Inquilab Logo

لینگویج تکنالوجی

Updated: September 20, 2020, 9:38 AM IST | Editorial

جیسے جیسے دُنیا ترقی کا سفر طے کررہی ہے ویسے ویسے نئے علوم بھی سامنے آرہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ سلسلہ کبھی رُک نہیں سکتا۔ جب تک جستجو ہے، تب تک انکشاف ہے، تب تک ایجاد ہے، تب تک نت نئی چیزیں سامنے آتی رہیں گی اور نئے علوم کے باب وا ہوتے رہیں گے

Language - Pic : INN
لینکویج

جیسے جیسے دُنیا ترقی کا سفر طے کررہی ہے ویسے ویسے نئے علوم بھی سامنے آرہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ سلسلہ کبھی رُک نہیں سکتا۔ جب تک جستجو ہے، تب تک انکشاف ہے، تب تک ایجاد ہے، تب تک نت نئی چیزیں سامنے آتی رہیں گی اور نئے علوم کے باب وا ہوتے رہیں گے۔ اس حقیقت کو علاج معالجہ کے میدان میں ہونے والی پیش رفتوں کے ذریعہ بھی سمجھا جاسکتا ہے مثلاً نیورولوجی، یورولوجی، امیونولوجی، ایمبریالوجی، کارڈیالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، گائناکولوجی، اپیڈمالوجی وغیرہ۔ یہ محض چند نام ہیں ورنہ میڈیکل سائنس کی دُنیا شاخ در شاخ پھیلے ہوئے ایک تناور اور چھتنار درخت کی طرح ہے۔ ایسے ہی دیگر علوم ہیں۔ 
 نئی تکنالوجی بھی، جسے منظر عام پر آئے ہوئے بہت زیادہ وقت نہیں ہوا ہے، علم کی ایسی ہی ایک شاخ ہے جس سے نئی شاخیں پھوٹ رہی ہیں۔ اس کی ترقی انسانی ذہن ہی کی اختراع ہے مگر انسانی ذہن ہی اس پر حیرت زدہ بھی ہے کہ یہ کیا! کل تک یہ تصور بھی ممکن نہیں تھا کہ ہزاروں میل دور بیٹھے ہوئے کسی شخص سے ہم بالکل اسی طرح گفتگو کرسکتے ہیں جیسے وہ بالکل قریب ہو، بالکل سامنے ہو۔ حالیہ لاک ڈاؤن میں پوری دُنیا نئی تکنالوجی سے فیضیاب ہوتی رہی ورنہ ’’تالہ بندی‘‘ کے بعد یہ اس حالت میں نہ اُبھرتی جس حالت میں ہمارےسامنے ہے۔ لوگ باگ، جسمانی فاصلے کے باوجود ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ایک دوسرے کے رابطے میں رہے۔ سوچئے اگر یہ سہولت نہ ہوتی تو کیا ہوتا!
 جہاں تک زبان کا تعلق ہے، یہ اظہار کا ذریعہ ہے۔ عہد قدیم کے انسان نے اشاروں سے باتیں کی ہوں گی مگر جب سے زبانیں معرض وجود میں آئی ہیں تب سے اپنی بات دوسروں تک پہنچانے، سوال کرنے او رجواب پانے، پیغام دینے اور پیغام پانے حتیٰ کہ اپنا مافی الضمیر ادا کرنے کیلئے زبانیں ہی مددگار ثابت ہورہی ہیں۔ بولی جانے والی زبان، لکھی جانے والی زبان۔ یہ دو اہم روپ ہیں زبان کے جو عرصۂ دراز سے ہمارے درمیان ہیں۔ پہلے، لکھنے کیلئے کاغذ قلم ضروری تھا مگر اب نہ تو کاغذ کی ضرورت ہے نہ قلم کی۔ موبائل پر ٹائپ کرنا تو پرانی بات ہوچکی ہے، اب آپ اپنی بات کہہ دیجئے، موبائل آپ کا پیغام خودبخود تحریری شکل میں منتقل کردیتا ہے۔ یہ کوئی نئی بات ہے نہ ہی موبائل تکنالوجی میں کوئی نیا باب یا اضافہ بلکہ یہ ایسا فیچر ہے جس سے ہر خاص و عام واقف ہے، یہ الگ بات ہے کہ کم لوگوں نے غور کیا ہوگا کہ یہ کیسے ممکن ہوا؟
 اس کو تکنالوجی کے جس شعبہ نے ممکن بنایا اسے ’’لینگویج تکنالوجی‘‘ یا   ’’ہیومن لینگویج تکنالوجی‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ کسی بھی زبان کو کمپیوٹر کی زبان میں تبدیل کرنے یا اُس زبان کو کمپیوٹر کیلئے سازگار بنانے کیلئے سرگرم رہتی ہے۔ موبائل جب نیا نیا آیا تھا تب اس میں اردو،ہندی ، مراٹھی، کنڑ وغیرہ میں ٹائپ نہیں کیا جاسکتا تھا۔ بہت تیزی کے ساتھ اس پر کام ہوا جس کا نتیجہ ہے کہ آج موبائل پر کسی بھی زبان میں نہ صرف ٹائپ کیا جاسکتا ہے بلکہ ٹائپنگ کے دوران صارفین کے سامنے متبادلات بھی پیش ہوتے ہیں تاکہ بہتر متبادل یا عبارت میں آنے والے ممکنہ لفظ کی نشاندہی کی جاسکے۔ یہ بھی ممکن بنایا گیا ہے لینگویج ٹیکنالوجی کے ذریعہ۔اس طرح یہ ٹیکنالوجی علم کی ایک نئی شاخ کے طور پر اُبھری اور اب طلبہ پوسٹ گریجویشن لیول پر اس کی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ 
 کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا ہوگا۔ دو افراد زبان سے کچھ کہے بغیر اپنے اپنے موبائل پر ٹائپ کرکے ایس ایم ایس یا وہاٹس ایپ کے ذریعہ ایک دوسرے سے ہمکلام ہوتے ہیں ۔ یہ لینگویج ٹیکنالوجی کا فیضان ہے۔ اب ٹیکنالوجی کی نئی جست وہ ہوگی جس میں انسان سوچے گا اور جو کچھ بھی سوچ رہا ہوگا وہ خود بخود ٹائپ ہوجائیگا۔ محو حیرت ہوں کہ دُنیا کیا سے کیا ہوجائیگی

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK