Inquilab Logo

ہنڈن برگ کے بعد فوربس کی رپورٹ اڈانی کیلئے درد سر،ایف پی او کے خریدار بھی مشکوک

Updated: February 06, 2023, 10:11 AM IST | Adani | New delhi

عالمی ادارہ نے سنسنی خیز انکشاف کیا کہ حیرت انگیز طور پر مکمل فروخت ہوجانے والے ایف پی او کے خریداروں میں  ۳؍ کمپنیوں کا تعلق اڈانی گروپ سے ہی ہے

Adani Group is taking revenge one after another.
اڈانی گروپ یکے بعد دیگرے غچے کھارہا ہے۔

ہنڈن برگ رپورٹ کی وجہ سے تنازع میں گھرنے والے اڈانی گروپ کی مشکلیں کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ اب فوربس کی رپورٹ  اس گروپ کیلئے نئی مشکلات کھڑی کرسکتی ہے۔ہنڈن برگ رپورٹ  کےبعد اڈانی کے شیئروں میں  غیر معمولی گراوٹ کے باوجود اس کے ۲۰؍ ہزار کروڑ کے ایف پی او کے پوری طرح بک جانے  کے معاملے میں  فوربس  نے انکشاف کیا ہے کہ  اسے خریدنے والی کم از کم ۳؍ کمپنیوں کا تعلق براہ راست اڈانی گروپ سے ہی تھا ۔  یہ مارکیٹ  کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ ایف پی او کے پوری طرح فروخت ہوجانے کے باوجود گوتم اڈانی  نے دوسرے دن ’’ تجارتی اخلاقیات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا اعلان کر دیاتھا۔ 
  ‘فوربس‘ میگزین  کے انکشاف  کے بعد یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ کیااڈانی گروپ کی  ’ایف پی او‘ واپس لینے کی اصل وجہ یہ تھی؟فوربس کی رپورٹ کے مطابق جن  ۳؍ سرمایہ کاری اداروں نے اڈانی انٹرپرائزز کے۲ء۵؍ ارب ڈالر کے حصص خریدے ان کا تعلق اڈانی گروپ اور مشتبہ اڈانی پراکسی سے ہے۔فوربس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ماریشس کے ۲؍اداروں آیوشمت لمیٹڈ اور ایلم پارک فنڈ نیز ہندوستان کی ایوی ایٹر گلوبل انویسٹ منٹ فنڈ نے سرمایہ کاروںکیلئے  دستیاب تمام حصص کا۹ء۲۴؍ فیصد خریدنے پر اتفاق کیا تھا جس کی قیمت  ۶۶؍ملین ڈالر تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اڈانی گروپ کو ان فرموں سے مدد ملنے کے ثبوت موجود ہیں۔فوربس نے اپنی تحقیقی رپورٹ  میں  اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش  کی ہے کہ ان تینوں  کمپنیوں کا تعلق کس طرح گوتم اڈانی یاان کے بھائی ونود اڈانی سے نکلتا ہے ۔  آیوشمت کے تعلق سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کمپنی کا انتظام ماریشس کی کمپنی روزرس کیپٹل کرتی ہے  جس کے ڈائریکٹرس میں جے چنگ جنگو شامل ہیں۔ جنگواڈانی گلوبل لمیٹڈ  کے سابق ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا تعلق گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی سے بتایاگیاہے۔ ونود اڈانی پر الزام ہے کہ وہ ہی   اڈانی گروپ کی آف شورکمپنیوں کا نظم سنبھالتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK