Inquilab Logo

سی اے اے مخالف مظاہرہ میں شرکت کرنےوالے امام اور دیگر ۲؍ کی گرفتاری پر روک

Updated: November 10, 2020, 7:10 AM IST | Jeelani Khan Aleeg | Lucknow

الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ، غداری کے الزام میں درج ایف آئی آر کو تو منسوخ نہیں کیا مگر پولیس کو تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی

Protest against CAA - Pic : INN
سی اے اے کیخلاف احتجاج ۔ تصویر : آئی این این

شہریت ترمیمی قانون  ،ا ین آر سی اور این پی آر مخالف مظاہرین کے خلاف پولیس کارروائی کے برعکس عدالتی رخ کافی حد تک پرشفاف اور انصاف پسندانہ رہا ہے، جس کا ثبوت ہے کئی مظاہرین کو پولیس کی گرفت اور سرکار کی وصولی سے بچانے میں کورٹ کی بروقت کارروائی۔تازہ معاملہ الہٰ آباد سے ہے جس میں ہائی کورٹ نے ایک پیش امام سمیت دو مظاہرین کی گرفتاری پر روک لگادی ہے۔عدالت نے صاف کہا ہے کہ جب تک پولیس اپنی رپورٹ پیش نہیں کردیتی انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا ۔ تاہم، عدالت نے ان کے خلاف  غداری کے الزام کے تحت دائر ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے فی الحال گریز کیا ہے۔
 مسجد اٹالہ کے پیش امام مولانا احمد علی اور صہیب الرحمٰن کے خلاف دائر چارج شیٹ میں پولیس نے تعزیرات ہند کی دفع ۱۲۴؍اے اور ۱۵۳؍بی جیسی سنگین دفعات لگائی ہیں، جس سے ان  کے خلاف ملک سے غداری وطن کا معاملہ بن جاتا ہے۔ پولیس کی تحریر کے مطابق،ان دونوں نے دھرنے کے دوران منصور پارک میں ۶؍مارچ ۲۰۲۰ءکو آئین اورملک مخالف پرچے تقسیم کئے ۔ دونوں نے   عدالت عالیہ سے اسٹے کی اپیل کی تھی جس پر فاضل ججوں نے آج یہ ہدایت دی ہے۔
 الہ آبادہائی کورٹ کے جسٹس بچو لال اور جسٹس سبھاش چندرا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے پولیس کوہدایت دی ہے کہ جب تک آپ کی رپورٹ داخل نہیں ہوجاتی تب تک  آپ مولانا احمد علی اور صہیب الرّحمٰن کو گرفتار نہیں کرسکتے۔ بنچ نے دونوں مظاہرین کو بھی ہدایت دی کہ وہ تفتیش میں تعاون کریں۔ مولانا اور صہیب کی پیروی کررہے وکیل ایس اے نسیم نے عدالت  کو اپنے موکل کے حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہر ممکن تعاون کےلئے ہمہ وقت تیار رہیں گے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK