Inquilab Logo

جلگاؤں میں ایکناتھ کھڑسےکی جیت کا جشن ۶ سال بعدان کی سیاسی زندگی دوبارہ پٹری پر

Updated: June 22, 2022, 9:37 AM IST | jalgaon

کھڑسے کے مخالف چندرکانت پاٹل کے گھر کے سامنے پٹاخے چھوڑنے سے کشیدگی

After the victory, Kharsa`s daughter Rohini Khewalkar congratulates him.
جیت کے بعد کھڑسے کی بیٹی روہنی کھیوالکر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے ۔(تصویر،انقلاب )

 این سی پی لیڈر ایکناتھ کھڑسے نے ایم ایل سی الیکشن۲۰۲۲ء جیت لیا ہے۔ انکی اس جیت کا جشن جلگاؤں شہر سمیت کھڑسے کے  علاقے مکتائی نگر ،راویر اور قرب و جوار  میں  پارٹی  کارکنوں اور ان کے حامیوں نے پیر کی دیر رات تک منایا ۔کھڑسے کے حامیوں نے رات کو چوک چوراہوں پر آتش بازی کی اورمٹھائیاں تقسیم کیں۔مکتائی نگر میں کھڑسے کے حامیوں کی جانب سے آتش بازی کے دوران کچھ کارکنوں نے کھڑسے کے کٹر سیاسی مخالف اور آزاد ایم ایل اےچندرکانت نمبا پاٹل کے گھر کے سامنے پٹاخے چھوڑے جس سےپاٹل اور کھڑسے کے  حامی آمنے سامنے آگئے ۔ اس سے مکتائی نگر میں کشیدگی کا ماحول بن گیا تھا۔صورتحال کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے پولیس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے حالات کو قابو میں کیا۔اس کے بعد ایم ایل اے پاٹل کے مکان اور کھڑسے کے مکان و فارم ہاؤس کے باہر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔
کھڑسے کا سیاسی سفر،جون  سے جون تک
 کھڑسے کے سیاسی سفر کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انکی سیاسی زندگی کا خراب وقت  جون ۲۰۱۶ ء میں شروع ہوا تھا جب انہیںبدعنوانی  اور عہدے کےغلط  استعمال کے  ا لزامات  پروزیر محصول کی حیثیت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا ۔اب   ۶؍ سال بعد جون ۲۰۲۲ میں یہ اچھے وقت سے بدل گیا ہے۔ و اضح رہے کہ سال ۲۰۱۴ء  میں بی جے پی کے   اقتدار سنبھالنے کے بعد کھڑسے کو بیک وقت ۱۲؍الگ الگ محکموں کا وزیر بنایا گیا تھا ۔ کھڑسے نے ان محکموں کی کمان دو سال  تک سنبھالی اور مئی ۲۰۱۶ ءسے ان پر پونےکی بھوساری ایم آئی ڈی سی زمین بدعنوانی، انڈر ورلڈ ڈاؤن داود ابراہیم کی اہلیہ سے فون پر گفتگو وغیرہ کے مبینہ الزامات کا سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیج میں انہیں۴؍ جون ۲۰۱۶ء کو وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا ۔ پورے ۶؍ سال بعدان کی سیاسی زندگی دوبارہ  پٹری پر لوٹی ہے۔
میری کامیابی میں بی جے پی کے چند
 دوستوں کی  مدد شامل رہی، کھڑسے کا دعویٰ
 ایم ایل سی الیکشن میں ایکناتھ کھڑسے اور رام راجے نمبالکر کو چھ چھ ووٹ زائد ملے ہیں ،کھڑسے کو ۲۹ ؍ جبکہ رام راجے نمبالکر کو ۲۸؍ ووٹ ملے ہیں ۔دوسری جانب شیوسینا اور کانگریس کے تین تین ووٹ تقسیم ہوئے ہیں۔ ایم ایل سی الیکشن میں خفیہ طریقے سے ووٹنگ ہونے سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کھڑسے کو کس پارٹی کے زائد ووٹ ملے ہیں ؟ 
 وہیں کوئی یہ بھی  نہیںکہہ سکتا کہ فلاں پارٹی کے ووٹوں کا بٹوارہ ہوا ہے ۔کھڑسے کا یہ دعویٰ کہ ان کی کامیابی میں بی جے پی میں موجود ان کے دوستوں کی مدد شامل رہی ہے،  ایک نئی بحث چھیڑ سکتا ہے۔اس طرح کھڑسے نے انہیں بی جے پی چھوڑنے  پر مجبور کرنے والوں کا نام لئے بغیر تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK