Inquilab Logo Happiest Places to Work

غریب نگر میں انہدامی کارروائی سے افراتفری

Updated: August 24, 2023, 10:03 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

ریلوے کی جانب سے غیر قانونی قبضہ قرار دےکر ۴۵؍جھوپڑوںکو توڑدیا گیا۔ ۵؍دن قبل نوٹس بھی چسپاں کی گئی تھی ۔ متا ثرین اور بے گھر افراد نے بی ایم سی اور ریلوے کو متبادل رہائش مہیا کرانے کا ۵؍ سال قبل کیا گیا وعدہ یاد دلایا

Shacks are being demolished near the railway station in Bandra East.
باندرہ مشرق میں ریلوے اسٹیشن کے قریب جھوپڑوں کو منہدم کیا جارہا ہے۔ (تصویر: انقلاب)

یہاں  ریلوے اسٹیشن سے متصل مشرق کی سمت غریب نگر جھوپڑ پٹی ( بند کردہ بکنگ کھڑکی کی جانب) بدھ کی صبح ریلوے نے زبردست پولیس بندوبست میں  انہدامی  کارروائی کی   اور دکانوں ، جھوپڑوں  اور ہوٹل کو توڑا دیا۔ اس کارروائی سے افراتفری مچ گئی ۔واضح رہے کہ ریلوے نے ۵؍ دن پہلے نوٹس چسپاں کرکے انہدامی کارروائی سے متعلق مطلع کیا تھا اور اس میں یہ بھی کہا تھا کہ غیر قانونی قبضہ جات خود ہٹالیجئے ورنہ ہم توڑ دیں گے اور اگر انہدامی کارروائی کے دوران کسی نے رخنہ اندازی کی تو ریلوے ایکٹ کے مطابق اس کے خلاف ایک ہزار روپے جرمانہ اور ۶؍ ماہ قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
متاثرہ مکین پریشان
  مکینوں کا کہنا ہے کہ ہم یہاں ۳۵، ۴۰؍سال سے رہ رہے تھے، ہمارے پاس تمام دستاویزی ثبوت ہیں ۔ ۲۶؍ اکتوبر ۲۰۱۷ء میں ۵؍ سال قبل بی ایم سی اور ریلوے نے مشترکہ کارروائی میں اس حصے میں۳۲۵؍ جھوپڑوں کو توڑ کر مکینوں کو متبادل رہائش مہیا کرانے کا وعدہ کیا تھا مگر آج ۵؍ سال گزر جانے کے باوجود صرف۳۵؍مکینوں کو ہی ماہول  گاؤںمیں متبادل جگہ ملی ہے ،بقیہ ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں یا پھر یہیں گزر اوقات کیلئے مجبور ہیں ۔بی ایم سی کی متبادل رہائش سے متعلق وعدہ خلافی کے باوجود مکینوں کو ہی پریشان کیا جارہا ہے۔ آخر ہم کہاں جائیں اور کس سے فریاد کریں؟     
 محمد وسیم قریشی نے ریلوے کی جانب سے  انہدامی کارروائی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ریلوے کی جانب سے غیر قانونی قبضے کا حوالہ دیتے ہوئے نوٹس لگایا گیا تھا اور بدھ کو ۳۰؍ سے ۴۰؍ جھوپڑوں اور دکانوں کو توڑا گیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں ۳۹؍ سال کا ہوں، میری پیدائش یہیں ہوئی، اس وقت ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ اسی طرح ۲۶؍ اکتوبر۲۰۱۷ء میں جب بی ایم سی اور ریلوے نے یہاں مشترکہ طور پر انہدامی کارروائی کی تھی، اس وقت۳۲۵؍ جھوپڑوں کو توڑا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ سبھی کیلئے متبادل نظم کیا جائے گا لیکن آج تک محض۳۵؍ مکینوں کو ہی متبادل جگہ دی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم آئے دن کی کارروائیوں سے تنگ آچکے ہیں۔ ہمارا یہ بھی کہنا ہے کہ ریلوے اور بی ایم سی یہ کہہ دے کہ آپ غیر قانونی طور پر یہاں رہ رہے ہیں، آپ کا یہاں کچھ بھی نہیں ہے تو ہم یہ جگہ چھوڑ دیں گے لیکن یہ بھی نہیں کہا جارہا ہے ۔اس کے علاوہ ہمارے علاقے کے ایم ایل اے ذیشان صدیقی کی جانب سے بھی اس معاملہ میں کوئی حل نکالنے کی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔ انہدامی کارروائی میں متاثر ہونیوالے محسن خان نے کہا کہ ’’ہمارا بھی جھوپڑا توڑ دیا گیا ہے۔ آئے دن کی اس طرح کی کارروائیوں سے ہم لوگ عاجز آچکے ہیں لیکن بی ایم سی اور ریلوے اپنی غلطی اور وعدہ خلافی کے باوجود مکینوں کو ہی پریشان کر رہے ہیں ۔بی ایم سی کی جانب سے مکان نہ ہونے کا رونا رویا جاتاہے ۔ایسے میں سوال یہ ہے کہ ایک غریب آدمی کہاں جائے، کس سے فریاد کرے؟‘‘
  اسی طرح کی باتیں انہدامی کارروائی میں متاثر ہونے والی حفیظہ انصاری نے بھی کہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے ساتھ زیادتی کی جارہی اور بار بار انہدامی کارروائی کے ذریعے غریبوں کو پریشان کیا جا رہا ہے ۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ۵؍ دن پہلے نوٹس چسپاں کرنے کے بعد کوئی شخص اپنی زندگی بھر کی محنت کی کمائی سے تیار کردہ آشیانہ خود ہی توڑ دے گا۔‘‘
’’حدبندی کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی ہوئی‘‘
     مقامی سابق کارپوریٹر حاجی حلیم خان سے جب انقلاب نے پوچھا کہ آئے دن اس طرح کی کارروائی کیوں کی جاتی ہے تو انہوں نے  بتایا کہ۲۰۱۷ء میں جو جھوپڑے اور دکانیں توڑی گئیں تھیں، اس وقت  ریلوے اور بی ایم سی نے ایک حد قائم کر دی تھی۔ جن لوگوں نے اس حد بندی کی خلاف ورزی کی ہے، ان کے خلاف یہ انہدامی کارروائی کی گئی ہے ۔
  انہوں نے یہ بھی بتایا  کہ بہت سے لوگوں کو ماہول گاؤں میں جگہ دی گئی ہے پھر بھی وہ یہاں آکر قابض ہو گئے ہیں ۔  انہوں نے مزیدکہا کہ لوگوں کو بھی قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا آشیانہ یا دکانیں بنانی چاہئے، اگر اس کے باوجود چاہے بی ایم سی ہو یا ریلوے کی طرف سے انہدامی کارروائی کی جاتی ہے تو وہ زیادتی ہوگی اور اس کے خلاف پوری طاقت سے آواز بلند کی جائے گی۔ 
انہدامی کارروائی کیلئے ریلوے کا جواز
  غریب نگر میں بدھ کو کی جانے والی انہدامی کارروائی کو چیف پی آر او سمیت ٹھاکر نے جائز ٹھہرایا اور کہا کہ ان لوگوں نے غیر قانونی قبضہ کرتے ہوئے ریلوے کی زمین پر جھوپڑے ، دکانیں اور ہوٹل وغیرہ بنا‌ لئے تھے۔ چونکہ یہ سب ریلوے کی زمین پر تھا اس لئے اسے خالی کرایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کارروائی اچانک نہیں کی گئی ہے بلکہ انگلش اور ہندی زبانوں میں نوٹس چسپاں کرکے غیر قانونی قبضہ کرنے والوں کو باخبر کیا گیا تھا اور طے شدہ تاریخ کے مطابق ۲۳؍اگست کو انہدامی کارروائی کی گئی ہے ۔
  سمیت ٹھاکور سے یہ پوچھنے پر کہ جسے ریلوے انتظامیہ غیر قانونی قبضہ قرار دے رہا ہے تو لوگوں کو قبضہ کرنے ہی کیوں دیا جاتا ہے؟ آخر اسٹیشن کے ایک حصے میں بغیر آر پی ایف اور اسٹیشن عملہ کی ملی بھگت کے یہ غیر قانونی قبضہ کس طرح ممکن ہے؟ اگر قبضہ کی کوشش کے وقت ہی اسے فوری طور پر روک دیا جائے تو نہ نوٹس چسپاں کرنے کی ضرورت پیش آئے اور نہ ہی بھاری بھرکم پولیس فورس لے کر انہدامی کارروائی کی ۔چیف پی آر او کے پاس  ان سوالوں کا کوئی ٹھوس جواب نہیں تھا۔ ریلوے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ  ۴۵؍ نئے غیر قانونی قبضہ جات کوہٹایا گیا ہے۔

bandra Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK