Inquilab Logo

آتشزدگی کے ۸؍ دنوں بعد بھی دھاراوی میں بجلی ندارد

Updated: March 01, 2023, 10:44 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

بجلی نہ ہونے کے سبب پانی سپلائی بھی بند، علاقے میں افراتفری،خاکستر مکانوں کے سروے کاکام جاری مگر اب تک عوام کو کسی طرح کی کوئی مدد نہیں

Even after the passage of 8 days, no help has been given to the victims of the Dharavi fire
؍ ۸دن گزرجانے کے بعد بھی دھاراوی آتشزدگی متاثرین کی اب تک کوئی مدد نہیں ہوسکی ہے

ہاں۲۲؍ فروری کی علی الصباح اچانک ایک کارخانے میں لگی آگ کے سبب کئی جھوپڑے اور دکانیں خاکستر ہو گئے تھے۔اس واقعہ کے ۸؍ دن گزرنےجانے کے بعد بھی یہاں بجلی سپلائی بحال نہیںہوسکی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے۔ کیونکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پانی سپلائی نہیں ہو رہا ہے۔ ادھر پولیس کےپنچنامہ کے بعدبی ایم سی کے ذریعہ متاثرہ مقامات کا متاثرین سے کارخانوں اور مکانوں کے دستاویز  ثبوت طور پر  جمع کروائے جارہے ہیں۔ اس کےعلاوہ کلکٹر کی طرف سے بھی سروےکاکام شروع کردیا گیا ہے لیکن متاثرین کی اب تک کوئی مدد نہیں ہوسکی  ہے۔ 
بجلی نہ ہونے سے علاقے میں ہاہاکار
 ماہم ریلوے اسٹیشن کے مغربی جانب کملانگر جاسمین مل روڈ پر   ایمبرائیڈری  اور آری کارخانے کے مالک امام اعظم خان نے   انقلاب کو بتایا کہ حادثہ کے بعد سے علاقے میں اب تک بجلی سپلائی بحال نہیں ہوئی ہےاسلئےعلاقے میں افراتفری کا عالم ۔ بجلی نہ ہونے سےموٹر پمپ نہیں چل رہے ہیں اور گھروں کے نل میں پانی نہیں آ رہا ہے۔ وہیں دھاراوی کی نہایت تنگ گلیوں کے  مکانوں میں بجلی نہ ہونے سے  چھوٹےچھوٹے  معصوم بچے بلک بلک رورہے ہیں ۔مسجد میں  مصلیان کو دشواری ہورہی ہے۔ اسکے علاوہ   اندھیرے کا فائدہ اٹھاکر علاقے کے چور  متاثرہ کارخانوں اور مکانوں میں  جلی ہوئی اشیا میں سے کام کی چیز نکال کر چوری کررہے ہیں ۔ 
متاثرہ علاقے میں دوبارہ آتشزدگی 
  امام اعظم خان نے کہا کہ حادثہ کے دوسرے د ن مقامی افراد کی درخواست پر  فائر بریگیڈ محکمہ کی  جانچ اور  بی ایم سی  کےملبے کی صفائی کے کام کیلئے عارضی طور پرچند مقامات پر روشنی کے انتظامات کئے گئے تھے لیکن بعد میں اس کو نکال دیا گیا ۔ انھوں نے کہا کہ کچھ کارخانوں میں مقامی افراد کے ذریعہ بجلی سپلائی کا انتظام عارضی  طور سے کیا گیا تھا  لیکن  سنی رضا مسجد کے قریب ایک بار پھر شارٹ سرکٹ سے ایک کارخانہ میں آگ لگ گئی ۔ مقامی الیکٹریشین نے فائر آلہ کے ذریعہ آگ پر قابوپایا اور بعد میں فائر بریگیڈ کو بلانا پڑا۔ اس کے بعد سے یہاں بھی بجلی بھی بند ہے۔ 
متاثرین کا سروے جاری 
 کملانگر میں مقیم  کارخانہ مالک صدام حسین  کا کہنا ہے کہحادثہ کے بعد سے ہی میونسپل کارپوریشن  کی جانب سے  متاثرین کے سروےکا کام جاری ہے ۔ اس کے بعد پولیس نے  پنچنامہ کیا۔پھرمتاثرین  سے کاغذی ثبوت بھی پولیس اسٹیشن میں جمع کروائے گئے  ۔ ان میں کئی افراد ایسے بھی ہیں جن کے کاغذات اور دستاویز خاکستر ہوگئے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ آتشزدگی کے دوسرے دن  رکن پارلیمان  راہل شیوالے نے علاقے کا دورہ کیا۔ ان کے ساتھ کلکٹر اور دیگر افسران بھی تھے۔ ان کی یقین دہانی کے بعد پیر ۲۷؍ فروری کو کچھ متاثرین کا سروے کیا گیا۔ لیکن سروے کرنے والے افسران یہ کہہ کر چلے گئے کہ  ۲؍ روز  بعد باقی متاثرین کا  سروے کیاجائے گا ۔ 
متاثرین کو مدد کئے جانے کا مطالبہ 
 یہاں ایک متاثرہ دکاندار سے اس بارے میں بات چیت کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ آتشزدگی کے ۸؍ روز گزرجانے کے بعد بھی کسی طرح سے بھی حکومت کی جانب سے کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا ہے نہ اعلان کیا گیا ہے ۔ اسکےعلاوہ بجلی سپلائی بحال نہیں کی گئی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور بی ایم سی کے ذریعہ متاثرین کی فوری طور پر مالی  مدد کی جائے توان کی بازآبادکاری میں آسانی ہوسکتی ہے ۔نیز متاثرین کو حکومت کی جانب سےجلے ہوئے مکانات اور کارخانے تعمیر کرنے کی اجازت دیدی جائے تو متاثرین کو دوبارہ اپنی زندگی معمول پر لانے میں  کافی مدد ملے گی  ۔ 
بی ایم سی افسر کا بیان 
  جائے وقوع پر موجود بی ایم سی افسران سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ حادثہ کے بعد وہاں پر عارضی طور پر بجلی سپلائی بحال کی گئی تھی لیکن ایک روز پہلے ایک بار پھر وہاں پر شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی تھی ۔ اسلئے جب تک بجلی سپلائی کرنے والی بیسٹ کمپنی کے ذریعہ الیکٹرک کیبل کی جانچ مکمل نہیں ہوجائے گی ، اس وقت تک  بجلی سپلائی بحال کرنا بہت مشکل ہے ۔ البتہ اس سلسلے میںکام چل رہا ہے۔ اس سلسلے میں مقامی ایم پی راہل شیوالے سے بھی گفتگو کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہیں ہو سکا ۔ 

dharavi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK