ہجومی تشدد میں محمد آصف کے قتل کو جائز ٹھہرانے والے کرنی سینا کے اسی سربراہ نے دیپکا پڈوکون کا سرقلم کرنے والے کیلئے بھی انعام کا اعلان کیاتھا
EPAPER
Updated: June 14, 2021, 9:06 AM IST | Chandigarh
ہجومی تشدد میں محمد آصف کے قتل کو جائز ٹھہرانے والے کرنی سینا کے اسی سربراہ نے دیپکا پڈوکون کا سرقلم کرنے والے کیلئے بھی انعام کا اعلان کیاتھا
ابھی حال ہی میں ۳۰؍ مئی کو ہریانہ میں منعقدہ ایک نفرت انگیز مہا پنچایت میں مسلمانوں کے قتل کو جائز ٹھہراتے ہوئے ’’کیا ہم انہیں قتل بھی نہیں کرسکتے‘‘ کہنے والے شری کرنی سینا کے سربراہ سورج پال اَمو کو ہریانہ بی جےپی نے اپنا ترجمان مقرر کر لیا ہے۔ اس تقرری کا اعلان پارٹی کی ریاستی اکائی کے صدر اوم پرکاش دھنکڑ نے ٹویٹر پر کیا ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ہورہی تنقیدوں کو زعفرانی پارٹی نے یکسر نظرانداز کردیاہے۔
سورج پال ۳۰؍مئی کی اپنی مذکورہ تقریر کے بعد ہی ایک بار پھر شہ سرخیوں میں آئے ہیں۔ وہ آصف نامی ایک مسلم نوجوان کو ہجومی تشدد میں قتل کرنے والوں کی حمایت اور ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہےتھے۔میوات کے خلیل پور میں رہنے والے جواں سال آصف کو ۱۶؍ مئی کی رات کچھ گجر شرپسندوں نے پیٹ پیٹ کر مار دیاتھا۔ وہ دوائیں لے کر واپس آرہاتھا تب اس پر یہ حملہ کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں پولیس نے کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جن کی رہائی کیلئے جدوجہد شروع ہوگئی ہے۔ اسی سلسلے میں منعقدہ مہا پنچایت میں سورج پال امو نے مسلمانوں کے قتل کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’وہ ہماری ماؤں بیٹیوں کی فحش تصویریں بناتے ہیں اور اہم انہیں قتل بھی نہیں کرسکتے؟‘‘ مجرموں کی حمایت میں مہا پنچایت کا بھی دفاع کرتے ہوئے انہوں نے پولیس کو ہی چیلنج کرڈالا کہ ’’اگر کسی نے یہ مہاپنچایت روکنے کی کوشش کی تو ہم اسے جان سے مار دیں گے۔ اگر کسی نے اپنی ماں کا دودھ پیا ہے تو روک کر دکھائے۔‘‘ اس سے قبل ۲۰۱۷ء میں سورج پال امو اُس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب فلم پدماوت کے خلاف احتجاج کے دوران انہوں نے فلم اداکارہ دیپکا پڈوکون کا سردھڑ سے الگ کرنےپر انعام کا اعلان کیاتھا۔ اپنا ویڈیو امو نے خود ہی فیس بک پر پوسٹ کیا ہے جس کے کیپشن میں انہوں نے ہندوسماج کو اکسانےکی کوشش کی ہے۔