Inquilab Logo

کیا سیسوڈیا کیخلاف واقعی ٹھوس ثبوت ہے؟

Updated: March 02, 2023, 10:39 AM IST | Mumbai

عام آدمی پارٹی کے ممتاز لیڈر اور دہلی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ منیش سیسوڈیا کی گرفتاری اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا۔ اُن سے کئی گھنٹوں تک پوچھ تاچھ جاری تھی۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

عام آدمی پارٹی کے ممتاز لیڈر اور دہلی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ منیش سیسوڈیا کی گرفتاری اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا۔ اُن سے کئی گھنٹوں تک پوچھ تاچھ جاری تھی۔ اس کے باوجود  ایسی کیا بات ہوئی کہ گرفتاری کی ضرورت پیش آگئی؟ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ اسے ایسی ڈجیٹل ڈیوائس ملی ہے جس سے دہلی کی شراب پالیسی کے تحت  اکسائز کے اُمور میں بدعنوانی کا سراغ ملا ہے۔ سی بی آئی نے ایک افسر کا بیان بھی ریکارڈ کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس بیان سے اخذ کی گئی تفصیل سے شک و شبہ پیدا ہوتا ہے جبکہ سیسوڈیا تفتیش میں تعاون کررہے ہیں نہ ہی سی بی آئی کے سوالات کا اطمینان بخش جواب دے رہے ہیں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) دروغ گوئی سے کام لے رہی ہے۔ ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ منیش سیسوڈیا سے پوچھ تاچھ نہیں ہونی چاہئے مگر ہم اُن کے اب تک کے ریکارڈ کو سامنے رکھ کر غور کرتے ہیں تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک ایسی پارٹی کا اہم لیڈر رشوت خوری میں ملوث ہوسکتا ہے جس کا قیام بدعنوانی کیخلاف زبردست محاذ آرائی کے بعد ہی ہوا تھا؟ پھر یہ خیال بھی ذہن میں اُبھرتا ہے کہ کیا حکمراں جماعت پر اپوزیشن کو تنگ کرنے کا الزام درست ہے؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر یہ کیوں ہوتا ہے کہ اپوزیشن کے لیڈروں کو طلب کیا جاتا ہے، پوچھ تاچھ ہوتی ہے، چند ایک کو گرفتار کیا جاتا ہے، اُس کے بعد معاملہ سرد خانے میں چلا جاتا ہے؟
 یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض سیاستدانوں پر الزامات تھے، اُن کی تفتیش بھی جاری تھی مگر اُنہوں نے حکمراں جماعت میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا تو حالات یکسر بدل گئے! اُن کے خلا ف لگنے والے الزامات کی جانچ رُک گئی حتیٰ کہ فائل ہی بند ہوگئی، ایسا کیوں ہے؟ اسی بنیاد پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے سیسوڈیا کی گرفتاری کے دن کہا کہ اگر اُن کے نائب فوراً بی جے پی میں شامل ہو جائیں تو اُنہیں ہاتھ بھی نہیں لگایا جائیگا۔ اروند کیجریوال عام آدمی پارٹی کے لیڈر ہیں مگر اِس پارٹی کے علاوہ دیگر لیڈر بھی کہہ رہے ہیں کہ سیسوڈیا کے خلاف الزام بے جا اور بے بنیاد لگتا ہے۔ ہماچل پردیش کے معمر بی جے پی لیڈر شانتا کمار کا بیان سب کے سامنے ہے جنہوں نے سیسوڈیا کو ’’صاف ستھری شبیہ‘‘ کا لیڈر قرار دیا ہے۔
 بلاشبہ، حکمراں جماعتیں اپنے مخالفین پر کارروائیاں کرتی ہیں۔ اب سے پہلے کی حکومتوں میں بھی ایسا ہوا ہے مگر اب ایسے واقعات پے در پے ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے شک اور بھی گہرا ہوجاتا ہے۔ شانتا کمار کا بیان یک سطری نہیں ہے۔ اُنہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ممکن ہے سیسوڈیا نے پارٹی فنڈ کیلئے پیسہ لیا ہو، یہ بھی کہا کہ ایسا ہوتا آیا ہے کیونکہ سیاسی جماعتوں کو پیسہ اُن بڑے تاجروں سے ملتا ہے جو بدعنوانی کے ذریعہ منافع بڑھاتے ہیں اور یہ سب حکمراں جماعت یا جماعتوں کی سرپرستی میں ہوتا ہے۔ اگر آپ بھول نہ گئے ہوں تو یاد دِلا دیں کہ یہ بیان دینے والے شانتا کمار  بی جے پی کے سینئر لیڈر ہیں جو ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے ملک میں کچھ ایسا ہورہا ہے جو حکمراں جماعت کے لیڈروں کو بھی ہضم نہیں ہورہا ہے؟ 
 سیاسی نقطۂ نظر سے سیسوڈیا کی گرفتاری کا فائدہ عام آدمی پارٹی کو یقیناً ملے گا۔ ہرچند کہ یہ سوال اپنی جگہ قائم رہے گا کہ سیسوڈیا نے گرفتار ہوتے ہی استعفےٰ دے دیا مگر ستیندر جین نے کئی ماہ بعد استعفیٰ کیوں دیا؟ اسی طرح حکمراں جماعت سے بھی یہ سوال کیا جائیگا کہ نائب وزیر داخلہ اجے مشرا ٹینی سے کب استعفےٰ لیا جائیگا؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK