Inquilab Logo

 خون کی قلت برقرار، مریض اور متعلقین پریشان ،آپریشن ملتوی

Updated: September 18, 2021, 7:42 AM IST | Sadaat Khan | Mumbai

حاملہ خواتین سمیت مریضوں کو خون کیلئے ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال کے چکرکاٹنے پڑ رہے ہیں۔ حکام کے مطابق کورونا کے دوران بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد نہ ہونا اس کمی کی اہم وجہ ہے

Authorities call on social organizations to set up blood donation camps (file photo)
حکام نے سماجی تنظیموں سے بلڈ ڈونیشن کیمپ لگانے کی اپیل کی ہے (فائل فوٹو)

ممبئی سمیت مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں بلڈبینک او ر اسپتالوںمیں خون کی قلت سے مریض  او ر ان کے متعلقین پریشان ہیں ۔ کہیں خون کے نہ ملنے کی وجہ سے مریضوںکا آپریشن ملتوی ہورہاہے تو کہیںڈیلیوری کیلئے حاملہ خواتین ایک سے دوسرے اسپتال کا چکر لگارہی ہیں۔ ممبئی اور مضافات میں بھی خون کی شدید قلت  ہے مریض خود خون کیلئے بلڈبینکوں کا چکر لگانے پر مجبورہیں۔ بالخصوص بی اور او گروپ کا بلڈ دستیاب نہ ہونے سےلوگوںکو دقت اُٹھانی پڑرہی ہے۔
  بھیو نڈی کے ایک نوجوان کا ہیموگلوبین ۴؍پوائنٹ پر آگیاہے ۔ اس کی جان بچانےکیلئے    بی نگیٹیو خون کی ضرورت ہے۔ وہ بیماری کے باوجودہاتھ میں زیلکولگاکر بھیونڈی کے سبھی بلڈبینکوں میں خو ن کیلئے دوڑ رہاہے مگر اسے کہیں خون نہیں مل رہاہے۔ اسی طرح سائن اسپتال میں ایک عمر رسیدہ مریضہ کاآپریشن خون کا انتظام نہ ہونے سےکافی تاخیر سے کیا گیا۔بھیونڈی کے اندراگاندھی اسپتال سے ۳؍حاملہ خواتین کواسپتا ل میں خون کی قلت ہونے سے کلوا اسپتال جانےکا مشورہ دیاگیاہے۔ گو ونڈی بیگن واڑی کے عبدالقدوس نے بتایاکہ ’’میر ی ۶۵؍سالہ ساس شاہجہاں احمد شاہ گزشتہ دنوں گر گئی تھیں جس سے ان کی کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔ انہیں علاج کیلئے سائن اسپتال داخل کیاگیاتھا۔ ڈاکٹروںنے کولہےکا آپریشن کرنے کیلئے کہاتھا۔ آپریشن والے دن خون کے نہ ملنے سے بڑی دقت کا سامنا کرناپڑا۔ انہیں شام ۴؍بجےآپریشن تھیٹر میں لے جایاگیاتھا۔ لیکن خون کا انتظام نہ ہونے سے ان کا آپریشن نہیںہوپارہاتھا۔ اسی روز رات ایک بجکر ۲۰؍منٹ پر ڈاکٹر نے تھانےکے نوجیون بلڈبینک کا پتہ دیااورکہاکہ وہاں سے جاکر خون لائو تب آپریشن ہوگا۔ میں ٹیکسی سے تھانے گیا، ایک ہزار روپے آنے جانےکا کرایہ ہوا جبکہ ایک ہزار ۹۰۰؍ کاخون ملا ۔ ا س کے بعد ڈاکٹروں نے آپریشن کیا۔ دوسرے دن صبح سوا ۷؍بجے انہیں آپریشن تھیٹر سے باہر نکالاگیا۔ ایک ضعیف خاتون کو شام ۴؍بجے سے دوسرے دن صبح سوا۷؍بجے تک خون کا انتظام نہ ہونے سے آپریشن تھیٹر میں ہی رکھاگیا۔ ان کے علاوہ کئی مریضوںکو خون کاانتظام نہ ہونے سے ان کا آپریشن ہی ملتوی کردیاجارہاہے۔‘‘
 بھیونڈی پیرانی پاڑہ کی سماجی کارکن نفیسہ انصاری نے بتایاکہ ’’بھیونڈی اور اطراف کے علاقوں کے بلڈبینکوںمیں خون کی شدید قلت ہے جس سے یہاں کےمریضو ں کے علاج میں تاخیر ہورہی ہے ۔ رو زانہ متعدد مریض اور ان کے رشتے دار خون کیلئے آتےہیں مگر ہم ان کی ضرورت پوری نہیں کرسکتےہیں کیونکہ کہیں بھی خون نہیںمل رہاہے ۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ جمعرات کو میرے پاس ایک ۲۵؍سالہ نوجوان ہاتھ میں زیلگو لگائے ہوئے آیا اور  کہنے لگا کہ مجھے بی نگیٹیو خون کی شدید ضرور ت ہے ۔میرا ہیموگلوبین ۴؍ پوائنٹ پر پہنچ گیاہے ۔اگر مجھے فوری طورپر خون نہیں چڑھایاگیاتو کچھ بھی ہوسکتاہے ۔‘‘نفیسہ انصاری کہتی ہیںکہ’’ ۴؍پوائنٹ ہیموگلوبین کا سن کر میرے ہوش اُڑ گئے ۔ اس کےعلاوہ ایسی حالت میں زیلکو لگا کر مریض خود خون کیلئے بھاگ دوڑ کررہاتھا یہ دیکھ کر اور افسوس ہوا۔ میں نے اپنے طورپر کوشش کی لیکن کہیں سے بھی نوجوان کیلئے خون کا انتظام نہیں ہوسکا۔ مایوسی کے حالت میں وہ خون کیلئے تھانے روانہ ہوا۔ اس کےبعد کیاہوا اس کا مجھے علم نہیں ہے۔‘‘
  انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’ اسی طرح دن بھر میں ۳؍حاملہ خواتین خون کیلئے آئی تھیں۔ انہیں اندرا گاندھی اسپتال بھیونڈی سے واپس کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروںکا کہناہےکہ یہاں خون کاانتظام نہیں ہے یا تو خون کا انتظام کرو یا پھر کلوا اسپتال جاکر علاج کروائو ۔ اس طرح کے کئی معاملات روزانہ آرہےہیں مگر ہم بھی مجبور ہیں ، خون نہ ہونے سے مریضوںکی مدد نہیں کرپارہےہیں۔‘‘ میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے بتایاکہ ’’ممبئی ، بھیونڈی اورکلیان وغیرہ کے  اسپتالوںمیں بالخصوص بی اور او گروپ کا خون نہیں مل رہاہے  جس کی وجہ سے ان گروپ کے خون کیلئے مریض کے رشتے دار بے تحاشہ پریشان ہیں۔ خون کے نہ ملنے سے لوگوںکا علاج نہیں ہو پا رہا ہے۔ آپریشن ملتوی کئے جارہےہیں۔ مریضوںکو آپریشن تھیٹر سے واپس کیاجارہاہے۔ان دنوں اس طرح کی پریشانیاں ہر اسپتال میں ہورہی ہیں۔ ‘‘ اس تعلق سے اسٹیٹ بلڈٹرانس فیوژن کونسل کے ڈائریکٹر انیل تھورات کا کہنا ہے کہ کہا کہ گزشتہ دو سال سے کووڈ کی وجہ سے بلڈ  ڈونیشن کیمپوں کا انعقاد نہیں ہو رہا ہے اس کی وجہ سے بلڈ بینکوں میں خون کا اسٹاک نہیں ہو پا رہا ے۔انہوں نے کہا کہ ہم جگہ جگہ لوگوں سے خاص کر سماجی تنظیموں سے  بلڈڈونیشن کیمپ کے انعقاد کی اپیل کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کووڈ سے پہلے ممبئی میں بلڈ بینکوں میں تقریباً ۲۰؍ دنوں کے خون کا اسٹاک ہوتا تھا اب صرف ۵؍ دنوں تک کا ہی اسٹاک ہوتا ہے۔ 

bloodbank Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK