Inquilab Logo

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کیلئے کورٹ کمشنر کی تقرری کی مانگ خارج

Updated: March 26, 2023, 9:04 AM IST | Lucknow

ہندو فریق کو ایک اور جھٹکا، شری کرشن جنم بھومی نیاس کی نظرثانی پٹیشن خارج ہونے سے محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ مسجد کا سروے کرانے کے مطالبے کو بھی جھٹکا لگا

More than a dozen cases are pending against the Eidgah of Mathura. (file photo)
متھرا کی عیدگاہ کے خلاف ایک درجن سے زائد مقدمے چل رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

متھرا میں  واقع شاہی عیدگا ہ کمپلیکس پر قبضہ کیلئے  کوشاں ہندو فریق کو سنیچر کو پھر زوردار جھٹکا لگا ۔ کورٹ کمشنر کی تقرری کی اس کی مانگ عدالت نے خارج کردی ۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج  نے شری کرشن جنم بھومی مکتی نیاس کے سربراہ مہیندر پرتاپ سنگھ کی نظرثانی عرضی میں کی گئی اس مانگ کو مسترد کرتے ہوئے عرضی خارج کردی۔ اس فیصلہ کے بعد اب عیدگاہ کے اے ایس آئی(محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ) سروے کا معاملہ بھی ختم ہوچکا ہے۔  حالانکہ، نچلی عدالت میں سروے کے مطالبہ والے معاملے ابھی بھی زیر سماعت ہیں۔ ان میں مہندر پرتاپ کے علاوہ کئی اور    فریق ہیں۔
 متھرا میں  واقع اے ڈی جے ششم کی عدالت نے سنیچر کو  ایک اہم فیصلہ میں شاہی عیدگاہ مسجد کمپلیکس کے سروے کےلئے کورٹ کمشنر کی تقرری کی مانگ کومسترد کردیا ہے۔ عدالت نے شری کرشن جنم بھومی مکتی نیاس کے سربراہ مہندر پرتاپ سنگھ کی اس نظرثانی  عرضی کو خارج کردیاہے جس میں کمپلیکس کے سروے کےلئے کورٹ کمشنر کی تقرری کی مانگ کی گئی تھی۔مہندر پرتاپ کو اس تعلق سے پہلے بھی جھٹکا لگ چکا ہے جب ضلع عدالت نے ان کی اس عرضی پر سماعت کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا تھا کہ وہ اے ڈی جے ششم کورٹ سے رجوع کریں۔
 مہندر پرتاپ نے ضلع عدالت میں بھی سول جج سینئر ڈویژن کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔سول جج سینئر ڈویژن نے بھی ان کی مانگ مسترد کردی تھی۔اے ڈی جے ششم نے ۱۵؍مارچ کو بحث مکمل کرتے ہوئے ۲۲؍مارچ کو فیصلہ سنانے کےلئے تاریخ طے کی تھی، تاہم کچھ وجوہات کے سبب اس روز فیصلہ نہیں سنایا جاسکا تھا۔ سنیچر ۲۵؍ مارچ کو کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ 
  مذکورہ کمپلیکس کے سروے سمیت ابھی بھی ایک درجن سے زائد عرضیاں ہندو فریقوں نے داخل کر رکھی ہیں، جن پرمختلف عدالتوں میں کارروائی چل رہی ہے۔ ان مقدموں میں کمپلیکس سے مسلم عبادتگاہ ہٹانے، مسلمانوں کے داخلہ پر پابندی، کمپلیکس کا سروے کرانے، پورا کمپلیکس ہندوئوں کو سونپ دینے جیسے مقدمے شامل ہیں۔عرضی گزاروں میں اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھاکے قومی خزانچی دنیش شرما،شری کرشن جنم بھومی نرمان ٹرسٹ کے چیئرمین آشوتوش پانڈے کے علاوہ وکیل رنجنا اگنی ہوتری، ہری شنکر جین اور وشنو شنکر جین بھی شامل ہیں۔
  مسلم فریق کی نمائندگی  مسجد کمیٹی اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کررہی ہے جس نے ان تمام عرضیوں پر اعتراضکیا ہے۔ان  کی دلیل ہے کہ یہ پٹیشن عدالت میں قابل سماعت ہی نہیں کیونکہ پارلیمنٹ نے ۱۹۹۱ءمیں پلیسز آف ورشپ ایکٹ میں صاف طور پرکہاہے کہ آزادی کے وقت جس مذہب کا جس عبادتگاہ پر قبضہ تھا، وہ برقرار رہے گا، اسے چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔صرف بابری مسجد کو اس ایکٹ سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا، جس کا اب فیصلہ بھی ہوچکا ہے۔
 قابل ذکر ہے کہ متھرا واقع شاہی عیدگاہ مسجد کمپلیکس کاکل رقبہ ۱۳ء۳۷؍ایکڑ ہے، جس میں سے ۲ء۳۷؍ ایکڑ پر مسجد ہے۔تاہم، ہندو فریق اس مسجد کو وہاں سے ہر حال میں ہٹاناچاہتے ہیں ۔ سال ۱۹۶۸ءمیں شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی اور شری کرشن جنم استھان سیوا سنگھ نامی ٹرسٹ کے درمیان ایک سمجھوتہ کے تحت یہ طے ہوا تھا کہ مسلم فریق ہندوئوں کی آمدورفت کے لئے راستہ دیں گے، جو دیا جا چکا ہے۔مگر اب مختلف ہندوفریق اس معاملہ میں عرضی گزار بن کر سابقہ معاہدہ کو ماننے سے ہی انکار کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK