Inquilab Logo

ریلوے اسٹیشنوں پر پینے کے پانی کی مشینیں لا وارث حالت میں

Updated: January 15, 2022, 8:33 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

مسافروں کو دقتوں کا سا منا۔پانی کی مشین پر درج ٹول فری نمبر بھی بند۔ آئی آر سی ٹی سی کا اعتراف، کہا:’’ واٹر وینڈنگ مشینیں پرائیویٹ ایجنسیز کے ذریعے لگوائی گئی تھیں اور ان کا کنٹریکٹ ختم ہوگیا ہے۔ جلد ہی ریلوے اپنے طور پر اس طرح کی مشینیں لگوانے کا عمل شروع کرے گی۔‘‘

Passengers are unhappy with the closure of these machines under the slogan "Jana Jal Khush Raho India", as they now have to buy drinking water at exorbitant prices.
’’جنا جل خوش رہو انڈیا‘‘کے نعرہ والی یہ مشینیں  بند ہونے سے مسافرناخوش ہیں ، کیونکہ انہیں پینے کا پانی اب مہنگے دام میں خریدنا پڑرہا ہے

ریلوے اسٹیشنوں پرصاف شفاف پینے کا پانی مہیا کروانے کے لئے انڈین ریلوے کیٹرنگ کارپوریشن(آئی آر سی ٹی سی) کے ذریعے پہلے بڑے پھر خطیر رقم صرف کرکے تمام اسٹیشنوں پر واٹر وینڈنگ مشینیں نصب کروائی گئیں اور اسے ریلوے کا انقلابی قدم قرار دیا گیا لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ مشینیں لاوارث حالت میں اسٹیشنوں پر دھول چاٹ رہی ہیں۔ ان مشینوں پر’’ جناجل، خوش رہو انڈیا‘‘ کا خوبصورت نعرہ  لکھا گیا‌ اور صاف پانی کو زندگی کے لئے بیش قیمت دولت بتایا گیا لیکن  نتیجہ یہ ہے کہ مسافر پینے کے پانی کی سہولت سے محروم ہیں ، انہیں خرید کر پانی پینا پڑتا ہے۔ دوسرے خطیر رقم بھی برباد کی گئی ۔ اس سے مسافر ایک روپے،۲؍ ر وپے ،۵؍ روپے اور ۱۰؍ روپے میں‌ اپنی ضرورت کے مطابق پانی خرید لیتے تھے۔ لیکن اب وہی پانی کے لئے انہیں زائد پیسے دینے پڑرہے ہیں۔
اس لاپروائی پر مسافروں کا موقف
 اس تعلق سے محمد صدیق تاراپور والا نے باندرہ اسٹیشن کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ ایسی اسکیمیں یا سہولتیں شروع تو بہت زور شور سے کی جاتی ہیں لیکن کچھ ہی دنوں میں وہ سہولت کہاں چلی جاتی ہے ، کچھ پتہ نہیں چلتا۔حکومت واہ واہی بٹورلیتی ہے، بس۔ اس معاملے میں بھی یہی ہوا ہے۔ دوسرے کورونا کے سبب ویسے بھی ان چیزوں پر توجہ دینے کی کسی کو فرصت کہاں؟
 انیس احمد خان نے کہا کہ یہ بہت اہم سہولت تھی لیکن مسافر اب اس سہولت سے  محروم ہیں اور مشینیں دھول چاٹ رہی ہیں، کوئی دیکھنے والا نہیں۔صرف کروڑوں روپے برباد اس حوالے سے برباد کئے گئے۔
 محمود‌خان نے کہا کہ پانی کی مشینیں بند ہونے سے لوگوں کو مجبوراً بند‌ بوتل پانی خریدنا‌ پڑتا ہے ورنہ اس سے بآسانی ضرورت پوری ہوجاتی۔ لیکن اب کسی بھی اسٹیشن پر چلے جائیے یہ مشینیں کافی وقت سے بند ہیں اور کوئی دیکھنے والا نہیں۔
’’یہ ہماری نہیں آئی آر سی ٹی سی کی ذمے داری ہے‘‘
 ریلوے انتظامیہ سے اس تعلق سے پوچھنے پر کہ آخر مشینیں کیوں‌دھول چاٹ رہی ہیں تو سینٹرل ریلوے کے سینئر  پی آر او اے کے جین کے مطابق یہ ریلوے کا نہیں آئی آر سی ٹی سی کا پروجیکٹ ہے۔
 آئی آر سی ٹی سی کے پی آر او پناکن موراوالا نے مشینیں بند ہونے کا اعتراف کیا اور بتایا کہ  اول یہ پروجیکٹ پرائیویٹ ایجنسیز کے ذریعے پورا کیا گیا تھا ریلوے نے اس پر رقم خرچ نہیں کی تھی۔ دوسرے جہاں تک بند پڑی مشینوں کی بات ہے تو ان کے معاہدے کی میعاد ختم ہوگئی ہے اس لئے بند ہیں اور جہاں کچھ چالو ہیں وہاں معاہدے کے مطابق  کچھ وقت باقی ہے بعد میں وہ بھی بند ہوجائیں گی۔ اس کے بعد یہ پروجیکٹ ریلوے اپنے طور پر شروع کرے گی اور ٹینڈر جاری کئے جائیں گے لیکن کب سے شروع ہوگا، فوری طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
 اس سلسلے میں مشینوں پر دیئے گئے ٹول فری نمبر پر متعدد مرتبہ رابطہ قائم کرنے جواب دیا گیا سوری، نمبر مصروف ہے پھر فورا دہرایا گیا کہ نمبر بند ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK