Inquilab Logo

ماہم مسجد کی شہادت کے اندیشے سے مصلیان میں شدید ناراضگی

Updated: October 16, 2022, 10:15 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

مصلیان نےوزیراعلیٰ،وقف بورڈ اورچیریٹی کمشنر کوخطوط روانہ کئے ۔ ٹرسٹیان پر ڈیولپر اورمیونسپل افسران سے ملی بھگت کا الزام ۔ٹرسٹی نے تردید کی، مسجد کی بہتری کیلئے اقدامات کی یقین دہانی

Anjuman Falah Al-Muslimeen Mosque was built in 1970
مسجد انجمن فلاح المسلمین کی تعمیر ۱۹۷۰ء میں ہوئی تھی( تصویر: انقلاب)

 یہاں واقع مسجد انجمن فلاح المسلمین کےشہید کئے جانے کے اندیشے سے مصلیان میںشدید بے چینی پائی جارہی ہے ۔یہ مسجد روز بیکری،موری روڈ جنکشن ،سینا پتی باپٹ مارگ ماہم( مغرب)میںواقع ہے۔ یہاںجاری ڈیولپمنٹ کے کاموں کے سبب روڈ چوڑا کیا جائے گا اوراسی کی وجہ سے مسجد کوشہید کرکے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہاں بیشتر عمارتیںتوڑ دی گئی ہیں ،کچھ ہی باقی ہیں۔ چونکہ یہ مسجد کافی پرانی اوروسیع وعریض ہے اس لئے مصلیان کی کوشش ہے کہ مسجداپنی جگہ قائم رہے۔ اس کے لئے انہوںنے اپنے دستخطوں کے ساتھ وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے ، وقف بورڈ اورچیریٹی کمشنر کومکتوب روانہ کیا ہے اوریہ مطالبہ کیا ہے کہ یہاں ڈیولپمنٹ کا سلسلہ فوراً روکا جائے اورمسجد کواپنی جگہ  پرقائم رکھا جائے ۔ 
 مسجد کے قیام کے وقت سے یہاںپنجوقتہ جماعت سےنمازکا اہتمام کیا جارہا ہے۔لیکن علاقے کے ڈیولپمنٹ کےسبب اب مسجدکا قائم رہنا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔ مصلیان کی کوشش ہے کہ کسی صورت یہ مسجد یہاں سے منتقل نہ ہونے پائے ۔ 
پیشگی رقم قبول کرلی ہے 
 مسجد کے اپنی جگہ پرقائم رہنے کے تعلق سےدیگر مصلیان کےساتھ کوشاں رہنے والے عبدالوہاب نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ’’ دوڈھائی سال قبل بی ایم سی کی جانب سے نوٹس دیا گیاتھا۔اس وقت ڈیولپر کی جانب سے مسجد بناکر دینے کا  وعدہ  کیا  گیا تھا ۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’ بعد میں ڈیولپر مکر گیااوربات( مسجد کے عوض) پیسوں کے لین دین پرآگئی۔ اس کے ساتھ ہی ٹرسٹیان نے بھی سمجھوتہ کرلیا اورانہوں نے پیشگی رقم بھی قبول کرلی ہے۔‘‘
 انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’  ہم نے  مسجد کے اہم ٹرسٹی محمدصدیق سے بھی بات چیت کی لیکن کوئی حل نہیںنکلا ۔ اس مسجد کا گراؤنڈ فلور تقریباً ۱۸۰۰؍اسکوائر فٹ اور بالا ئی منزل تقریباً ساڑھے تین ہزار اسکوائر فٹ پر  محیط ہے او ر یہاںبڑی تعدادمیںمصلیان عبادت کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے الزام لگایاکہ ٹرسٹیان نے مسجد کی اتنی بڑی زمین کا سودا کافی کم قیمت پر کیا ہے، جس کی وجہ سے مذکورہ مسجد کے بدلے دوسری اتنی طویل و عریض مسجد کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔  ان کے مطابق ’’ جتنی رقم میںٹرسٹیان نے سمجھوتہ کرلیا ہے اس میںماہم جیسے علاقے میں چھوٹا سا کمرہ بھی ملنا مشکل ہو جائے گا،چہ جائیکہ اتنی وسیع مسجد کی تعمیر ممکن ہوسکے۔‘‘ واضح رہے کہ  اس سلسلے میں   حکام کو بھیجے گئے  خطوط پر بڑی تعداد میں مصلیان نے دستخط کئے ہیں (مکتوب کی کاپی انقلاب کے پاس موجود ہے۔ )عبدالوہاب  کے مطابق’’سب کا یہی مطالبہ ہے کہ اللہ پاک کاگھر محفوظ ہوجائے اورڈیولپر اپنے مفاد میںمسجد کو شہید نہ کرسکے۔‘‘انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ مصلیان کی جانب سے اپنےطور پرمسجد کے تحفظ کے لئے ہر ممکن کوشش  جاری ہے ۔‘‘ 
ٹرسٹ کی جانب سے صفائی 
   انجمن فلاح المسلمین  کے صدر محمدصدیق  نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایاکہ ’’ ۱۹۷۰ءمیں اس مسجدکے قیام میںمیرا بھی اہم رول تھا۔ اِس وقت صورتحال یہ ہے کہ ڈیولپمنٹ کےسبب مسجد کا پورا حصہ روڈ چوڑا کرنے میںجارہا ہے اس لئے مسجد کی شہادت یقینی ہے۔‘‘ محمد صدیق  کے مطابق ’’ہم نے اس تعلق سے ہر سطح پر کوشش کی ،ڈیولپر سےتو میری ملاقات نہیںہوئی ہے لیکن ثالثی کرنے والے کے ذریعے یہ طے ہوا ہے کہ ڈیولپر کے ذریعے اتنی رقم حاصل ہوجائے گی کہ موری روڈ پرہی دوسری مسجد کا نظم ممکن ہوسکے گا۔‘‘
جب تک معاملہ طے نہ ہوجائے مسجد شہید نہ کی جائے
 انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’میں ۳؍دن قبل بھی مسجد گیا تھا اورلوگوں کو سمجھایا کہ افہام وتفہیم کی فضا قائم رکھیں تاکہ متبادل نظم میںآسانی ہو۔ اس کے علاوہ ۱۲؍اکتوبر کوہی مسجد کوشہید کرنے کا پروگرام بنایا گیا تھا لیکن میں نے کہاکہ حالات خراب ہوسکتے ہیں،اس لئے جب تک معاملہ طے نہ ہوجائے ،مسجد شہید نہ کی جائے ۔‘‘ 
 انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’میںایک نہیں بلکہ بہت سی مساجد کاذمہ دار ہوں اوراللہ پاک نے مجھ سے کافی کام لیا ہے ، یہاںچونکہ حالات ایسے ہیں کہ الجھاؤ سے مزیدپیچیدگی پیدا ہوسکتی ہے اورنقصان ہونے کا اندیشہ ہے ۔ اس لئے کوشش یہ کی جارہی ہے کہ متبادل جگہ کا انتظام ہوجائے تاکہ نماز کی ادائیگی کے لئے مسئلہ نہ پیدا ہو ۔ ‘‘ محمد صدیق نے یہ بھی بتایاکہ ’’جمعہ کے دن بھی کچھ مصلیان نے شور شرابہ کیا لیکن ان کو سمجھایا گیا کہ متبادل نظم کے لئے افہام وتفہیم سے کوشش کی جارہی ہے اورامید ہے کہ انشاء اللہ کام ہوجائے گا لیکن اگر ہنگامہ آرائی کی گئی تو مسجد کو نقصان پہنچنے کا قوی اندیشہ ہے اور جو بات چیت چل رہی ہے وہ بھی متاثر ہوسکتی ہے۔‘‘

mahim Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK