Inquilab Logo

بنگال تشدد: بی ایس ایف اور الیکشن کمیشن آمنے سامنے

Updated: July 10, 2023, 5:14 PM IST | Kolkata

بی ایس ایف کا الیکشن کمیشن پرحساس بوتھوںکی نا مکمل معلومات دینے کا الزام ، الیکشن کمیشن کافورسیز کی تعیناتی میں تاخیر کاجوابی الزام ،۷۰۰؍ سیٹوں پردوبارہ پولنگ کی ہدایت

BJP workers protesting outside Election Commission office.(PTI)
بی جے پی کارکنان الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ۔(پی ٹی آئی )

 مغربی بنگال میں سنیچر کوپنچایتی انتخابات کے دوران ہوئے تشدد میں۱۵؍ سےزائد افراد کی ہلاکت پر  بی ایس ایف اور ریاستی الیکشن کمیشن آمنے سامنے آگئے ہیں۔بی ایس ایف نے جہاںالیکشن کمیشن پریہ الزام لگایا ہےکہ اس کی جانب سے حساس بوتھوں کے بارے میں مکمل معلومات نہیں دی گئی وہیںالیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر اپنا  دامن بچانے کی کوشش کی ہےکہ مرکزی فور س نے بنگال میں کمپنیاں تعینات کرنے میںتاخیر کردی۔اس کے ساتھ ہی کمیشن نے ۷۰۰؍ سیٹوں پردوبارہ پولنگ کی بھی ہدایت دی ہے۔یاد رہے کہ انتخابات کے اعلان  سے  اب تک ۳۵؍ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
 ۸؍ جولائی کو ہونے والی۱۶؍ اموات میں سے۱۳؍ مرشد آباد، کوچ بہار اور مالدہ میں ہوئیں۔مرشدآباد میں سب سے زیادہ پانچ اموات ہوئیں جبکہ ۲۰۰؍ افراد زخمی بھی ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ۹؍ ٹی ایم سی کارکنوں کی جانیں گئیں۔ سی پی آئی (ایم) کے۳؍ لوگ مارے گئے۔ جلپائی گوڑی تشدد میں۸؍ صحافی زخمی ہوئے۔
حساس بوتھوںکی واـضح معلومات نہیں دی گئی : بی ایس ایف
 پولنگ اسٹیشنوں پر سیکوریٹی فورسیز کی عدم تعیناتی کی خبروں پر بی ایس ایف کے ڈی آئی جی ایس ایس گلیریا نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انہیں ریاست کے حساس بوتھوں کے بارے میں  واضح طورپرمطلع نہیں کیا تھا جبکہ اس کے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ معلومات فراہم کرنا ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔بی ایس ایف کے ڈی آئی جی ایس ایس گلیریا نے کہا کہ ریاستی الیکشن کمیشن نے حساس بوتھوں کی تعداد ۷؍جون کو دی تھی۔ بوتھ کہاں ہیںیااس تعلق سے کوئی دیگرتفصیل ہمیں نہیں بتائی گئی۔ سینٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) اور۲۵؍ ریاستوں کی مسلح پولیس کے۵۹؍ ہزار دستے بھی یہاں موجود تھے، لیکن ان کا صحیح استعمال نہیں ہوسکا۔
 ریاستی حکومت نے بتایا تھا کہ صرف ۴۸۳۴؍ حساس بوتھ تھے جن پر سی اے پی ایف تعینات تھے لیکن حقیقت میں اس سے بھی زیادہ حساس پول بوتھ تھےجہاںسیکوریٹی کے انتظامات نہیں تھے۔بی ایس ایف دستوں کی تعیناتی صرف مقامی انتظامیہ کے مطالبے پر کی گئی تھی۔
 مناسب سیکوریٹی فورس بروقت تعینات نہیں کی گئی: الیکشن کمیشن
 انتخابات کے دوران تشدد پھیلانے کے الزامات کے بارے میں بنگال کے الیکشن کمشنر راجیو سنہا نے کہا کہ انتخابات کے دوران بھیڑ کو کنٹرول کرنا ضلع انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی فورس وقت پر بنگال میں کمپنیاں تعینات نہیں کر سکی۔
شوبندو ادھیکاری  نے ممتا بنرجی کو ذمہ دار ٹھہرایا 
 اپوزیشن لیڈر اور نندی گرام سے بی جے پی ایم ایل اے شوبھندو ادھیکاری نے پنچایت انتخابات میں ہلاکتوں کیلئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایم سی کے غنڈوں اور پولیس کی ملی بھگت سے اتنےلوگ مارے گئے۔ انہوں نے تشدد کی تحقیقات سی بی آئی اور این آئی اے سے کرانے کامطالبہ کیا ۔شوبندوادھیکاری  نے کہا ’’ `یہ الیکشن نہیں ہو رہا تھا، ووٹ لوٹے جا رہے تھے اور موتیں ہو رہی تھیں۔ تشدد اور آتشزنی ہوئی۔ انتخابات میں مرکزی سیکوریٹی فورسیز کی تعیناتی کی بات ہوئی۔ تشدد کے دوران وہ کہاں تھے؟ ریاستی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے  انہوں نےکہا کہ سی سی ٹی وی مانیٹرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن کہیں بھی سی سی ٹی وی کیمرے نہیں لگائے گئے تھے۔‘‘شوبھندوادھیکاری نے الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے ہاتھ پرسیاہ پٹی بھی باندھی تھی۔ الیکشن کمیشن کے خلاف بی جےپی نے مورچہ بھی نکالا ۔
انتخابات کے اعلان کے بعد سے پولنگ تک ۳۵؍ افراد ہلاک
 مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات کے اعلان کے بعد سے  پولنگ تک کے واقعات میں کم از کم۳۵؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریاست میں سنیچرکو تین سطحی پنچایتی انتخابات کے دوران مختلف حصوں میں بے لگام تشدد دیکھنے میں آیا اور الیکشن کے بعد اطلاع ملی کہ متوفیوں کی تعداد ۱۸؍  ہوگئی۔  ہلاک ہونے والوں میں حکمراں ترنمول کانگریس اور اپوزیشن دونوں کے تئیں وفاداری رکھنے والے کارکن شامل ہیں۔ایک امیدوار سمیت ترنمول کانگریس کے سب سے زیادہ۹؍ کارکن مارے گئے جبکہ اپوزیشن کانگریس اور سی پی ایم کے دو دو،  بی جے پی کا ایک اور ایک ووٹر پولنگ کے دوران تشدد کا شکار ہوگیا۔ مالدہ اور جنوبی۲۴؍ پرگنہ میں پولنگ کے بعد ہونے والے تشدد میں ترنمول کانگریس کے ۲؍ کارکنوں کی جان چلی گئی۔اس طرح انتخابات اور اس کے بعد ہونے والے تشدد میں ہلاک ہونے والے ترنمول کارکنوں کی تعداد۱۱؍ ہو گئی ہے۔
مرشدآباد ضلع سب سے زیادہ متاثر 
 مرشد آباد ضلع انتخابی تشدد کا مرکز رہا۔ اس کے علاوہ مالدہ، شمالی دیناج پور اور کوچ بہار کے علاوہ  نادیہ اور شمالی و جنوبی۲۴؍ پرگنہ پرتشدد واقعات سے متاثر ہوئے۔سنیچر کو  ڈی ایس پی رینک کے افسر پر بھی حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔
ادھیر رنجن چودھری کی ممتا اور راجیو سنہا پر تنقید
 کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری اس وقت غصے میں آگئے جب وہ میڈیا والوں سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے انتخابی تشدد اور اموات کیلئے وزیراعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی پر تنقید کی اور تشدد پر قابو پانے میں ناکامی پر ریاستی الیکشن کمشنر راجیو سنہا کو بھی نشانہ بنایا۔گزشتہ روز ریاستی گورنر سی وی آنند بوس نے شمالی۲۴؍ پرگنہ اور نادیہ کے کچھ تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ایک زخمی شخص کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔انہوں نے بھی تشدد کیلئے الیکشن کمیشن کو ذمہ دار قراردیاتھا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK