دہلی پولیس نے مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگادیا، کورٹ میں اندیشہ ظاہر کیا کہ رہائی کے دوران عمر خالد سوشل میڈیا کا استعمال کرکے ’’سماج میں بد نظمی ‘‘ پیدا کرسکتے ہیں
EPAPER
Updated: December 08, 2022, 9:06 AM IST | new Delhi
دہلی پولیس نے مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگادیا، کورٹ میں اندیشہ ظاہر کیا کہ رہائی کے دوران عمر خالد سوشل میڈیا کا استعمال کرکے ’’سماج میں بد نظمی ‘‘ پیدا کرسکتے ہیں
دہلی فساد کی ’’وسیع ترسازش ‘‘کیس میں عمرخالد کی ۲؍ ہفتوں کی عبوری ضمانت کی درخواست پر مقامی عدالت نے بدھ کو اپنافیصلہ محفوظ کر لیا۔ اس کیس میں دہلی پولیس نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش رہنے والے نوجوانوں اور سماجی کارکنان کو یو اے پی اے کے تحت ملزم بنایا ہے ۔ عمر خالد کو فساد کے ایک سے زائد معاملات میں ماخوذ کیاگیا ہے تاہم دیگر معاملات میں انہیں ضمانت مل چکی ہے جبکہ یو اے پی اے کے تحت درج وسیع تر سازش کے کیس میں ضمانت کی عرضی ہائی کورٹ سے بھی خارج ہوچکی ہے۔ بہن کی شادی میں شرکت کیلئے انہوں نے ۲؍ ہفتوں کی عبوری ضمانت کی درخواست کی ہے جس پر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت پیر کو فیصلہ سنائیں گے۔
اس کیس میں سینئر ایڈوکیٹ تریدیپ پائس نے عمر خالد کی پیروی کی جبکہ وکیل استغاثہ کے طو رپر دہلی پولیس کی وکالت امیت پرساد نے کی۔ بہن کی شادی کیلئےعمر خالد کی محض ۲؍ ہفتوں کی عبوری ضمانت کی عرضی کی بھی مخالفت کرتے ہوئے وکیل استغاثہ نے کورٹ میں اندیشہ ظاہر کیا کہ رہائی کی صورت میں عمر خالد سوشل میڈیا کا استعمال کریں گے اوراس کے ذریعہ وہ ’’سماج میں انتشار پھیلا سکتے ہیں۔‘‘ا س بات پر زور دیتے ہوئے کہ عمرخالد کے والدین ان کے بغیر بیٹی کی شادی کے تمام انتظامات کرسکتے ہیں، دہلی پولیس نے کہا کہ ’’ملزم کی رہائی کی مخالفت اس لئے بھی کی جارہی ہے کہ عبوری ضمانت کے عرصے میں وہ سوشل میڈیا کا استعمال کر کے غلط فہمیاں اور افواہیں پھیلا سکتاہے،اسے روکا نہیں جاسکتا اور اس کی وجہ سےسماج میں انتشار پھیل سکتاہے۔ ‘‘ سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ ’’وہ گواہوں کو بھی متاثر کرسکتاہے۔‘‘ عمر خالد ستمبر ۲۰۲۰ء سے قید میں ہیں۔ ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ نے ۱۸؍ اکتوبر کو ان کی ضمانت کی عرضی اس لئے خارج کر دی کہ چارج شیٹ میں شروع سے آخر تک ان کا نام ہے۔