Inquilab Logo

؍ ۲۰۵کلو پیاز بیچنے پر کسان کو محض۸؍ روپے ملے

Updated: December 01, 2022, 8:29 AM IST | Gadag

کرناٹک میں کسانوں کی حالت زار سامنے آگئی، بی جےپی سرکار پر تنقیدیں

Receipt of Rs. 8.36 to farmers in Yeshwantpur market
یشونت پور مارکیٹ میں کسان کو ۸ء۳۶؍ روپے ملنے کی رسید

 کرناٹک   کے گڈاگ  ضلع میں  ۲۰۵؍ کلو پیاز بیچنے پر ایک کسان کو محض ۸؍ روپے ۳۶؍ پیسے ملے۔ اس فروخ کی رسید سوشل میڈیا پروائرل ہوگئی ہے جس کے بعد کرناٹک میں کسانوں کی حالت زار موضوع بحث بن گئی ہے اور انٹرنیٹ پر صارفین ریاست کی بی جےپی حکومت  پر سوال اٹھارہے ہیں۔ 
 خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق گڈاگ میں یہ محض ایک کسان کا مسئلہ نہیں ہے، یہاں پیازکی کاشت کرنے والے بہت سے کسانوں کو  بنگلور کی یشونت پور مارکیٹ  میں ان کی فصل کی ۱۰؍ روپے سے بھی کم قیمت ملی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی فصل کو بیچنے کیلئے مذکورہ مارکیٹ تک پہنچنے کیلئے کسانوں کو ۴۱۶؍ کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ 
 جس کسان کی رسید منظر عام پر آئی ہے اس کا نام پاوادیپا ہالی کیری ہے۔   ہول سیلر نے ان سے ۲۰۵؍ کلو پیاز ۲۰۰؍ روپے فی کوئنٹل کی قیمت پر   خریدی مگر مال برداری کا خرچ  جو ۳۷۷؍ روپے ہوا تھا اور قلی کا خرچ ۲۴؍ روپے تھا وہ کسان کو دی جانے والی رقم سے منہا کردیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کسان کے حصے میں صرف ۸؍ روپے ۳۶؍ پیسے آئے۔ اسی طرح گڈگ سے ۲۱۲؍ کلو پیاز فروخت کرنے کیلئے یشونت پور مارکیٹ جانے والے ایک اور کسان کو اس کی فصل کی قیمت ایک ہزار روپے ملی مگر آمدورفت ، حمالی اور دیگر اخراجات کو ادا کرنے کے بعد اسے کے ہاتھ میں  صرف ۱۰؍ روپے آئے۔ 
 مقامی افراد  کے مطابق موسم کی تباہ کاریوں  کے باوجود کسانوں  نے بڑی  محنت اور مشقت سے فصل تیار کی مگر پیاز کی قیمتوں  میں  آنے والی کمی نے ان کی زندگیاں تباہ کرڈالی ہیں۔  انٹرنیٹ  پر یہ معاملہ افشاں ہونے کے بعد عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ ریاستی وزیر برائے زراعت  بی سی پاٹل   مداخلت اور کسانوں کی مدد کریں ۔ اہم بات یہ ہے کہ پاٹل ہی گڈاگ ضلع کے نگراں  وزیر بھی ہیں۔ حکومت  نے اس سلسلے میں خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ 

kisan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK