Inquilab Logo

جیل میں قید سی اے اے مخالف مظاہرین کی فکر کرنے کی ضرورت ہے

Updated: April 01, 2023, 9:10 AM IST | new Delhi

محروسین کے اہل خانہ کیلئے منعقدہ افطار میں اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کے نمائندہ کی نشاندہی، کم وبیش ۳؍ برسوں سے قید اپنے چہیتوں کو یاد کرکے اہل خانہ آبدیدہ ہوگئے، انصاف کیلئے لڑائی جاری رکھنے کا عزم

In the picture under review, on the right side Asif Iqbal, who was released on bail, alone and on the left side, the families of other prisoners can be seen with the wife of Khalid Saifi.
زیر نظر تصویر میں دائیں جانب ضمانت پر رہا ہونےو الے آصف اقبال تنہا ا ور بائیں  جانب خالد سیفی کی اہلیہ کے ساتھ دیگر محروسین کے اہل خانہ کو دیکھا جاسکتاہے۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش رہنے کےبعد دہلی فساد کے مقدمات میں ماخوذ کرکے جیلوں میں ڈال دیئے گئے نوجوان مسلم سماجی کارکنان   کے اہل خانہ نے جمعرات کو جماعت اسلامی ہند  کے ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ مجلس ِ افطار   میں شرکت کی۔اس موقع پر انہوں نے جہاں  انصاف کیلئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کے عزم کااظہار کیا وہیں جیلوں میں قید اپنے چہیتوں کو یاد کرکے آبدیدہ بھی ہوگئے۔ اس موقع پر خالد سیفی، میران حیدر، عاطر خان، گلفشاں فاطمہ، طاہر حسین، سلیم منا، سلیم ملک، آفرین فاطمہ، عمر خالد، جنید اور زید پٹھان کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ ضمانت پر رہا ہونے والے طلبہ لیڈر آصف اقبال تنہا،صفورہ  زرگر، نتاشا ناروال، اور دیوانگنا کلیتا بھی موجود تھے۔  
 خالد سیفی  کو یاد کرتے ہوئے ان کی  اہلیہ  نرگس سیفی نےکہا کہ ’’انہوں  نے کہاتھا کہ رمضان تک وہ گھر آجائیں گے، رمضان پورے سال میں ان کا سب سے پسندیدہ   وقت ہوتا  ہے۔‘‘ن کی اس بات پر ماحول پر سوگواری سی طاری ہوگئی اور کئی آنکھیں ڈبڈبا گئیں۔ خالد سیفی کو دہلی پولیس نے ا س معاملے کے دیگر مسلم محروسین کی طرح یو اے پی اے کے تحت ماخوذ کیا ہے۔ گلفشاں فاطمہ کے والدین نے بتایا کہ جیل میں ان دنوں  ان کی بیٹی کی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی۔ گلفشاں کے والد تصنیف حسین نے اس بات پر زور دے دیتے ہوئے کہ ان کی بیٹی بے قصور ہے، کہا کہ ’’میری بیٹی بہادر ہے، مجھے اس پر فخر ہے۔‘‘اطہر خان کی والدی نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو جب گرفتار کیاگیاتب وہ بی بی اے کی تعلیم حاصل کررہاتھا۔ اسے دہلی فساد کا ملزم بنا کر ۳؍ کیس عائد کردیئے گئے۔ ان میں سے ۲؍ میں  ضمانت  مل چکی ہے مگر یو اے پی اے کے کیس میں ضمانت نہیںمل سکی ہے۔ 
 خالدسیفی کی اہلیہ اور دیگر افراد نے نشاندہی کی کہ ان کے عزیزوں کی ضمانت کی درخواستوں  پر عدالتوں نے مہینوں سے اپنے فیصلے محفوظ کر رکھے ہیں۔ قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سو ِل رائٹس کی نمائندگی کرتے ہوئے ندیم خان نے کہا کہ یہ پور ے سماج کی ذمہ داری ہے کہ وہ اِ ن محروسین کیلئے اٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے زور دیا کہ’’شہری سماج کو ان مسلم سماجی کارکنان کی فکر کرنی چاہئے  جو ماخوذ کئے گئے ہیں۔‘‘ ندیم خان نے نشاندہی کی کہ ’’میران حیدر کوجب گرفتار کیاگیا تب وہ آر جے ڈی کی نوجوانوں کی اکائی  کے صدر تھے مگر اب وہ (آر جے ڈی کے لوگ) انہیں کتنا یاد کرتے ہیں یا ان کیلئے کتنی آواز اٹھاتے ہیں؟‘‘
  ایس آئی او کے قومی صدر رمیس ای کے نے مذکورہ نوجوانوں کو ’’لیڈر‘‘ کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ’’یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان ناانصافیوں کا مقابلہ کریں اور مظلوموں کے حقوق کیلئے  لڑیں۔‘‘  انہوں  نے کہا کہ ’’جب ان (نوجوانوں  نے  سی اے اے مخالف) مظاہروں کی قیادت کی تب وہ ہمارے لیڈر تھے  اور اب جبکہ وہ جیل میں تب بھی ہمارے لیڈر ہیں۔ عبداللہ محمد فیض، ایس آئی او کے قومی سکریٹری نے کہا کہ ایس آئی او اپنی پوری اجتماعیت کے ساتھ ان ناانصافیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا عہد کرتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK