Inquilab Logo

گیان واپی مسجد کیس کو بند کرنے کی اپیل پر آج فیصلہ

Updated: May 24, 2022, 5:58 AM IST | Agency | Varanasi

مسجد میں پوجا کی اجازت سمیت ۵؍ درخواستوں کے جواب میں مسلم فریق نے صرف ۲؍ درخواستیں کیں، اول یہ کہ مقدمہ سماعت کے قابل ہی نہیں خارج ہو، د وم وضو خانہ سیل نہ ہو

The women who filed the case against Gyan Vapi Mosque and their lawyers talking to the media outside the court. (PTI)
گیان واپی مسجد کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والی خواتین اور ان کے وکیل کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔(پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ کی ہدایت  کےبعد گیان واپی معاملے میں  پیر کو پہلی بار شنوائی  کرتے ہوئے بنارس کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ  نے اس بات پر اپنا  فیصلہ محفوظ کرلیا کہ ایڈوکیٹ کمشنر کی سروے رپورٹ کو ریکارڈ میں  لیتے ہوئے نوٹس جاری کیا جائے یا مقدمہ خارج کرنے کی مسلم  فریق کی دلیل پر پہلے شنوائی ہو۔ ضلعی عدالت نے اپنافیصلہ منگل ۲۴؍ مئی کو دوپہر ۱۲؍ بجے سنانے کا اعلان کیا ہے۔ 
مسلم فریق کے ۲؍ بنیادی مطالبات
 پیر کو ۴۵؍ منٹ  طویل شنوائی کے دوران  انجمن انتظامیہ مساجد کی جانب سے صرف بنیادی مطالبات کئے گئے۔ مسلم فریق نے فریق مخالف کی پٹیشن کو ہی تعزیرات ہند کے آرڈر ۷، رُول ۱۱؍ کی روسے ناقابل شنوائی  قرار دیتے ہوئے اسے خارج کرنے اور مقدمے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے وضوخانہ سیل کرنے کی مخالفت کی۔   ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈاکٹر اجے کمار وشویشا  کے سامنے اپنے موقف کو مدلل انداز میں پیش کرتے ہوئے انجمن انتظامیہ ٔ مساجد   کے وکیل نے اس بات پر زور دیا کہ فریق مخالف کی پٹیشن    ضابطہ فوجداری کے آرڈر ۷، رُول ۱۱؍ کی روسے سماعت کے قابل ہی نہیں ہے کیوں کہ ایسی کسی بھی پٹیشن کو پلیس آف ورشپ (اسپیشل  پرویژن) ایکٹ ۱۹۹۱ء کی رو سے داخل نہیں کی جاسکتی۔ یاد رہے کہ بابری مسجد تنازع کے پس منظر میں ملک کی دیگر عبادتگاہوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بنائے گئے اس قانون کے سیکشن ۴؍  کے مطابق   ملک میں کسی عبادت گاہ کی جو مذہبی حیثیت ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کویعنی آزادی کے دن تھی، وہی برقرار رہے گی اوراسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں  کیا  جاسکتا۔ بابری مسجد کو اس بنیاد پرا س قانون سے مستثنیٰ رکھاگیاتھا کہ اس کا معاملہ  پہلے سے عدالت میں زیر سماعت تھا۔ 
 مسجد کی مذہبی حیثیت چیلنج نہیں کی جاسکتی
 مسلم فریق نے  پیر کو جرح کے دوران اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ قانون کی روسے گیان واپی مسجد کی مذہبی حیثیت کو چیلنج ہی نہیں کیا جاسکتا،اس لئے فریق مخالف کی پٹیشن ہی قابل شنوائی نہیں  ہے اوراسے خارج کیا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ قانون میں یہ شق بھی موجود ہے کہ اگر بابری مسجد کے علاوہ کسی اور عبادت گاہ کے تعلق سے کوئی کیس زیر التواء ہے تو وہ اس قانون کے کے بعد کالعدم سمجھا جائےگا۔ اسی بنیاد پر مسجد کا وضوخانہ سیل کرنے کی بھی مخالفت کی گئی ہے۔
فریق مخالف  کے دلائل
  دوسری طرف فریق مخالف  نے کورٹ سے  مجسٹریٹ کورٹ کے ذریعہ کرائے گئے سروے کو ریکارڈ میں لینے کی اپیل کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ اسے ریکارڈ میں لئے بغیر یہ طے نہیں کیا جا سکتا کہ پٹیشن قابل سماعت ہے کہ نہیں ۔ اس کیلئے انہوں نے ضابطہ فوجداری کے آرڈر ۲۶، رُول۱۰؍ کا حوالہ دیا۔  ان کے مطابق سروے رپورٹ سے گیان واپی مسجد کی مذہبی حیثیت طے کی جاسکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کورٹ سے  شرنگار گوری کی روزانہ پوجا کرنے کی اجازت ، دینے وضو خانہ میں ملنے والے  مبینہ شیولنگ (جو مسجد انتظامیہ کمیٹی  کے مطابق فوارہ  ہے)کی پوجا کی اجازت دینے،  نندی کے شمال میں موجود دیوار کو توڑ کر ملبہ ہٹانے ،  مبینہ شیولنگ کی لمبائی، چوڑائی جاننے کیلئے سروے کرانے اور اور وضو خانہ کا متبادل انتظام کیا کرنے کی اپیل کی ہے۔ 
 کورٹ میں ہما ہمی کا ماحول رہا
  پیر کو ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں گیان واپی کیس کی شنوائی کے پیش نظر صبح سے ہی ہما ہمی کا ماحول تھا۔  اس دوران کورٹ روم میں میڈیا کے داخلے پر پابندی تھی اور پولیس کا بھاری بندوبست کیاگیاتھا۔ معاملے کی شنوائی دوپہر ۲؍ بجے ہوئی اس دوران متعلقہ افراد کو ہی کورٹ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ 

gyanvapi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK