Inquilab Logo

زلزلے کے بعد ترکی کا شہر انطاکیہ تقریباً ویران ہوچکا ہے

Updated: February 27, 2023, 4:50 PM IST | New York

ڈبلیو ایف پی کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی کا بیان ، متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا او ر ناقابل یقین تباہی کا ذکر کیا

A man stands on the rubble while the debris is being cleared on the other side in the city of Antakya. (AP/PTI)
انطاکیہ شہر میں ایک شخص ملبہ پر کھڑ ا ہے جبکہ دوسری طرف ملبہ صاف کیا جارہا ہے۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

:اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی)کے سربراہ نےسنیچر کو شام اور ترکی میں زلزلے سے تباہ حال علاقوں دورہ مکمل کیا  اور امداد کی فراہمی کے راستوں کا جائزہ لیا۔ بعدا زاں انہوں نے کہا کہ زلزلے کے بعد ترکی کا شہر انطاکیہ تقریباً ویران ہوچکا ہے۔ 
  میڈیارپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیزلی نے متعدد متاثرہ علاقوں کے دورے  کےبعد اتوار کو کہا ،’’ انطاکیہ اب `تقریباً ویران ہو چکا ہے جہاں بڑی تعداد میں  تباہی  کے نشانات دیکھنے کو ملے۔ گھروں، اسکولوں، دکانوں اور اہم تنصیبات کو جزوی نقصان پہنچا ہے یا وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔‘‘
 ڈیوڈ بیزلی کا کہنا تھا ،’’ `میں  نے آج جو کچھ دیکھا اسے بیان کرنے کیلئے ایک ہی لفظ ہے اور وہ تباہی ہے۔شہر کے شہر کے خالی  ہو چکے ہیں، گھر تباہ ہو گئے ہیں، اسکول اور دکانیں بند ہیں، زندگی بکھر گئی ہے۔ یہاںناقابل  بیان  تباہی ہوئی ہے۔‘‘
  ان کاکہنا تھا ،’’ اگرچہ دنیا ترکی اور شام میں زلزلہ متاثرین کی مدد کیلئے فوری طور پر متحرک ہوگئی ہے  لیکن اس زلزلے کے اثرات آنے والے مہینوں اور سالوں تک محسوس ہوتے رہیں گے۔‘‘
 انہوں نے جنوبی ترکی کے علاقے ہاتائے کے دورے میں `ناقابل  بیان  بربادی کے مناظر دیکھے ۔ان کا کہناتھا،’’ جنوبی ترکی اور شمال مغربی شام میں ایک کروڑ۸؍لاکھ افراد زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں اور ہزاروں جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ لاکھوں افراد نے اپنے گھر، روزگار اور اثاثے  گنوادیئے ہیں۔‘‘
 ڈیوڈ بیزلی  کا شام کے زلزلہ زدہ علاقوں    سے متعلق بھی کم و بیش  یہی خیال ہے۔ وہ بتاتے ہیں ،’’ میں نے  بویونیون میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں ایسے خاندانوں سے ملاقات کی جن کا گھر ملبہ  میں  تبدیل ہوچکا ہے۔‘‘ یاد رہےکہ یہ ساتواں کیمپ ہے جہاں ڈبلیو ایف پی سالہا سال سے شام کے پناہ گزینوں کی مدد کر رہا ہے۔ڈبلیو ایف پی  کے  سربراہ نے بتایا،’’ اب اس امداد کا دائرہ زلزلے کے سبب بے گھر ہونے والے ترک خاندانوں تک بھی پھیلا دیا گیا ہے۔‘‘ 
 انہوں نے شام میں صورتحال کو’زخم پر زخم‘ قرار دیا۔ یہ زلزلہ ایسے وقت آیا ہے جب ملک۱۲؍ سال سے مسلح تنازع کا شکار ہے اور بری طرح متاثرہ علاقوں میں اتنی بڑی آفت کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیت اور بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔شام کے علاقےحلب میں زلزلے سے منہدم ہو جانے والی ایک عمارت کے ملبہ میں بچ جانے والوں کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
    ڈیوڈ بیزلی نے  فریقین سے کہا کہ وہ  امداد کی فراہمی کو مزید  آسانی بنائے۔ان کا کہنا تھا کہ شمال مغربی شام میں ہر سمت اور ہر راستے سے  ضرورت مندوں تک  غذائی امداد پہنچنی چاہئے۔
 یادرہےکہ۱۳؍ فروری کو سرحدی راستہ دوبارہ کھولے جانے کے بعد ڈبلیو ایف پی نے ۱۸۰؍ ٹرکوں کو شمال مغربی شام لے جانے میں مدد دی ہے۔ اقوام متحدہ  نے امداد کی فراہمی کیلئے حال ہی میں اہم راستے دوبارہ کھولے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے باغی گروپوںکے زیرانتظام علاقوں  سے گزر کر بھی  امداد جاری رکھنے اور اسے وسعت دینے کی ضرورت کو واضح کیا تھا۔

earthquake Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK