Inquilab Logo

مہرولی میں انہدامی کارروائی سے عوام میں غم و غصہ

Updated: February 15, 2023, 2:00 PM IST | New Delhi

یہاں مہرولی میں گزشتہ کئی دنوں سے انہدامی کارروائی جاری ہے۔

Bulldozers ruled Mehrauli on Tuesday too
منگل کو بھی مہرولی میں بلڈوزر کا راج رہا

یہاں مہرولی میں گزشتہ کئی دنوں سے انہدامی کارروائی جاری ہے۔ ’دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی‘  کا دعویٰ ہے کہ یہ بستی غیر قانونی ہے،اسلئے وہ تجاوزات کے نام پر ۷۰؍  اور ۸۰؍ سال سے آباد مکینوں کو بھی ہٹا رہی ہے جبکہ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر نے زمین خریدی ہے اور رجسٹری بھی کرائی ہے جس کے کاغذات ان کے پاس ہیں۔ اسی طرح بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تقسیم ہند کے وقت ان کا خاندان پاکستان سے ہجرت کرکے ہندوستان آیا تھا اور یہ زمین انہیں صدر جمہوریہ نے الاٹ کی تھی۔ ان کا سوال ہے کہ صدر جمہوریہ کے ذریعہ الاٹ کی گئی جگہ کس طرح غیر قانونی ہوسکتی ہے؟
  یہاں پر’بھول بھولیا‘ کے وارڈ نمبر ایک میں پڑنے والی جنگلاتی زمین پر رہنے والے لوگ مقامی ایجنسی کے ساتھ ہی حکومت سےسخت ناراض ہیں۔ یہ وہ آبادی ہے جو تقسیم ہند کے موقع پر پاکستان سے ہجرت کرکے یہاں آئی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سے آنےوالوں کو ہمیشہ دھوکہ دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ `پہلے پاکستان میں اور اب اپنے ہندوستان میں بھی ہمارا گھر تباہ کیا جا رہا ہے۔ ’ڈی ڈی اے‘ کی کارروائی سے پریشان وہ لوگ سوال کررہے ہیں کہ  اب ہم کہاں جائیں؟
  انہی میں سے ایک منموہن ملہوترا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ `ہم نے حکومت سے کسی طرح کا ریزرویشن نہیں طلب کیا۔ہمارے دادا  اپنے خاندان کے ساتھ ۱۹۴۷ء میں پاکستان سے ہندوستان آئے تھے۔ اُس وقت حالات اچھے نہیں تھے۔ پٹری پر مال بیچا، گلیوں میں مونگ پھلیاں بیچیں اور بغیر کسی سہارے کے محنت کر کے کسی طرح یہاں پر ایک گھر حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ زمین بھی صدر جمہوریہ نے الاٹ کی تھی لیکن اب اسے بھی غیر قانونی کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے؟
 ریچا ٹھاکر بھی یہیں رہتی ہیں۔ان کا گھر بھی منہدم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ `ڈی ڈی اے نے ایک دن پہلے نوٹس دیا اور کارروائی شروع کردی۔ انہوں نے کہا کہ کیا قانون یہی کہتا ہے؟ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ اصول اور ضابطے کے خلاف نہیں ہے؟ وہ کہتی ہیں کہ کارروائی کرنے سے کم از کم۱۵؍ دن قبل نوٹس دیا جانا چا ہئے تھا تاکہ ہم اپنے کاغذات دکھا کر حکام کو آگاہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس زمین کی رجسٹری کے علاوہ بھی مالکانہ حقوق کے دیگر کاغذات ہیں۔ ریچا کے مطابق کاغذات کو دیکھنے کے بعد اس کی بنیاد پر ہی صحیح اور غلط کا فیصلہ ہونا چا ہئے تھا لیکن یہاں تو پوری طرح سے دھاندلی ہورہی ہے۔
 مہر سنگھ نے زمین کسی اور سے خریدی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ  یہ زمین۱۹۸۴ء سے  ان کے نام پر ہے۔ یہاں پر سردار بھی بڑی تعداد میں رہتے تھے، انہوں نے ان سے وہ زمین  خریدی تھی۔ مہرسنگھ کہتے ہیں کہ کاغذات دیکھتے بغیرہمارا آشیانہ اُجاڑ دیا گیا۔ اس کارروائی کے دوران ہمارا موقف سنا ہی نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ کہیں اس طرح کوئی انہدامی کارروائی ہوتی ہے؟ بقول مہر سنگھ’’ بچے امتحان دینے اسکول گئے تھے۔ واپس آئے تو ان کا گھر منہدم کیا جاچکا تھا۔‘‘
  خیال رہے کہ مہرولی کے ریزرو فاریسٹ ایریا میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے چوتھے دن  ڈی ڈی اے نے دہلی کی یادگار ’بھول بھولیا‘ کے سامنے کارروائی شروع کی۔ صبح تقریباً ساڑھے ۱۰؍ بجے شروع ہونے والی یہ کارروائی شام میں ۴؍ بج کر ۴۰؍ منٹ تک جاری رہی۔ اس دوران ۴؍ جے سی بی مشینوں اور مزدوروں نےتین تین منزلہ  کے ۵؍ مکانات  کے ساتھ ہی ۸۔۷؍ دکانوں کو بھی توڑ دیا تھا۔ اس دوران پولیس کو عوام کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ مشتعل لوگوں نے اپنے گھروں اور دکانوں کا گھیراؤ کیا اور سڑک بلاک کرنے کی کوشش کی لیکن نیم فوجی دستوں کی موجودگی میں ڈی ڈی اے کی کارروائی جاری رہی۔

Mehrauli Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK