Inquilab Logo

اہل ِ شاہین باغ کے آگے بلڈوزر بے بس

Updated: May 10, 2022, 9:55 AM IST | new Delhi

انہدامی کارروائی کے خلاف عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوگئے، عملے کو نامراد لوٹنا پڑا

heavy crowd of the people took to the streets against the demolition operation after which the MCD staff had to return despite heavy police arrangements. (Photo: PTI)
انہدامی کارروائی کے خلاف عوام کا جم غفیر سڑکوں پر اتر آیا جس کے بعد بھاری پولیس بندوبست کے باوجود ایم سی ڈی کے عملے کو واپس جانا پڑا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

سی اے اے کے خلاف تاریخی تحریک کیلئے عالمی شہرت حاصل کرنے والے دہلی کا شاہین باغ علاقہ پیر کو پھر پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا جہاں دہلی میونسپل کارپوریشن کی انہدامی کارروائی کے خلاف عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح سڑکوں پر اتر آئے اور انہدامی عملے کو بالآخر  نامراد لوٹنا پڑا۔ اس دوران مقامی ایم ایل اے امانت اللہ خان اور کانگریس کے لیڈر عمران پرتاپ گڑھی پیش پیش تھے۔  الزام ہے کہ ایم سی ڈی شاہین باغ علاقے کو صرف اس لئے نشانہ بنارہی ہے کہ وہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ 
  شاہین باغ میں بلڈوزر کارروائی کی وجہ سے صبح سے  ہی ہنگامہ  تھا۔انہدامی کارروائی کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر موجود تھے جن میں مردوں  کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ا نہوں نے بی جے پی کے اقتدار والی ایم سی ڈی کے خلاف نعرہ بازی کرنے کے ساتھ ہی ساتھ وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف بھی جم کر نعرہ بازی کی۔ شدید ہنگامہ  کے دوران پولیس کی بھاری جمعیت کی موجودگی میں بھی ایم سی ڈی انہدامی کارروائی کو انجام دینے میں ناکام رہی  اوراس کے عملے کو واپس لوٹنا پڑا۔  بہرحال اس معاملے میں   سپریم کورٹ میں  ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ سی پی ایم نے انہدامی کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جسے عدالت نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا اور ہائی کورٹ میں جانے کا مشورہ دیا کہ اگر متاثرہ فریق آیا ہوتا تو عدالت شنوائی کرتی۔ 
  سی پی آئی ایم کے ذریعہ تجاوزات ہٹائے جانے کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی دہلی میں تجاوزات ہٹانے کیلئے جو مہم چل رہی ہے، اس کے خلاف داخل عرضی پر سماعت سے پہلے سپریم کورٹ نے انکار کیا، پھر کئی سوالات عرضی دہندہ اور حکومت کے وکلا کے سامنے رکھے۔ عدالت عظمیٰ نے سب سے پہلے سی پی آئی ایم کی سرزنش کی کہ  متاثرین کی جگہ سیاسی پارٹیوں نے عدالت کا دروازہ کیوں کھٹکھٹایا ہے۔اس پر سینئر وکیل پی سریندرناتھ نے کہا کہ ایک عرضی ریہڑی والوں کے ایسو سی ایشن کی بھی ہے۔ اس پر جسٹس راؤ نے کہا کہ آپ کو ہائی کورٹ جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ریہڑی والے بھی ضابطہ توڑ رہے ہوں گے تو ان کو بھی ہٹایا جائے گا۔عدالت نے جہانگیر پوری میں ہوئی بلڈوزر کارروائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر پوری میں ہم نے اس لئے مداخلت کی کیونکہ عمارتوں کو گرایا جا رہا تھا۔ ریہڑی پٹری والے سڑک پر سامان فروخت کرتے ہیں لیکن اگر دکانوں کو نقصان ہو رہا ہے تو ان کو عدالت آنا چاہیے تھا۔ ریہڑی پٹری والے کیوں آئے؟ا س دوران دہلی میونسپل کارپوریشن نے عدالت میں اپنی کارروائی کا دفاع کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK