Inquilab Logo

مختلف دشواریوں کے سبب آرٹی ای کے تحت اب تک ۵۶؍ فیصد ہی داخلے

Updated: May 12, 2023, 9:35 AM IST | Mumbai

ایڈمیشن پورٹل کی پیچیدگیوں ،معلومات کی کمی اور دستاویزات کی تیاری میں آنےوالی دشواریو ں سےمسائل، ۸؍ مئی تک داخلہ کی کارروائی مکمل کرنی تھی جس میں اب ۱۵؍ مئی تک توسیع کردی گئی

83,000 more applications have been received under RTE quota this year than last year. (File Photo)
آر ٹی ای کوٹے کے تحت گزشتہ سال کے مقابلے امسال ۸۳؍ہزار زیادہ درخواستیں ملی ہیں۔(فائل فوٹو)

 ایڈمیشن پورٹل کی پیچیدگیوں، معلومات کی کمی اور دستاویزات کی تیاری میں آنے والی دشواریوں سے آر ٹی ای ۲۵؍فیصد کوٹے کے تحت تعلیمی سال ۲۴۔۲۰۲۳ء کیلئے ریاستی سطح پرجمعرات ۱۱؍ مئی تک صرف ۵۶؍ فیصد اُمیدوارو ںنےداخلےکنفرم کروائے ہیں۔ ممبئی سمیت ریاست کے دیگر اضلاع کے۸؍ہزار ۸۲۳؍ اسکولوں کی ایک لاکھ ۲؍ہزار سیٹوں میں سے۹۴؍ ہزار ۷۰۰؍ سیٹوں کی لاٹری نکالی گئی ہے ۔۷؍ ہزار ۱۴۶؍ اُمیدوار ویٹنگ لسٹ میں ہیں۔ داخلہ حاصل کرنے والوں کی سرد مہری کی وجہ سے محکمہ تعلیم نے داخلے کی مدت میں ۱۵؍مئی تک کی توسیع کی ہے ۔ پہلے ریگولر رائونڈ میں ۸؍مئی تک داخلے کی کاررو ائی مکمل کرنےکی ہدایت دی گئی تھی۔ واضح رہےکہ مذکورہ کوٹے کے تحت داخلہ کیلئے گزشتہ سال کے مقابلے امسال ۸۳؍ہزار زیادہ درخواستیں ملی ہیں ۔ امسال ۳؍لاکھ ۶۴؍ہزار اُمیدواروںنے درخواستیں دی ہیں اس کے باوجود جن اُمیدوارو ںکا نام لاٹری میں آیاہے ، وہ مختلف پیچیدگیوںکی وجہ سے ایڈمیشن کنفرم نہیں کروا پا رہے ہیں ۔ گزشتہ سال ۲؍لاکھ ۸۱؍ ہزار درخو استیں موصول ہوئی تھیں۔
  واضح رہےکہ آر ٹی ای ایکٹ  کے تحت معاشی طورپر پسماندہ طبقے کے بچوںکیلئے نجی غیر اقلیتی اسکولوںمیں اوّل اور پری پرائمری جماعتوںمیں ۲۵؍فیصد سیٹیں مختص ہوتی ہیں۔مذکورہ اسکولوںمیں کوٹے کی معرفت بچوںکو مفت تعلیم دی جاتی ہے ۔ ان سے فیس وغیرہ نہیں لی جاتی ہے۔ ان بچوںکی فیس اور دیگر اخراجات کی رقم حکومت اداکرتی ہے۔ اس کوٹےمیں داخلہ کیلئے بچوںکا آدھار کارڈ لازمی ہونے سے متعلق واضح ہدایت نہ دیئے جانے سےامسال  داخلےکی کارروائی شروع ہونے میں تاخیر ہوئی تھی۔ بعدمیں محکمہ تعلیم نے یہ کہاتھاکہ جن سرپرستوںیاان کے بچوںکاآدھار کارڈنہیں ہے ، وہ داخلہ کیلئے درخواست تو دے سکتےہیںلیکن انہیں ایک مقررہ وقت میں ضروری دستاویزات جمع کروانے ہوںگے۔ 
  مہاراشٹر اسٹیٹ اسٹوڈنٹ پیرنٹ ٹیچر فیڈریشن کے رکن نتین دلوی کےمطابق ’’ مذکورہ کوٹے کے ذریعے جو غریب اور ناخواندہ والدین اور سرپرست اپنے بچوںکے داخلے کیلئے درخواست دیتے ہیں ۔ان میں سے بیشتر کم پڑھے لکھے ہوتےہیں۔جس کی وجہ سے داخلے کی کارروائی پوری کرنےمیںانہیں مشکلات پیش آتی ہیں۔ علاوہ ازیں آرٹی ای ایڈمیشن پورٹل میں اتنی پیچیدگیاں ہیں کہ ایک عام انسان ، ان دشواریوںکو جھیل نہیں پاتا۔ معلومات کی کمی کے سبب بھی متعدد اُمیدوار داخلے کی کارروائی سے تھک کر درمیان میں ہی اسے ادھورا چھوڑ کراپنے بچوںکا داخلہ نہیں کرواتے ۔‘‘
  انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’متعلقہ ویب سائٹ کےبار بار بندپڑنے اور داخلے کے نظم میں پائی جانےوالی کمیوں کی بھی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔جس کی ایک مثال یہ ہےکہ امسال ایک اُمیدوارنے ممبئی کے اسکول میںاپنے بچے کا داخلہ کروانے کیلئے درخواست دی تھی لیکن اس کی درخواست اس لئے قبول نہیں کی گئی کیونکہ اس بچے کا نام سسٹم میں پہلے سے موجود تھا ۔ سسٹم یہ دکھا رہاہےکہ اس کا داخلہ گزشتہ سال ممبئی کی ایک اسکول میں ہوچکاہے۔‘‘موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس پونے کے صدر عابد نصیر شیخ نے بتایاکہ ’’ امسال شروع سے ہی آر ٹی ای داخلے کا نظم پیچیدگیوں سے گھرا رہاہے۔ جس دن سے آرٹی ای داخلے کیلئے آن لائن درخواست دینےکی کارروائی کا آغاز ہواہے، اسی روز سے اس کی سائٹ متعدد مسائل سے جوجھ رہی ہے۔ کبھی سائٹ پوری طرح بند تو کبھی سست رفتاری سے  چلنے کی وجہ سے اُمیدوارپریشان رہے۔ لاٹری نکالنے کے بعدجن اُمیدواروںکانام آیاتھا،ا نہیں ایس ایم ایس کےذریعے اطلاع دینےکی جو تاریخ دی گئی تھی ،ا س تاریخ کو ایس ایم ایس نہیں کیاگیا۔ پہلی بار ایسا ہواکہ جن کانام لاٹری میں آیاتھا ،انہیں ہی ایس ایم ایس کیاگیا۔ جوویٹنگ لسٹ یا جن کا نام لاٹری میں نہیں آیاتھا ،انہیں کسی طرح کی اطلاع نہیں دی گئی جبکہ انہیں بھی ایس ایم ایس کرنا چاہئے۔ جس سے متعدد ایسے اُمیدوار پریشان ہیں ،جن کا نام لاٹری میں آیاہے لیکن انہیں ایس ایم ایس نہیں ملا۔ ‘‘ انہوں نے مزید بتایا’’ بدھ کو ایک خاتون میرے پاس آئی تھی ، اس نےبتایاکہ میرا نام لاٹری میں آیاہے لیکن مجھے ابھی تک ایس ایم ایس نہیںملا۔ میں کیا کروں، کسی اور اسکول میں بچےکا داخلہ کروانےکی کوشش کروں۔میں نے انہیں تسلی دی ۔ آرٹی ای کی ویب سائٹ پر ان کےمعاملے کی جانچ کی توپتہ چلاکہ ان کا نام ویٹنگ لسٹ کے اُمیدواروںمیں ہے۔ جب انہیں بتایاگیاکہ ان کا نام ویٹنگ لسٹ میں ہے تب انہیں سکون ملا۔ایسی متعددخامیاں ہیں جن سے اُمیدوار پریشان ہیں۔‘‘
  عابد نصیر شیخ نے یہ بھی بتایاکہ ’’امسال ویری فکیشن کمیٹی کے ممبران بھی اُمیدواروںکو دستاویزات کیلئے بہت پریشان کررہےہیں۔جبکہ آرٹی ای ایکٹ کےمطابق معمولی دستاویزات کیلئے اُمیدواروںکو پریشان نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اسکےباوجود لوگوںکوپریشان کیا جارہاہے جس  سے والدین اور سرپرست بدظن ہورہے ہیں۔ایک خاتون کے والدکےنام کےاملے میں معمولی سافرق ہونے کی وجہ سے اسے ۴؍مرتبہ بلایاگیا،اسی طرح ایک صاحب نے اپنے کرایہ کے گھر کے ایگری مینٹ کاپی بطور ثبو ت پیش کئےتو اس سے کہاگیاکہ اس کے ساتھ اضافی دستاویز بھی دیں ۔اُمیدوار  اس طرح کی پریشانیو ں سے تھک کر داخلے کی کارروائی ادھوری چھوڑنے پر مجبور ہیں۔‘‘اس بارےمیں بی ایم سی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک آفیسر نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ ’’ متعدد والدین لاٹری میں نام آنےکےباوجود داخلہ نہیں لے رہےہیں کیونکہ انہیں ان کی پسند کا اسکول نہیں ملا ہے۔ ساتھ ہی داخلے کی کارروائی کاجوطریقہ کار ہے والدین اورسرپرست اس پر توجہ نہیں دیتے۔ علاوہ ازیں ویری فکیشن کمیٹی نے متعدد اُمیدواروںکے دستاویزات ابھی تک اپ لوڈنہیں کئے ہیں ،جس کی وجہ سے داخلہ کنفرم ہونے میں تاخیر ہورہی ہے۔‘‘  

school Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK