Inquilab Logo

گوندیا شہر میں ایمبولنس ڈرائیوروں پر فاقہ کشی کی نوبت، ۱۸؍ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی

Updated: August 23, 2023, 1:14 AM IST | gondia

ان ڈرائیوروں کو این آر ایچ ایم کے تحت بھرتی کیا گیا تھا لیکن اب تقرری کے سسٹم کو تبدیل کرکے اسے پرائیویٹ کمپنی کودیدیا گیا ہے جو انہیں تنخواہ نہیں دے رہی ہے

Ambulance drivers are providing their services without pay (file photo)
ایمبولنس ڈرائیور تنخواہ کے بغیر بھی اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں ( فائل فوٹو)

ریاستی حکومت نے ۱۰۲؍ ڈائل نمبر پر ایمبولینس خدمات مہیا کی ہیں۔ جو چوبیس گھنٹے مریضوں کو اسپتال لے جانے کیلئے دستیاب رہتی ہیں۔ ان ایمبولینس پر ڈیوٹی دینے والے ڈرائیوروں کو گزشتہ ۱۸؍ ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی اور ان کے اہل خانہ فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ ان ایمبولینس ڈرائیوروں  کو نیشنل رورل ہیلتھ مشن( این آر ایچ ایم) کے تحت بھرتی کیا گیا تھا، لیکن اب اس سسٹم کو تحلیل کرکے پرائیویٹ کمپنیوں کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر دے دیا گیا ہے۔ ضلع پریشد کے ذریعے تنخواہ  روکنے کے بعد پریشان ڈرائیوروں نے اس معاملے میں عدالت سے رجوع کیا ہے۔
  بتادیں کہ پہلے ۱۰۲؍  نمبر پر چلنے والی ایمبولینس کیلئے ڈرائیوروں کی بھرتی این آر ایچ ایم سے کی جاتی تھی۔ تاہم گزشتہ چار سال سے نجی کمپنی کے ذریعے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ڈرائیوروں کی تقرری کی جارہی ہے۔ پچھلے سال، جب گوندیا ضلع پریشد کا محکمہ صحت چندر پور کی ایک نجی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کر رہا تھا، ایمبولینس ڈرائیورس ایسوسی ایشن نے عدالت سے رجوع کیاتھا اور این آر ایچ ایم  کے تحت تقرری کا مطالبہ کیا تھا۔ تب سے یہ مقدمہ زیر سماعت ہے۔ ڈرائیوروں کے مطابق ضلع پریشد کو وظیفے کی رقم مل چکی ہے ، لیکن ہمارا وظیفہ اس بنیاد پر روک لیا گیا ہے کہ معاملہ عدالت میں ہے۔ ایمبولینس ڈرائیوروں کو ماہانہ ۱۳؍ ہزار ۵۰۰؍ روپے ادا کئے جاتے تھے جس میں سے پی ایف اور دیگر اسکیموں کی رقم کاٹ کر اکاؤنٹ میں صرف ۹؍ ہزار  روپے جمع کروائے جاتے تھے۔ لیکن گزشتہ ۱۸؍ ماہ سے یہ معمولی تنخواہ بھی انہیں نہیں مل رہی ہے۔اسکی وجہ سے ڈرائیوروں اور ان کے اہل خانہ پر فاقہ کشی  کی نوبت آ گئی ہے۔ اسکے خلاف ڈرائیوروں نے احتجاج بھی کیا لیکن انتظامیہ نے اسے مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جس سے ڈرائیوروں میں غم و غصے ہے۔
  قابل ذکر ہے کہ ایمبولینس ڈرائیوروں کو گزشتہ ۱۸؍ ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کے باوجود وہ باقاعدگی سے خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ کنٹریکٹ ڈرائیورس ایسوسی ایشن، گوندیا ضلع کے  صدر شیکھر چندریکاپورے کا کہنا ہے کہ ضلع میں ۶۶؍ ایمبولینس ڈرائیور ہیں۔ تنظیم کا مطالبہ ہے کہ این آر ایچ ایم کے تحت ایمبولینس ڈرائیوروں کی تقرری کی جائے۔ تاہم اس کو نظر انداز کیا جا  رہا ہے۔ ڈرائیوروں کو گزشتہ ۱۸؍ ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی۔ آئندہ کوئی کوتاہی ہوئی تو تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔گوندیا ضلع پریشد چیف ایگزیکٹیو آفیسر انل پاٹل نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ایمبولینس ڈرائیوروں کو پہلے این آر ایچ ایم کے تحت مقرر کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی وہ ایک کمپنی کے ذریعے بھرتی ہوئے تھے۔ اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ ختم ہوتے ہی دوسری کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرنے کا عمل جاری تھا۔ تاہم ڈرائیوروں نے اسکی مخالفت کی۔ پوری ریاست میں یہی صورتحال ہے۔ چونکہ اس سلسلے میں فیصلہ ریاستی حکومت کے اختیار میں ہے، اسلئے ضلع پریشد کا اس میں کوئی رول نہیں ہے۔ فیصلہ جو بھی ہوگا حکومتی سطح پر کیا جائے گا۔

gondia Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK