Inquilab Logo

کورونا کے معاملات میں کمی کے پیش نظر ۶۷؍فیصد والدین کا اسکول شروع کرنے کا مطالبہ

Updated: September 23, 2021, 2:33 AM IST | Sadaat Khan | Mumbai

تعلیمی اداروں کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ۔ سرپرستوں نے حکومت سے سوال کیا کہ جب بازار، دکانیں، شاپنگ مال اور آمدورفت کے ذرائع کی اجازت دی جاسکتی ہے تو پھر اسکول کیوں نہیں کھولے جارہےہیں

On the one hand, the government and the education department are still hesitant about starting a school:Picture:INN
اسکول شروع کرنے سے متعلق ایک طرف حکومت اورمحکمۂ تعلیم اب بھی تذبذب میں مبتلا ہے تصویر آئی این این

اسکول شروع کرنے سے متعلق ایک طرف حکومت اورمحکمۂ تعلیم اب بھی تذبذب میں مبتلا ہے تو دوسری جانب والدین اور سرپرست اپنے بچوںکو اسکول  بھیجنے کو تیار نظر آ رہےہیں۔سرپرستوں کے مطابق کورونا کی شکایت میں کمی کے ساتھ جب بازار، دکانیں، شاپنگ مال اور آمدورفت کے ذرائع کی اجازت دی جاسکتی ہے تو پھر اسکول کیوں نہیں کھولے جارہےہیں۔ اس ضمن میں تعلیمی اداروں کے ذریعے کئے گئے ایک سروے میں ۶۷؍فیصد شہریوں نے اسکول شروع کرنےکی حمایت کی ہے ۔
  ملک کے مختلف میٹر و اور نان میٹرو شہر وںکے اوّل تا دسویں جماعت کے تقریباً ۱۰؍ہزار ۵۰۰؍ سرپرستوں کے سروے کے مطابق ۵۹؍ فیصد سرپرستوںنے اسکول  بندہونے سے طلبہ کاتعلیمی نقصان ہونے کا اعتراف کیاہے ساتھ ہی ممبئی جیسے بڑے شہروں کے کم وبیش ۶۷؍ فیصد والدین اور سرپرستوںنے اپنے بچوںکو اسکول روانہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔ 
 بازار، دکانیں اور شاپنگ مال وغیرہ کو کھولنے کی اجازت دیئے جانے اور گزشتہ ۱۹؍مہینے سے اسکولوں کے بند ہونے سے سرپرستوںکی رائے جاننے کیلئے  مذکورہ سروے کیاگیاتھا جس کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ والدین اب جلد ازجلد اسکول شروع کئے جانے کے حامی ہیں تاکہ بچوںکی تعلیم کا سلسلہ شروع ہوسکے۔ اسکول شروع کرنے سے پہلے اسکول کے تدریسی اور غیر تدریسی اسٹاف کو کووڈ۱۹؍ کا دونو ں ٹیکہ لگائے جائے ، والدین نے اس بات کو خاص اہمیت دی ہے ۔
  اسی طرح ممبئی جیسے بڑے شہر وں میں رہائش پزیر والدین اورسرپرستوںمیں سے ۵۵؍فیصد نے سماجی دوری اور ۵۴؍فیصد نے صحت عامہ کے تحفظ سےمتعلق سہولیات فراہم کرنے کا  مطالبہ کیاہے جبکہ دیہی علاقو ں کے ۵۲؍فیصد سرپرستو ںنے اسپورٹس اور سماجی دوری کو ترجیح دینےکی حمایت کی ہے ۔ ۶۳؍فیصد سرپرستوںکا کہنا ہے کہ اگر بچے اسکول میں ہو ں گے توانہیں تبادلہ خیال اور ایک دوسرے سے گفت و شنید کا موقع ملےگا۔
 حالانکہ دیہی علاقوں یا جن علاقوںمیں اب کورونا کا اثرباقی نہیں ہے،وہاں اسکو ل شروع کر دیئے گئے ہیں ،اس کےباوجود ان علاقو ںکے صرف ۴۰؍فیصد سرپرستوںکا کہناہےکہ ان کے بچے اسکول جاکر پڑھائی کررہےہیںجبکہ بڑے شہروں کے ۶۰؍فیصد سرپرستوں کےمطابق ان کے بچے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ او ر موبائل فون کے ذریعے تعلیم حاصل کررہےہیں۔
 ایک تعلیمی ادارہ سے وابستہ سومیت مہتا نے کہاکہ ’’گزشتہ ڈیڑھ سال سے اسکولوں کےبندہونے سے طلبہ کا تعلیمی ، سماجی، نفسیاتی اور جسمانی نقصان ہورہاہے ۔ اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کا خرچ برداشت نہ کرپانے سے پسماندہ طبقے کے متعدد طلبہ آن لائن تعلیم سے  محروم ہیں جس کی وجہ سے اب طلبہ کو اسکول روانہ کرنےکی تیار ی کرنا چاہئے اور حکومت کو اسکول شروع کرنے سے متعلق فیصلہ کرنا ضروری ہے۔‘‘
 اس تعلق سے ممبئی ہیڈماسٹر اسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری پانڈورنگ کنگار نے کہاکہ ’’ موجودہ حالات میں اسکول شروع کرنے سےمتعلق حکومت اور ا یجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو فیصلہ کرناچاہئے مگر ابھی تک کسی طرح کی اطلاع نہیں ہے کہ ممبئی شہرو مضافات میں اسکول کب شروع کئے جائیں گے۔ ‘‘
 مہانگر پالیکا شکشک سبھا کے جوائنٹ سیکریٹری عابد شیخ نے کہاکہ ’’ اب اسکول شروع کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے ۔ اسکولوں کےبند ہونے سے طلبہ کا کافی تعلیمی نقصان ہوچکاہے۔ اس لئے اب حکومت اور ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو سنجیدگی سے اس معاملہ پر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK