Inquilab Logo

بہترروزگار اور ملازمت میں عمدہ سہولیات کی خاطر لوگ ہندوستانی شہریت ترک کررہے ہیں

Updated: July 26, 2022, 12:49 PM IST | Agency | New Delhi

مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق ۲۰۲۱ءمیں کل ایک لاکھ ۶۳؍ ہزار ۳۷۰؍ افراد نے ہندوستانی شہریت چھوڑدی ۔ پارلیمنٹ میں تحریری طور پر بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں نے ’ذاتی وجوہات‘ کی بنا پر شہریت ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

If India allows dual citizenship, this may stop.Picture:INN
اگر ہندوستان دوہری شہریت کی اجازت دے تو یہ سلسلہ رک سکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق ۲۰۲۱ءمیں کل ایک لاکھ ۶۳؍ ہزار ۳۷۰؍ افراد نے ہندوستانی شہریت چھوڑدی ۔ پارلیمنٹ میں تحریری طور پر بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں نے ’ذاتی وجوہات‘ کی بنا پر شہریت ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان میں سے ۷۸؍ ہزار ۲۸۴؍ افراد نے امریکی شہریت اختیار کی۲۳؍ ہزار ۵۳۳؍ لوگ آسٹریلیا چلے گئےجبکہ ۲۱؍ ہزار ۵۹۷؍ لوگوں نے کینیڈا کی شہریت حاصل کی۔چین میں مقیم ۳۰۰؍ ہندوستانی شہریوں نے وہاں کی شہریت اختیار کی جبکہ ۴۱؍ لوگوں نے پاکستان کی شہریت لی۔ ۲۰۲۰ءمیں ہندوستانی شہریت ترک کرنے والوں کی تعداد ۸۵؍ ہزار ۲۵۶؍ تھی جبکہ ۲۰۱۹ء میں ایک لاکھ ۴۴؍ ہزار ۱۷؍لوگوں نے ہندوستان کو خیرباد کہا تھا۔اس طرح  ۲۰۱۵ء اور ۲۰۲۰ء کے درمیان ۸؍لاکھ سے زیادہ افراد نے  ہندوستانی  شہریت چھوڑ دی۔ ۲۰۲۰ء میں شہریت ترک کرنے کے اعداد و شمار میں کمی دیکھی گئی تھی لیکن اس کا سبب کورونا کو سمجھا جاتا ہے۔ خارجہ امور کے ماہر ہرش پنت نے بتایا کہ ’اس بار اعداد و شمار میں اضافے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ گزشتہ سال کورونا کی وجہ سے کچھ افراد کو بیرون ملک شہریت ملنے کا عمل رک گیا تھا، انھیں بھی اس سال شہریت ملی ہو گی۔ ‘واضح رہے کہ ہندوستانی قانون کے مطابق پر دوہری شہریت نہیں رکھی جا سکتی یعنی اگر آپ کسی دوسرے ملک کی شہریت چاہتے ہیں تو آپ کو ہندوستان کی شہریت چھوڑنی ہو گی۔
ہندوستانی شہری اپنے ملک کی شہریت کیوں چھوڑ رہے ہیں؟ 
 بی بی سی نے حال ہی میں اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس میں شہریت ترک کرنے والوں کے علاوہ ہندوستانی شہریت چھوڑنے کے متمنی افرادبات کی گئی ہے۔
’بیرون ملک رہنے کے بہت سے فوائد ہیں
  رپورٹ کے مطابق ‘امریکہ میں رہنے والی بھاونا (فرضی نام) کا کہنا ہے کہ اگر ہندوستانیوں کو شہریت چھوڑنے سے روکنا  ہے تو حکومت کو کئی اقدامات کرنا ہوں گے۔  ان کے مطابق نئے مواقع سے لے کر بہتر سہولیات پر غور کرنا ضروری ہے۔  بھائونا  ۲۰۰۳ءمیں نوکری کے سلسلے میں امریکہ گئی تھیں۔ انھوں نے وہیں رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ ان کی بیٹی وہاں پیدا ہوئی، پھر انھوں نے گرین کارڈ کیلئے درخواست دی اور چند سال پہلے انھیں امریکہ کی شہریت مل گئی۔بھائونا کہتی ہیں کہ ’یہاں زندگی بہت آسان ہے۔ زندگی کا معیار اونچاہے۔ بچے اپنی پڑھائی میں اچھی کار کردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انھیں ہندوستان کے مقابلے بہتر مواقع بھی ملیں گے۔ نیز، کام کا ماحول اچھا ہے۔ آپ جتنا کام کرتے ہیں اسکے مطابق آپ کو اچھی تنخواہ ملتی ہے۔
 کینیڈا میں مقیم   ۲۵؍سالہ ابھینو آنند کی بھی ایسی ہی رائے ہے۔ انھوں نے وہاں تعلیم حاصل کی اور پچھلے ایک سال سے وہیں کام کر رہے ہیں۔ وہ اب بھی انڈین پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں لیکن ہندوستان کی شہریت چھوڑنے کیلئے تیار ہیں۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ کام کا اچھا ماحول ایک وجہ ہے جس کی وجہ سے وہ ہندوستان واپس نہیں جانا چاہتے۔ ابھینو کہتے ہیں کہ ’یہاں کام کے اوقات طے ہوتے ہیں۔ کام کی جگہ پر قواعد و ضوابط کی پیروی کی جاتی ہے۔ آپ جتنا کام کرتے ہیں اس کے مطابق آپ کو تنخواہ ملتی ہے۔ ہندوستان میں قواعد کی اتنی اچھی طرح سے پیروی نہیں کی جاتی۔گا۔ ان کا کہنا ہے’’ اگر میں کسی دوسرے ملک میں رہ کر کام کرنا چاہتا ہوں تو وہاں کی شہریت لینے میں کیا حرج ہے؟‘ہرش پنت کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ بہتر کام، پیسے اور بہتر زندگی کی تلاش میں ملک چھوڑ دیتے ہیں۔پنت نے کہا کہ ’بڑے ممالک میں بہتر سہولیات ملتی ہیں لیکن بہت سے لوگ چھوٹے ممالک کا بھی رخ کرتے ہیں کیونکہ   چھوٹے ممالک کاروبار کی بہتر سہولت ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ بیرون ملک آباد اپنے  خاندان والوں کیساتھ کام کرنے وہاں چلے جاتے ہیں۔
جذباتی لگاؤ لیکن فوائد بہت کم 
 ہریندر مشرا ایک سینئر صحافی ہیں جوگزشتہ ۲۲؍ سال سے اسرائیل میں مقیم ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں ہندوستان سے جذباتی  لگائوہے اس لئے شہریت چھوڑنے کے حق میں نہیں ہیں۔ان کی اہلیہ کا تعلق اسرائیل سے ہے اور ان کے بچے وہیں پیدا ہوئے اور وہیں کی شہریت رکھتے ہیں۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ انڈین پاسپورٹ کی وجہ سے انھیں کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔ انھیں زیادہ تر ممالک میں جانے کیلئے ویزا لینا پڑتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’مجھے لندن جانے کیلئے ویزے کی ضرورت ہے لیکن اگر آپ کے پاس اسرائیلی پاسپورٹ ہے تو آپ بغیر ویزے کے وہاں جا سکتے ہیں۔ ویزے کی درخواست دینے کیلئے یہاں کوئی دفتر بھی نہیں۔ ویزا اسٹامپ حاصل کرنے کیلئے استنبول جانا پڑے تو وہاں آنے جانے کا خرچہ بھی بہت زیادہ ہو گا۔ یہ چیزیں پریشان کن ہیں۔ ‘وہ کہتے ہیں کہ ’میںہندوستان  سے جذباتی طور پر اتنا جڑا ہوا ہوں کہ میں وہاں کی شہریت نہیں چھوڑنا چاہتا، لیکن اس کے علاوہ مجھے کوئی فائدہ نہیں۔
 شہریت ترک کرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے؟ 
 ‘انڈین پاسپورٹ پر آپ اس وقت بغیر ویزا کے ۶۰؍ ممالک کا دورہ کر سکتے ہیں۔ یہ تعداد  بعض دیگر  ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ پاسپورٹ کی درجہ بندی میں ہندوستان اس وقت ۱۹۹؍ممالک کی فہرست میں ۸۷؍ ویں نمبر پر ہے۔موجودہ صورتحال کے پیش نظرپنت کا کہنا ہے کہ  آ ئندہ  چند سال میں یہ تعداد کم ہو سکتی ہے کیونکہ  یہاںکے معاشی حالات بہت سے ممالک سے بہتر ہیں، اب یہاں زیادہ مواقع آئیں گے، اسی لئے لوگ انڈیا میں رہنا پسند کریں گے۔ ہاں، جنہوںنے امریکی گرین کارڈ کیلئے اپلائی کیا ہے، وہ وہاں کی شہریت لینے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK