Inquilab Logo

باندرہ :سلمان خان فائرنگ کیس کے ملزمین چاہتے تھے کہ انہیں آسانی سے پکڑلیا جائے!

Updated: April 18, 2024, 9:03 AM IST | Mumbai

بشنوئی گینگ کے ممبروں نےجان بوجھ کر اپنے پیچھے ٹھوس سراغ چھوڑے تاکہ پولیس بھج میںان تک پہنچ جائے۔ انہوں نےنہ تو موٹرسائیکل کی نمبر پلیٹ تبدیل کی اور نہ ہی کرایہ پر لئے گئے مکان کیلئے جعلی دستاویزات کا استعمال کیا

Salman Khan Firing Case
سلمان خان فائرنگ کیس

 کیا گلیکسی اپارٹمنٹ پر فائرنگ کرنے والوں نے جان بوجھ کر کافی سراغ اپنے پیچھے چھوڑے تھے جس سے پولیس کیلئے انہیں تلاش کرنا  آسان کام بن جائے؟ ممبئی کرائم برانچ کے مطابق گرفتار شدہ ملزمین نے جان بوجھ کر مختلف سراغ اورکچھ ثبوت چھوڑے تھے جس سے پولیس کو ان کا پتہ لگانے میں مدد ملی۔ فائرنگ کے آغاز سے ہی شوٹر  وکی کمار گپتا (۲۵) اور ساگر کمار پال (۲۳) دونوںبشنوئی گینگ کے ممبر ہیں اور  اب پولیس کی حراست میں ہیں، نے اپنے پیچھے اشارے چھوڑے اور پولیس کیلئے ان کی گرفتاری آسان ثابت ہوئی۔ 
 اتوار کی صبح فائرنگ میں استعمال کی گئی موٹر سائیکل کو احتیاط سے ٹھکانے لگانے کے بجائے انہوں نے اسے سلمان خان کی رہائش گاہ سے بمشکل ایک کلومیٹر دور  ماؤنٹ میری چرچ کے گیٹ پر چھوڑ دیا۔پولیس افسران کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل اصل نمبر پلیٹ کے ساتھ ملی تھی جس نے تحقیقات میں اہم کردار ادا کیا۔ باندرہ پولیس اسٹیشن کے ایک افسر نے بتایا کہ’’وہ نمبر پلیٹ یا موٹر سائیکل کو آسانی سے تباہ کر سکتے تھے لیکن اسے جائے وقوعہ کے قریب چھوڑ دیا گیا تھا۔‘‘اس کے علاوہ ملزمین نے فائرنگ میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اپنے اصل کاغذات کے ساتھ خریدی۔ اگر یہ پولیس والوں کیلئے ان کا سراغ لگانے کیلئے کافی نہیں تھا تو انھوں نے  کرایہ کے مکان  مالک   کے ساتھ اپنے اصل دستاویزات اور اصل فون نمبر استعمال کرتے ہوئے  اگریمنٹ بھی کیا۔ پولیس نے پایا کہ بائیک کے مالک سے کرایے کے مکان کا پتہ چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔بالآخر اس سے پوچھ گچھ کے ساتھ پولیس نے کرایہ کےگھر کے مالک کا سراغ لگایا۔ انہوں نے اپنے اصلی آدھار کارڈ اور پین کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے پنویل میں مکان کرایہ پر لیا تھا۔ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ ملزمین بشنوئی گینگ کے ایک ممبرسے رابطے میں تھے جس نے انہیں ہدایت دی کہ وہ پولیس کو تلاش کرنے اور اپنے اگلے اقدامات کیلئے ثبوت چھوڑ دیں۔دونوں کا تعلق بہار کے چمپارن ضلع سے ہے اور وہ پچھلے ۲؍برس سے گینگسٹر لارنس بشنوئی اور اس کی گینگ کیلئے کام کر رہے تھے۔ کرائم برانچ کے افسران کا ماننا ہے کہ بشنوئی گینگ کا مقصدسلمان خان کو صرف خبردار کرنا تھا اور انہیں نقصان نہیں پہنچانا تھا۔ گینگ یہ بھی چاہتی تھی کہ گپتا اور پال کو گرفتار کیا جائے تاکہ وہ اپنی گینگ کی جانب سے عوام میں خوف پیدا کرنے کیلئے فائرنگ کی تصدیق اور ذمہ داری قبول کر سکے۔
 ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد ملزمین نے بشنوئی گینگ کے مذکورہ ممبر کو اطلاع دی کہ وہ اپنا کام مکمل کر چکے ہیں اور فرار ہو رہے ہیں۔ انہیں باندرہ میں ماؤنٹ میری چرچ کے باہر بائک چھوڑ کر موقع سے نکل جانے کی ہدایت دی گئی۔ اس کے بعد ملزمین باندرہ ریلوے اسٹیشن پر ایک آٹورکشاسے سانتا کروز اسٹیشن کیلئے لوکل ٹرین میں سوار ہوئے۔ اس کے بعد دونوں نے ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر واکولہ سگنل پر ایک اور آٹورکشا لیا اور میرا روڈ علاقے تک پہنچنے کیلئے دوسرے رکشا میں سوار ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے کرایے کی کار سے سورت( گجرات) کا سفر کیا اور پبلک ٹرانسپورٹ کا سہارا لیا۔کرائم برانچ یونٹ ۹؍کے افسر دیا نائک کو گجرات کے کچ بھج علاقے میں ایک ماتاجی مندر   میں چھپے ہوئے ملزمین کے بارے میں خفیہ اطلاع ملی۔ افسران نے بس کے روٹ کی جانچ کی اور کچھ پہنچ گئے اور پہنچنے سے پہلے انہوں نے کچ بھج کی مقامی کرائم برانچ کو ان کی شناخت کےتعلق سے اطلاع دی۔ ممبئی کرائم برانچ کی ٹیم نے مشتبہ ملزمین کی تصاویر بھی گجرات کرائم برانچ کے ساتھ شیئر کیں اور انہوں نے ماتاجی مندر کے علاقے کی جانچ کی اور دونوں  حملہ آور کو تلاش کر کے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا۔
 تحقیقات میں پولیس کو یہ بھی پتہ چلا کہ شوٹروں کا ممبئی کا یہ دوسرا دورہ تھا۔ اس سے قبل وہ فروری میں ممبئی آئے تھے اور۲۴؍ مارچ کو ہولی منانے کیلئے اپنے آبائی شہر واپس گئے تھے اور وہ یکم اپریل کو دوبارہ ممبئی آئے تھے۔ پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا کہ بندوق انہیں یکم اپریل کے بعد فراہم کی گئی تھی۔ فائرنگ کا منصوبہ۲۸؍ فروری سے پہلے بشنوئی گینگ نے بنایا تھا جس میں استعمال ہونے والی پستول اعلیٰ معیار کی تھی۔ ملزمین نے ہریانہ میں بنیادی تربیت بھی لی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس کو ملزمین کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا۔  ان کے پاس سے ایک فون بھی برآمد کیاگیا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ انہوں نے بندوق کسی دریا میں پھینک دی ہے۔ (گرافکس : ادئے موہیتے)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK