Inquilab Logo

کرناٹک میں فرقہ پرستی کی شکست ،محبت اور سیکولرازم کی فتح

Updated: May 14, 2023, 10:15 AM IST | Mumbai

اسمبلی انتخابات کے نتائج پرملی تنظیموں کے عہدیداران کا رد عمل کہا: اگراپوزیشن پارٹیوں نے اتحادکا مظاہرہ کیا تو۲۰۲۴ء کےعام انتخابات میںسیاسی منظرنامہ کچھ اورہوگا

Congress party workers in Mumbai celebrate the grand victory in Karnataka.(PTI)
ممبئی میں کانگریس پارٹی کے ورکر کرناٹک میں ملنے والی شاندار کامیابی پر خوشی مناتے ہوئے۔(پی ٹی آئی)

کرناٹک میں نفرت اورفرقہ پرستی کی شکست ، محبت اورسیکولرازم کی فتح ہوئی ۔بی جےپی کے تمام ہتھکنڈوں اورمذہبی منافرت پھیلاکرووٹروں کوتقسیم کرنے کی اس کی چال بری طرح ناکام ہوگئی۔اسمبلی انتخابات کے نتائج پرملی تنظیموں کے عہدیداران نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ۔ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ  اگراپوزیشن پارٹیوں نے دانشمندی کاثبوت دیتے ہوئےاتحادکا مظاہرہ کیا تو۲۰۲۴ء میںعام انتخابات میں سیاسی منظرنامہ کچھ اورہوگا۔
ہندوتوا کاخاتمہ شروع ہوگیا ہے 
 جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے کہا کہ’ ’ملک سیکولرازم کی جانب بڑھ رہا ہے اورہندوتوا کا خاتمہ شروع ہوگیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے جب مودی کوبری طرح سے شکست کاسامناکرنا پڑا ہے۔پہلے مغربی بنگال میںپھر ہماچل پردیش میںاوراب کرناٹک میں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ کرناٹک کےنتائج نفرت اورفرقہ پرستی کی شکست اور محبت کی فتح ہے۔ اگراپوزیشن پارٹیوں نےدانشمندی کا ثبوت دیا اورمتحد ہوکر الیکشن لڑا تو ۲۰۲۴ء کے عام انتخابات کے نتائج کچھ اور ہوں گے اورمودی کوشکست دی جاسکےگی۔‘‘
عوامی مسائل سے چشم پوشی کرنے والوں کا یہی حال ہوگا
 جمعیت اہل حدیث کے صدر مولانا عبدالسلام سلفی نے کہاکہ ’’ یہ کامیابی اس بات کاثبوت ہے کہ جو بھی عوامی مسائل سے چشم پوشی کرے گا اسے شکست کامنہ دیکھنا ہی ہوگا۔ کامیاب ہونے والی جماعت کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ عوام کےمسائل پرتوجہ دے اوران سےانتخابی منشور میںجو وعدے کئے ہیں، اسے پورا کرنے کیلئے عملی اقدام کرے ۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’ یہ ملک سیکولر ہے اورسیکولربنیادوں پرہی چلے گا ،مذہبی بنیادوں پرنہیں۔ اس لئے سیاسی جماعتوں کو یہ بات بھی ذہن نشین کرلینی چاہئے اور نتائج سےسبق لینا چاہئے ۔‘‘
ہندوتواکی سیاست چلنے والی نہیں
 علماء کونسل کے جنرل سیکریٹری مولانا محموداحمدخان دریابادی نے کہا کہ ’’کرناٹک میںانتخابی تشہیر کےدوران یہ اندازہ ہورہا تھا کہ ہندوتوا کی سیاست چلنے والی نہیں ہے۔ الیکشن اصل موضوع پرلڑا گیا حالانکہ بی جے پی نے فرقہ وارانہ خطوط پرتقسیم کرنے کی ہرممکن کوشش کی لیکن اسے ناکامی ہوئی۔ انتخابی نتائج سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ ملک کی سیاست صحیح رخ پرجائے گی ا وربہت زیادہ وقت تک عوام کو اصل موضوع سے گمراہ نہیںکیا جاسکے گا۔ ‘‘
نفرتی ایجنڈے کوٹھکرادیا 
 موومنٹ فار ہیومن ویلفیئر کے صدر ڈاکٹرعظیم الدین نے کہا کہ ’’ عوا م نے نفرتی ایجنڈے کو ٹھکرادیا اور اصل مدعے پرووٹ دیا۔مندر ،مسجد،ہندوستان پاکستان کوبھلاکر جھوٹے اوربناوٹی مدعوں کورد کردیا اورتمام طبقات نےووٹ دیا۔ اس سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ نفرت اورفرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کیسی ہی کوشش کی جائے ، یہ سلسلہ زیادہ وقت تک نہیںچلتا ۔ عوام اپنا نفع نقصان اچھی طرح جانتے ہیں، یہ فرقہ پرستو ںکوسمجھ لینا چاہئے۔‘‘
عوامی مسائل سے زیادہ وقت تک توجہ ہٹانا ممکن نہیں
 ملی کونسل کے عہدیدار ایم اے خالد نے کہاکہ ’’کرناٹک الیکشن میںعوام نے ملک کو راہ دکھائی ہے اوربی جے پی کوبتادیا ہے کہ نفرت کا ایجنڈہ انہیںقبول نہیںہے۔وہ مل جل کررہتے ہیںاور بھائی چارہ میںیقین رکھتے ہیں ۔ اس کے  علاوہ اصل موضوعات مہنگائی ،بے روزگاری اوربدعنوانی سے غیرضروری موضوعات کی جانب ان کاذہن موڑا نہیں جا سکتا ۔ایسی سیاست کرنے والوں کواس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا ،  یہ کرناٹک الیکشن کاواضح پیغام ہے۔‘‘ 

karnataka Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK