Inquilab Logo

ملک کی معیشت تباہ ہوگئی مگر لوگ سچ بولنے سے ڈرتے ہیں

Updated: June 05, 2020, 4:52 AM IST | Agency | New Delhi

ملک کے معروف صنعت کار اور بجاج آٹو کے منیجنگ ڈائریکٹر راجیو بجاج کی مرکزی حکومت پر تنقید۔کانگریس کے سابق سربراہ راہل گاندھی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ بات میری سمجھ میں نہیں آرہی ہےکہ کوئی مضبوط قدم کیوں نہیں اٹھایا جارہا ہے؟‘‘ کانگریس لیڈر نے لاک ڈاؤن کو پوری طرح سے ناکام بتایا

Rahul Gandhi - Pic : PTI
راہل گاندھی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام،  عوام کو پریشانی میں ڈالنے اور ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سابق کانگریس صدر راہل گاندھی نے جمعرات کو ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔لاک ڈاؤن کو پوری طرح سے ناکام بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسا لاک ڈاؤن کہیں نہیں دیکھا ہے،جہاں اسے  ہٹانے کے اعلان کے بعدمتاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
 راہل گاندھی نےجمعرات کو بجاج آٹو کے منیجنگ ڈائریکٹر راجیو بجاج سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہوا ہے۔کانگریس لیڈر نے ان سے سیاسی، سماجی اور معاشی سمیت کئی موضوعات پر گفتگو کی۔  راہل گاندھی نے کہا کہ میں پہلے بھی کہتا رہا ہوں کہ اس لاک ڈاؤن سے لوگوں کی تکالیف میں اضافہ ہوا ہے اور کورونا انفیکشن میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک جس جوش و خروش سے کورونا کے خلاف لڑائی  میں اُترا تھا ،اس میں حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ۔انہوں نے کہا کہ’’آپ دیکھتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے بعد کیا ہوا ہے؟ اسی وجہ سے میں اسے ناکام لاک ڈاؤن کا نام دیتا ہوں ، یہاں لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔‘‘ اس کے جواب میں راجیو بجاج نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوگئی ہے لیکن لوگوں میں سچ بولنے کی ہمت نہیں ہے۔
 راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے دنیا میں کورونا وائرس سے لڑنے کیلئے سخت  لاک ڈاؤن دیکھا ہے۔ ایسا سخت لاک ڈاؤن تو عالمی جنگ کے دوران بھی نہیں دیکھا گیا تھا۔ یہاں تک کہ اس وقت لوگوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت تھی لیکن اس بار پوری دنیا کو گھروں میں قید رہنے پر مجبور کیا گیا لیکن اس لاک ڈاؤن نے اس سختی کے بعد بھی ہمیں ناکام کردیا ہے اور کورونا کم ہونے کے بجائے پھیل رہا ہے۔کانگریس لیڈرنے کہا کہ ان منفی حالات  کے باوجود، ملک پر اپنی معیشت کے تحفظ کی سنجیدہ ذمہ داری عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں ہر قیمت پر اپنی معیشت کا تحفظ کرنا ہوگا ۔ جس کسی کو بھی تعاون کی ضرورت ہو، اس کی مدد کی جانی چاہئے۔ یہ ایک حکمت عملی کا دوسرا اور قطعی بنیادی جزو ہے۔ جرمنی ، امریکہ ، کوریا اور جاپان نے معیشت کو بچانے کیلئے بھاری رقم ڈالی ہے۔ ہمیں اسے چھوٹے کاروبار اورمزدور کے طورپر نہیں بلکہ ہماری اپنی معیشت کے محافظ کے طور پر دیکھنا ہوگا۔‘‘
 اس گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے راجیو بجاج نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا کام لوگوں کے حوصلوں کو بڑھانا ہے اور ان کے دلوں سے خوف کے ماحول کو دور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو پٹری پر لانے کیلئے، حکومت کو پہلے لوگوں میں اعتماد پیدا کرنا ہوگا اور مانگ بڑھانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔  راہل گاندھی کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’مجھے پختہ یقین ہے کہ ہندوستان جیسا ملک اس بحران سے جلد ہی نکل نکل جائے گا۔ ہمیں دوبارہ ’ڈیمانڈ‘ پیدا کرنا ہوگا۔ ہمیں کچھ  ایسا کرنا ہوگا جولوگوں کا مزاج بدل دے۔ ہمیں لوگوں کا حوصلہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ حالانکہ یہ بات میری سمجھ میں نہیں آرہی ہےکہ کوئی مضبوط قدم کیوں نہیں اٹھایا جارہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ خواہ یہ چھ ماہ کا ہو یا ایک سال کا  لیکن   ڈیمانڈ کو بڑھانا ہی ہوگا۔
 ملک کے موجودہ ماحول میں سرمایہ کاری  سےمتعلق اعتماد کے ضمن میں پوچھے گئے ایک سوال پرراجیو بجاج نے کہاکہ ’’بغیر کسی جوش و جذبے اور اعتماد کے کوئی سرمایہ کاری نہیں کرتا۔  اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہندوستان میں لوگ بولنے سے ڈرتے ہیں توکوئی کیسے کسی پر ا عتماد کرے گا۔ ہمیں یہ بھی قبول کرنا چاہئے کہ پچھلے کچھ برسوں میں ، میں یہ کہوں گا کہ یوپی اے۔۲؍ اور این ڈی اے اول کی حکومت کے دوران بہت ساری باتیں سامنے آچکی  ہیں ، تاجر بھی دودھ کا دھلا نہیں ہے۔ ہم نے بہت سار ےواقعات کو دیکھا ہے۔ شاید اسی لئے  لوگ بولتے نہیں ہیں۔  بہت سے لوگ میرے والد (راہل بجاج) کی طرح بولنے کا جوکھم نہیں اٹھا پاتے ہیں۔ یہ خوف ہوسکتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ خوف کیا ہے؟ ہوسکتا ہے کہ انہیں کچھ چھپانے کا ڈر ہو۔‘‘ انہوں نے کہاکہ ’’رواداری کے معاملے میں، حساس ہونے کے معاملے میں،  مجھے لگتا ہے، ہندوستان کو کچھ چیزوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں پہلا مسئلہ لوگوں کے ذہنوں سے اس خوف کو ختم کرنا ہے۔ ایک واضح بات ہونی چاہئے۔ میں اس کیلئے وزیر اعظم سے کہوں گا   کہ صحیح یا غلط  لیکن جب بھی وہ کچھ کہتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ لوگ ان کی پیروی کرتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ انہیں سامنے آکر یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح آگے بڑھنے والے  ہیں ، سب کچھ قابو میں  ہے ، انفیکشن سے ڈرو مت ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK