Inquilab Logo

نالوں کی صفائی کیلئے جدیدمشینیں استعمال نہ کرنے کا الزام

Updated: June 17, 2022, 10:01 AM IST | Mumbai

اس کے باوجود اس کے اخراجات وصول کرنے کی شکایت۔ بی ایم سی نے انکوائری شروع کی۔ وجیلنس ڈپارٹمنٹ نے مشینوں سے کی گئی صفائی کی تفصیلات مانگیں

It has been complained that the cleaning of major drains in the suburbs of the city is being done in the traditional way instead of using modern machines. (File photo)
شہرومضافات کے بڑے نالوں کی صفائی جدید مشینوں کے بجائے روایتی طریقےسے کئے جانے کی شکایت کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو)

مانسون سے قبل شہر و مضافات میں نجی ٹھیکیداروں کے ذریعہ نالوں کی صفائی کے لئے مہنگی درآمد شدہ مشینیں استعمال کئے بغیر بی ایم سی سے ان مشینوں کو استعمال کرنے کا پیسہ وصول کرنے کی شکایت موصول ہورہی ہے جس کے پیش نظر شہری انتظامیہ نے اس معاملے کی انکوائری شروع کردی ہے۔ شہر میں نالا صفائی کے لئے بی ایم سی نجی کمپنیوں کو کنٹریکٹ دیتی ہے لیکن ماضی میں اکثر و بیشتر یہ صفائی ٹھیک طرح سے نہ ہونے کا تجربہ شہریوں کو مانسون کے دوران ہوچکا ہے۔ 
 یہ انکوائری کانگریس کے سابق کارپوریٹر روی راجا کی شکایت پر شروع کی گئی ہےجنہوںنے نالا صفائی سے متعلق شہری انتظامیہ کی توجہ اس جانب مبذول کروائی تھی کہ مشرقی مضافات اور شہر کے بڑے بڑے نالوں کی صفائی کیلئے جو کنٹریکٹ دیئے گئے ہیں، ان میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ان  کی صفائی کے لئے درآمد شدہ جدید تکنیک والی مشینیں بھی استعمال کی جائیںگی تاہم یہ مشینیں استعمال میں نہیں لائی جاری ہیں۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ نالوں کی صفائی روایتی طریقوں سے کی جارہی ہے لیکن ان کی صفائی کیلئے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کو جو بل دیا جارہا ہے، اس میں ان مشینوں کے استعمال پر آنے والے اخراجات کو بھی شامل کیا گیا ہے اور زیادہ پیسے وصول کئے جارہے ہیں۔
 بی ایم سی کے وجیلنس ڈپارٹمنٹ نے حال ہی میں نالا صفائی کے کام کا جائزہ لیا تھا اور بی ایم سی کے ’اسٹارم واٹر ڈپارٹمنٹ‘ (ایس ڈبلیو ڈی) کو ہدایت دی تھی کہ وہ وجیلنس ڈپارٹمنٹ کو تفصیلات دیں کہ درآمد شدہ مشینوں کو استعمال کرکے صفائی کے دوران کتنا کیچڑ اور کچرا نکالاگیا ہے۔
 واضح رہے کہ نیدرلینڈ اور سویڈن سے یہ مشینیں منگوائی گئی ہیں جو ۴۵؍ ڈگری کے ڈھلان پر اور پانی میں ڈیڑھ میٹر کی گہرائی میں جاکر بھی اس کیچڑ،کوڑاکرکٹ  اور گندگی کو نکال سکتی ہیں جن کی وجہ سے برسات میںکئی علاقے اور سڑکیں زیرآب آ جاتی ہیں۔
 روی راجا نے اپنے شکایتی خط میں لکھا ہے کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ اس سال نالا صفائی کیلئے جدید مشینوں کا  استعمال نہیں کیا جارہاہے جس کی وجہ سے نالا صفائی انتہائی دھیمی رفتار سے ہورہی ہے جبکہ ۲۰۲۱ء میں نالا صفائی کیلئے ان مشینوں کا استعمال کیا گیا تھا جس کی وجہ امسال کے مقابلے اس وقت تک پچھلے برس صفائی کا کام کافی زیادہ ہوا تھا۔ خط میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اس معاملے کی گہرائی سے جانچ ہونی چاہئے کہ درآمد شدہ مشینیں کیوں استعمال نہیں کی جاری ہیں جبکہ بی ایم سی پہلے ہی اس کیلئے قیمت ادا کرچکی ہے اور معاہدے میں بھی ان مشینوں کو استعمال کرنے کی بات کی گئی ہے۔ روی راجا کا الزام ہے کہ نالے صفائی کا کنٹریکٹ حاصل کرنے کیلئے یہ بی ایم سی افسران اور کنٹریکٹروں کی ملی بھگت ہوسکتی ہے۔
 واضح رہے کہ بی ایم سی نے شہر و مضافات میں نالوں کی صفائی کیلئے تقریباً ۳۰؍کروڑ کا ٹھیکہ دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK