Inquilab Logo

حکومت نے اعلانات تو کئے ہیں لیکن اقدامات بھی درکار ہیں

Updated: February 04, 2020, 2:47 PM IST | Mumbai

بیشتر ماہرین کی رائے میں وزیرمالیات نے بجٹ میں عوام کیلئے جن سہولیات کا تذکرہ کیا ہے انہیں عملی جامہ پہنانے کےتعلق سے تفصیلات بھی واضح ہوں۔

 بجٹ پیش کرنے سے پہلے نرملا سیتا رمن اور انوراگ ٹھاکر پارلیمنٹ کے باہر۔ تصویر: آئی این این
بجٹ پیش کرنے سے پہلے نرملا سیتا رمن اور انوراگ ٹھاکر پارلیمنٹ کے باہر۔ تصویر: آئی این این

  نئی دہلی: حکومت نے ۲۱۔۲۰۲۰ء کے بجٹ میں زراعت اور انفراسٹرکچر کو سہارا دینے کی غرض سے اربوں روپے کے پیکیج کا اعلان کیا ہے تاکہ آئندہ سال مالیاتی خسارے کو کسی حد تک کم کیا جا سکے ۔ لیکن اس کیلئے جن اقدامات کی ضرورت ہے وہ نظر نہیں آ رہے ہیں ۔ وزیر مالیات نے ڈیویڈنڈ ڈسٹری بیوشن ٹیکس ( ڈی ڈی ٹی) کو ختم کر دیا ہے لیکن اس کی وجہ سے کمپنیوں کو اپنے شیئر ہولڈروں کو اور زیادہ رقم دینی ہوگی جس کا انتظام کہاں سے ہوگا یہ حکومت نے واضح نہیں کیا۔ اس کے علاوہ عام آدمی کیلئے ٹیکس میں راحت دینا کا اعلان کیا گیا ہے۔ کئی ٹیکس سلیب تبدیل کئے گئے ہیں ۔ ان سب یوں معلوم ہوتا ہے جیسے عام آدمی کو اس بجٹ میں کافی راحت دی گئی ہے۔ لیکن حکومت کے ان اعلانات پر عمل کرنے کیلئے کئی اقدامات کی ضرورت ہے جس کا کوئی تذکرہ حکومت نے نہیں کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین میں حکومت کے اعلانات کے تعلق تشویش پائی جا رہی ہے۔ 
 کوٹک مہندرا کے مینیجنگ ڈائریکٹر نلیش شاہ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کئی اقدامات قابل ستائش ہیں جیسے ٹیکس کے سسٹم کو آسان کرنے کی بات کی گئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ حکومت کے ان ارادوں کی تکمیل کیسے ہوگی؟ اس کیلئے کیا اقدامات کئے جائیں گے؟ ایک مقررہ وقت میں ان عزائم کو پورا کرنا ہوگا جس کیلئے ایک مخصوص پلاننگ کی ضرورت ہے جس کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیاہے۔ ان کے علاوہ آئی سی آئی سی آئی کے ایگزیکٹیو آفیسر ایس نرین کا کہنا ہے کہ اس وقت مالیاتی خسارے کا جس طبقے پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے وہ دیہی اور شہری باشندوں کے علاوہ چھوٹے اور درمیانہ کاروباری ہیں جن کیلئے جائیداد کی خرید و فروخت اس وقت کافی پریشان کن ہے۔ حکومت نے ان کے مسائل حل کرنے کیلئے خاصی محنت کی ہے اور انہیں کئی طرح کے ٹیکس سے راحت دینے کا اعلان کیا ہے ۔ اس کے باوجود میں یہ سمجھتا ہوں کہ دیہی اور شہری باشندوں کے علاوہ چھوٹے اور درمیانے کاروباریوں کی مشکلات دور کرنے کیلئے بجٹ میں کئے گئے اعلانات کافی نہیں ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بجٹ مارکیٹ کی خستہ حالی اور کرونا وائرس کے سبب پھیلے ہوئے خوف کے درمیان پیش کیا گیا ہے۔ 
  آئی آئی ایف ایل کے چیئر مین نرمل جین کا کہنا ہے کہ اس بجٹ سے لوگوں کو بہت زیادہ توقع تھی یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ کو کچھ مایوسی ہوئی۔ حکومت نے ڈی ڈی ٹی ختم کر دیا ہے جس کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار شیئر بازار میں پیسے لگائیں گے۔اس کی وجہ سے شیئر ہولڈروں کو خاصے پیسے ہاتھ لگیں گے مگر اس پر انہیں ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ یہ بات یاد رہنی چاہئے کہ شیئر ہولڈر خود بھی کمپنی کا مالک ہوتا ہے ۔ لہٰذا کمپنی اپنے منافع پر جو ٹیکس ادا کرتی ہے اس میں شیئر ہولڈر کا ٹیکس بھی شامل ہوتا ہے۔ جب ڈی ڈی ٹی ختم کرکے جو شیئر ہولڈروں کی آمدنی پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے اس کی وجہ سے انہیں دہرا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اوراس کی وجہ سے کئی کمپنیوں میں ’ڈیویڈنڈ کلچر‘ کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ 
  جیوجیت فائنانس سروس کے ریسرچ ہیڈ ونود نائر کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کو اس بجٹ سے جتنی امید تھی ان پر یہ پورا نہیں اترتا ۔ ایسا بجٹ سے بہت زیادہ امیدیں لگا لینے کی وجہ سے بھی ہوا ہے ۔ معیشت کو سہارا دینے کیلئے جو اعلانات کئے گئے ہیں ان کی تفصیلات بھی درکار تھیں جو بجٹ میں نہیں پیش کی گئیں ۔ بجٹ میں یہ چیز اچھی ہے کہ اس میں عام آدمی کو ٹیکس میں رعایت دی گئی ہے اور کسانوں کے مسائل پر توجہ دی گئی ہے لیکن معیشت کی حالت کے مد نظر اور بھی بہت سے اقدامات کی ضرورت تھی۔ 
  آدتیہ برلا سن رائز انشورنس کے سی ای او کملیش رائو کہتے ہیں کہ وزیر مالیات نے نامساعد حالات میں بھی ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔ خاص کر ریئل اسٹیٹ ( زمین جائیداد) کے مارکیٹ میں مندی کو ختم کرنے کیلئے جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ اچھے ہیں ۔ عام آدمی کو ٹیکس میں رعایت دینے کا فیصلہ بھی اچھا ہے ایل آئی سی کی نیلامی کا اقدام بھی خوب ہے کیونکہ اس سے انشورنس مارکیٹ میں دیگر کمپنیاں محتاط بھی ہوں گی اور ان کیلئے مواقع بھی ہوں گے، لیکن سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ انشورنس مارکیٹ آگے کس سمت جاتا ہے۔ 
  اگر ان ماہرین کی رائے پر غور کریں تو اندازہ ہوتا ہے کہ جو اس بجٹ سے مطمئن ہیں وہ بھی اور جنہیں اس پر تشویش ہے وہ بھی اس بات کے قائل ہیں کہ حکومت کو اپنے اعلانات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اقدامات کا بھی تذکرہ کرنا چاہئے تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK