘‘ کی تاریخ میں   زبان بند نہ کرنے والوں   میں   لکھا جائیگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK