Inquilab Logo

زلزلہ متاثرین کو مدد کے ساتھ ساتھ وقار،ملازمت اور جائز مواقع کی بھی ضرورت

Updated: March 23, 2023, 10:49 AM IST | New York

امدادی رابطہ کار مصطفیٰ بن ملیح کےمطابق شام کے باشندوں کیلئے یہ زلزلہ بالکل ویساہی تھا جیسے کسی بیمار کو کورونا ہوجائے ، ۱۲؍ سالہ خانہ جنگی سے کمزور ہو جانے والا جسم زلزلہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے

This is the situation even after a month and a half of the earthquake in Syria.
شام میں زلزلے کے ڈیڑھ ماہ بعد بھی یہ صورتحال ہے۔

: اقوام متحدہ کے مطابق ترکی اور شام میں زلزلہ متاثرین کو مدد کے ساتھ ساتھ وقار ، ملازمت اور دیگر مواقع کی بھی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میںعالمی برادری سے امداد کی اپیل کی گئی ہے۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار مصطفیٰ بن ملیح کا کہنا تھا،’’ شام کے باشندوں کیلئے یہ زلزلہ بالکل ویساہی تھا جیسے کسی بیمار کو کورونا ہوجائے ۔ ۱۲؍  سالہ  خانہ جنگی سے کمزور ہو جانے والا جسم زلزلہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔‘‘
  انہوں نے مزید بتایا ،’’ اس وقت شام میں ۵؍لاکھ  بے گھرا فراد ہوگئے ہیں۔ ہزاروں افراد بنیادی خدمات سے محروم ہیں۔ روزگار تک کھو چکے ہیں۔ پناہ گاہوں، خیموں اور غیر روایتی آبادیوں میں تشدد اور بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے اور یرقان کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔‘‘
 ان کا یہ بھی کہنا تھا ،’’ ہزاروں مرد، خواتین، بے سہارا بچے، یتیم اور غیرمحفوظ افراد کو پناہ، خوراک، ادویات، کمبل، بیت الخلاء، پانی، بجلی، تعلیم، طبی خدمات اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ ان سب سے بڑھ کر انہیں وقار، ملازمت اور زندگی گزارنے کیلئے جائز مواقع کی ضرورت ہے۔ اگر کسی کے پاس کوئی  راستہ نہیں رہا تو وہ اس کا  متبادل تلاش کریں گےا ور اس میں  راہ راست سے بھٹک بھی سکتےہیں۔‘‘
   یادر ہےکہ۶ ؍فروری کو آنے والے زلزلوں سے ترکی میں اندازاً ۳ء۳ ؍ملین افرادبے گھر ہوگئے ہیں اور تقریباً ۶؍لاکھ۵۰؍ہزار رہائشی عمارتیں اور گھر تباہ ہوچکے ہیں۔ہمسایہ ملک شام میں اس وقت ۵؍ لاکھ سے زیادہ ا فراد بے گھر ہیں جہاں ۱۲ ؍سالہ خانہ جنگی کے نتیجے میں ضروریات پہلے ہی بہت زیادہ تھیں اور تقریباً ۷۰؍  فیصد آبادی یا ۱۵ء۳؍ملین ا فرا دکو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
  قبل ازیں  اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام ’یواین ڈی پی‘ کے سربراہ نےایکم  اسٹینر نے زلزلے سے متاثر شام اور ترکی میں فوری امدادی ضروریات پوری کرنے اور بازآباد کاری کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ اہم بات یہ ہے کہ ایکم ا سٹینر اقوام متحدہ کے ایسے حکام میں شامل تھے جنہوں نے ان دونوں ممالک کی مدد کیلئے گزشتہ پیر کو برسلز میں منعقدہ عطیہ دہندگان کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ان کا کہنا تھا ،’’ اقوام متحدہ ترکی اور شام میں امدادی سرگرمیوں کیلئے اپنے اثاثوں کو بڑھانے اور ان سے  کام لینے کیلئے تیار ہے تاکہ متاثرین کا ساتھ دیا جاسکے اور ان کی مدد ہو سکے۔‘‘ایکم اسٹینر نے زور دیا ،’’  مزید تباہی سے بچنے کیلئے  جنگی پیمانے پر تعمیر نو ، بنیادی خدمات اور متاثر ین کو  روزگار فراہم کرنا   لازمی ہے۔ زلزلہ زدہ علاقوں میں معمول کی زندگی کو بحال کرنا، دوبارہ کام شروع کرنا اور  ملبہ پر بیٹھےا فراد کو دوبارہ جینے کا حوصلہ دینا ضروری ہے۔‘‘
 یاد رہےکہ اقوام متحدہ شام اورترکی میں ہنگامی ٹیموں کاتقرر کررہا ہے اور بڑےپیمانےپر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے لیکن ابھی تک عالمی برادری کی جانب سے خاطر خواہ مدد نہیںمل سکی ہے۔خاص طور پر شامی باشندوں کو  شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK