Inquilab Logo

عشق ِرسولؐ کی تاریخ کا پہلا باب حضرت ابوبکرصدیق ؓ ہیں

Updated: January 13, 2023, 11:52 AM IST | Dr. Shafaqat Ali Al-Baghdadi Al-Azhari | Mumbai

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ وہ باکمال مرتبہ ہستی ہیں

He found his head resting on the Holy Prophet... This dream belongs to every believer but its interpretation was found by Siddique Akbar.
پائے رسول پاک پہ ہو سر رکھا ہوا…یہ خواب تو ہر مومن کا ہے لیکن اس کی تعبیر صدیق اکبرؓ نے پا لی۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ وہ باکمال مرتبہ ہستی ہیں جنہوں نے تمام مردوں میں سے سب سے پہلے ایمان قبول کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ ان عشرہ مبشرہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے ہیں جنہوں نے زبان حبیب ﷺ سے سب سے پہلے جنت کی بشارت پائی۔ آپ ؓعکس و آئینہ ذات و سیرت رسول ﷺ ہیں جنہوں نے وصالِ رسول ﷺ کے بعد خلیفۃ المسلمین ہونے کی ذمہ داری سنبھالی۔ آپ ؓ وہ سخی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنے گھر کا سارا مال سب سے پہلے اعلائے کلمۃ اللہ تعالیٰ کے لئے وقف کر دیا۔ آپ ؓ کی شخصیت کثیر گوشوں کی مالک ہے، ان میں سے چند نمایاں گوشے درج ذیل ہیں
بلا تردد قبولِ اسلام
 آپ اسلام سے قبل بھی نبی اکرم ﷺ کی تعظیم کیا کرتے تھے اور آپ ﷺ کے اخلاقِ حسنہ سے بے حد متاثر تھے۔ بلکہ آپ ﷺ کی مجالست و مصاحبت میں کمال درجہ کا سکون و اطمینان محسوس کیا کرتے تھے۔ الغرض جب آپ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر ملی کہ نبی اکرم ﷺ لوگوں کے پاس نیا دین لائے ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت، اخلاص کے ساتھ کرنے کی دعوت دے رہے ہیں،شرک سے منع فرما رہے ہیں اور اخلاقِ حسنہ کو زیب تن کرنے کے عظیم احکامات ارشاد فرماتے ہیں تو بغیر حیل و حجت اور تاخیر کے آپ ؓ حضور نبی اکرم ﷺ کے در دولت کی طرف متوجہ ہوئے تاکہ دولتِ اسلام سے اپنے سینہ مبارک کو مشرف بہ اسلام کریں۔ جب آپ رضی اللہ عنہ چوکھٹِ مصطفیٰ ﷺ پر پہنچے تو آپ رضی اللہ عنہ نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ آقائے دوجہاں رسول عربی حضرت محمد ﷺ باہر تشریف لے آئے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا’’اے ابو القاسم! مجھے آپ کے بارے میں کچھ علم ہوا ہے۔‘‘
آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابوبکر! میرے بارے میں آپ کو کیا علم ہوا ہے؟‘‘
حضرت ابوبکر ؓ:’’مجھے علم ہوا ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کے پاس نیا دین لائے ہیں۔‘‘
حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ہاں، اے ابوبکر! اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے تاکہ میں انہیں اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دوں اور اس کے سوا کسی اور کی عبادت سے منع کروں۔‘‘
اللہ اکبر! اس مقام پر حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے تذبذب و تردد کے بغیر بلاتاخیر عرض کیا:’’اے رسول اللہ ﷺ اپنے دست مبارک کو دراز فرمائیں تاکہ جو آپ ﷺ (دین )لائے ہیں میں اس پر آپ ؐکی بیعت کرلوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بے شک آپ اللہ کے رسول ہیں۔
ایک مقام پر آپ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی شان و مرتبہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے:’’میں نے جس کو بھی دعوت اسلام دی اُس نے تردد کیا سوائے ابوبکر بن ابی قحافہ کے۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر، ج:۲)
محبت رسول ﷺ
اگر عشق رسول ﷺ کی تاریخ لکھی جائے تو اس کا پہلا باب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نام سے رقم ہو گا۔ آپ ؓحضور ﷺ سے بے پناہ محبت و عقیدت رکھتے تھے۔ رسولؐ اللہ کی حیات مبارکہ میں آپ ؓنے ایک عاشق صادق کی طرح زندگی بسر کی اوریہ ثابت کیا کہ آپ اپنے نبی ﷺ کے سچے عاشق ہیں۔ اگر بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو ہمیں ہمیشہ محبت کے راستوں میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی شخصیت صف اول میں نمایاں نظر آئے گی۔ عشق رسول ﷺ کے باب میں ان کی سوانح حیات کا ایک ایک ورق، ان کے دن اور ان کی راتوں کا ایک ایک لمحہ کھلی کتاب کی طرح امت مسلمہ کے لئے ہدایت و رشد کا سامان فراہم کرتا ہے۔
اس کی بہترین مثال آپ رضی اللہ عنہ نے غزوه تبوك كے موقع پر پیش کی،جب آپ ؓ نے اپنا سارا مال و سامان حضور نبی اکرم ﷺ کے قدموں میں نثار کر کے عملاً یہ بات ثابت فر مادی کہ آپ رضی اللہ عنہ کے نزدیک جان و مال حتیٰ کے ہر چیز سے بڑھ کر حضور نبی اکرم ﷺ کی ذات محبوب ترین ہے۔ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
’’آپ ﷺ نے ہمیں غزوہ تبوک کے موقع پر صدقہ کا حکم دیا،اس وقت میرے پاس مال بھی بہت زیادہ تھا، میں نے سوچا کہ آج اگر میں ابو بکر سے آگے نکل گیا تو سمجھو کہ میں آگے نکل گیا۔ پس میں اپنا آدھا مال لے آیا، آپ ﷺ نے دریافت فرمایا
اے عمر اپنے اہل وعیال کے لئے کیاچھوڑا ہے؟ میں نے عرض کیا: اتناہی مال اہل وعیال کے لئے چھوڑاہے (جتنا آپ ﷺ کے پاس لے آیا ہوں )۔ 
پھر حضرت سیدنا ابو بکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ آئے اور جو کچھ ان کے پاس تھا، وہ سارا سامان لے آئے، رسو لؐ اللہ نے دریافت فرمایا
 اے ابو بکرؓ ! اپنے اہل وعیال کےلئے کیا بچایاہے؟ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’اللہ اور رسول ﷺ (یعنی ان کی محبت) ان کے لئے چھوڑ آیا ہوں۔
 پس میں نے کہا: اے ابو بکرؓ! میں آپ سے کسی چیز میں کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK