Inquilab Logo

آرٹی ای کے تحت داخلہ نہ ملنےسے متعلق شکایت کیلئے نظم کا مطالبہ

Updated: August 13, 2022, 7:30 AM IST | saadat khan | Mumbai

حق تعلیم قانون کے تحت داخلہ نہ ملنے کے سیکڑوں معاملات سامنے آتے ہیں لیکن والدین کو معلومات نہ ہونے کے سبب وہ شکایت نہیں کرپاتے،آرٹی آئی کے تحت حاصل کی گئی معلومات میں کہا گیا کہ ۵؍سال میں محض ایک اسکول کے خلاف شکایت موصول ہوئی جس کے خلاف کارروائی کی گئی،اس صورتحال کو بدلنے کیلئے مطالبہ کیا گیا

Most of the poor students do not get admission in private schools even under RTE
اکثر غریب طلبہ کو آر ٹی ای کے تحت بھی پرائیویٹ اسکولوں میں داخلہ نہیں مل پاتا ہے(فائل فوٹو:اتل کامبلے)

بچوںکوتعلیم حاصل کرنے کے حق کویقینی بنانے کیلئےحکومت نے رائٹ ٹو ایجوکیشن(آر ٹی ای) کے نام سے ایک قانون منظور کیا تھا۔اس قانون کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنانےکیلئےکہ غریب بچوں کو بھی اعلیٰ نجی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل سکے،غریب بچوں کیلئے ۲۵؍فیصدسیٹیں مختص کی گئی ہیں لیکن اکثر غریب بچوں  کو ان سے فائدہ حاصل نہیں ہوپاتا ہے۔ اس بات کی حقیقت معلوم کرنے کیلئے حق معلومات کے قانون آرٹی آئی کے  ذریعہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے ایک ہی اسکول کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جس نے آر ٹی ای کے تحت داخلہ دینے سے انکار کیا تھا۔
 واضح رہے کہ آرٹی آئی رپورٹ کےمطابق حکومت نےشہر ومضافات میں آر ٹی ای کے تحت ۲۹۰؍انگریزی میڈیم اسکولوں میں غریب طبقےکےبچوںکو داخلے دینے کی ہدایت دی ہےلیکن  ایسی شکایتیں موصول ہوئی ہیں کہ ہرسال تمام ضروری کارروائیاں مکمل کرنے کے باوجود سیکڑوں طلبہ کو ان اسکولوںمیں داخلہ نہیں دیا جاتا۔آرٹی آئی رپورٹ کےمطابق گزشتہ۵؍سال میں صرف ایک اسکول نےکوٹے کےتحت داخلہ دینےسے منع کیا ہے۔
 چونکہ کم پڑھے لکھے والدین ان کے بچوں کو آر ٹی ای کے تحت داخلہ نے ملنے کی صورت میں کہاں شکایت کرنا ہے اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں اس لئے آر ٹی آئی رضاکارانل گلگلی نے آر ٹی ای داخلے سے متعلق کارروائی اور شکایت درج کرانے کیلئے وارڈ سطح پر دفترقائم کرنے اور ایجوکیشن آفیسرز سے اچانک ان اسکولوںکا دورہ کرنےکی اپیل کی ہے تاکہ آر ٹی ای ایڈمیشن کے معاملےمیں اُمیدواروںکو ہونےوالی پریشانیوںکی معلومات ہوسکے۔ 
  واضح رہےکہ انل گلگلی نے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سے آر ٹی ای کےتحت ہونےوالے داخلے کے بارےمیں متعدد قسم کی معلومات طلب کی تھی۔ محکمہ ٔ  تعلیم کے نجی پرائمری اسکول ڈپارٹمنٹ کے انسپکٹر نے ۱۳؍صفحات پر مشتمل جواب میں جو معلومات فراہم کی ہیں ۔ اس کے مطابق ۲۹۰؍ پرائیویٹ اسکول ہیں جن میں آر ٹی ای کے تحت داخلے دیئے جاتےہیں۔ ان میں سے صرف ایک اسکول نےگزشتہ ۵؍سال میں ایک بچے کو داخلہ دینے سےمنع کیاہے۔اس اسکول کے خلاف کارروائی کئے جانےکی اطلاع بھی دی گئی ہے۔ یہ اندھیری (مغرب) کی راج رانی ملہوترا اسکول ہے ۔اسکول انتظامیہ نےآرٹی ای کے توسط سے ہونےوالے داخلے کیلئے حکومت کی طرف سے دیئے جانےوالے فنڈ کا نہ ملنا ، داخلہ نہ دیئے جانےکی وجہ بتائی تھی۔اس شکایت کی تحقیق کےبعد محکمہ ٔ تعلیم کی ہدایت پراسکول نے بچے کو داخلہ دےکر اس کی آن لائن پڑھائی شروع کی تھی۔ 
  اس تعلق سے انل گلگلی نے انقلا ب کوبتایاکہ ’’ آر ٹی ای قانون اب بھی مکمل طورپر مذکورہ اسکولوں میں نافذ نہیں ہواہےجس کی وجہ سےبالخصوص غریب اور ناخواندہ سرپرستوںکو بڑی پریشانی ہوتی ہے۔ہر سال ۱۰۰؍ سے ۱۵۰؍ سرپرست مجھ سے داخلہ نہ ہونےکی شکایت کرتے ہیں۔ تمام کاغذی کارروائیاں مکمل کرنے کے باوجود پرائیویٹ اسکول والے ان کے بچوں کوداخلہ نہیں دیتے۔ چونکہ انگریزی میڈیم کی بڑے بڑے اسکولوں میں دولتمند گھرانوں کےبچےپڑھتےہیں ۔ ایسے اسکول میں غریب کےبچوںکو داخلہ دینےمیںاسکول انتظامیہ ٹال مٹول کرتا ہے۔ حالانکہ وہ آر ٹی ای کے تمام کارروائیوںکو مکمل کرکے ان اسکولوںمیں جاتےہیں مگر انہیں داخلہ نہیں دیا جاتا ہے۔ داخلہ نہ ملنے پر یہ غریب اور کم پڑھے لکھےوالدین شکایت درج نہیں کراتےہیںکیونکہ انہیں معلوم ہی نہیں ہوتاہے کہ شکایت کہاں کرنی ہے۔اس طرح کے سرپرستوںکیلئے وارڈ سطح پر شکایتی مرکز قائم کرنے کی ضرورت ہےساتھ ہی جن اسکولوں میں آر ٹی ای کےتحت داخلے دیئے جارہےہیں ان اسکولوںمیں ایجوکیشن انسپکٹروںکواچانک دورہ کرناچاہئے تاکہ انہیں معلوم ہوسکے کہ آر ٹی ای کےتحت ہونےوالے داخلےکی کارروائی میں اُمیدواروںکو کس طرح کی دشواریاں ہوتی ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK