Inquilab Logo

وسئی ویرارشہرمیونسپل کارپوریشن کےسابق چیف میڈیکل آفیسرکے پاس کوئی ڈگری نہیں

Updated: December 18, 2021, 1:08 AM IST | Mumbai

ملزم ایم بی بی ایس کی ڈگری دکھانے میں ناکام رہا اور رجسٹریشن نمبر بھی کسی اور کانکلا۔پولیس نے حراست میں لے لیا ، اعضاء کی تجارت ، جعلسازی اور دیگر الزامات کے تحت تفتیش جاری

Accused`s Highway Hospital against which investigation is also underway
ملزم کا ہائی وے اسپتال جس کے خلاف بھی جانچ جاری ہے

: وسی ویرار سٹی میونسپل کارپوریشن (وی وی سی ایم سی) کے سابق چیف میڈیکل آفیسر کو میرابھائندر وسئی ویرار کمشنریٹ کے ہیومن ٹریفکنگ سیل نے حراست میں لے لیا ہے ۔ ملزم مبینہ طورپر ایم بی بی ایس کی ڈگری دکھانے میں ناکام رہا اور اسٹیٹ میڈیکل کاؤنسل کا رجسٹریشن نمبر بھی کسی اور کا نکلا۔ پولیس مختلف زاویے سے اس کیس کی تفتیش کررہی ہے جس میں ممکنہ طورپر میونسپل افسران کی ملی بھگت سے اسپتال کے ذریعے بڑی تعداد میں  ڈیتھ  سرٹیفکیٹ جاری کرنا بھی شامل ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب میرابھائندر وسئی ویرار کے پولیس کمشنر سدانندداتے کے دفتر کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ ویرار مشرق میں واقع ہائی وے اسپتال چلانے والے سنیل واڈکر کے پاس ایم بی بی ایس کی صحیح ڈگری نہیں ہے جس کے بعد ہیومن ٹریفکنگ سیل کے سینئر انسپکٹر بھاسکر پکالے اور ان کی ٹیم اسپتال پہنچی اور سنیل واڈکر سے ان کی ایم بی بی ایس کی ڈگری پیش کرنے کو کہا۔بھاسکرپکالے کے مطابق ’’وہ ایم بی بی ایس کا سرٹیفکیٹ پیش نہیں کرسکے اور مہاراشٹرمیڈیکل کاؤنسل کا ان کا رجسٹریشن نمبر بھی کسی اور کا پایا گیا۔‘‘ ملزم کے خلاف پال گھر ضلع ہیلتھ آفس نے بھی متوازی طورپر تحقیقات شروع کردی ہے۔
 تعلقہ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر یوجناجادھو نے اس نمائندے کو بتایا کہ ’’انکوائری کے دوران چونکہ سنیل واڈکر نے اپنی ڈگری اور دستاویزات نہیں پیش کرسکے اس لئے ہم نے ویرار پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات ۴۱۹ ، ۴۲۰ ؍ کے تحت دھوکہ بازی نیزمہاراشٹر میڈیکل پریکٹیشنر ایکٹ کی دفعات ۳۶؍ اور ۳۷؍ کے تحت کیس درج کرایا اور انہیں گرفتار کرلیا گیا۔‘‘
 ویرار پولیس اسٹیشن ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ سنیل واڈکر جو ہٹائے جانے سے قبل ۲۰۱۴ء-۲۰۰۹ء کے دوران چیف میڈیکل آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں،  کا نام اس وقت سرخیوں میں آیا جب ان کے خلاف ویرار اور والیوپولیس اسٹیشنوں میں ان کی ساتھی ملازمین کی آبروریزی کی شکایت پر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سنیل واڈکر کے خلاف یہ تیسری ایف آئی آر ہے۔ پولیس نے اپنے تفتیش کے دائرے کووسیع کیا اور ہرزاویے سے اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے جس میں انسانی اعضاء کی تجارت ، فرضی ڈیتھ سرٹیفکیٹ ،میونسپل افسران اور سیاستدانوں کے اس معاملے  میں ملوث  ہونے کا معاملہ وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی معلوم کیاجارہا ہے کہ درست سرٹیفکیٹ کے بغیر انہوں نے کس طرح شہری انتظامیہ کااتنا اچھا عہدہ  حاصل کیا۔ ایک پولیس افسر کے مطابق ’’ہم وسئی ویرارسٹی میونسپل کارپوریشن میں ان کی فائلوں کی جانچ کررہے ہیں۔ اس معاملے میں شہری انتظامیہ کے اندر کے افراد کے ملوث ہونے کوخارج ازامکان نہیں قرار دیا جاسکتا۔‘‘ ذرائع کے مطابق پولیس نے اسپتال کے ذریعے بڑی تعداد میں جاری کئے گئے ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی برآمد کئے ہیں۔ ڈاکٹر جادھو نے اس تعلق سے کہا کہ ’’ہائی وے اسپتال میں متعدد مریضوں کی موت ہوئی ہے۔وہ کس طرح متوفی کے رشتہ داروں کو ڈیتھ سرٹیفکیٹ دینے میں کامیاب ہوئے ،  یہ  تفتیش طلب معاملہ ہے۔‘‘ افسر کے مطابق  ’’ہم اس تعلق سے دستاویزی شواہد اکٹھے کر رہے ہیں جیسے کہ اگر کوئی مریض علاج کے دوران مر گیاتو اس کاکیا گیا تمام علاج کیا ہوا، کون سی دوائیں اسے دی گئیں، مریض کا علاج کس نے کیا، وغیرہ ،ہم اس بات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ کیسے جاری کیا گیا، کس میونسپل کارپوریشن نے اسے جاری کیا اور کیسے وغیرہ۔‘‘
 ڈاکٹرجادھو کے مطابق ہائی وے اسپتال واڈکر کے نام سے رجسٹرڈ ہے ۔ ان کی بیوی نے ۲۰۱۳ء میں تھانے سول اسپتال سے نرسنگ کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا تھا۔‘‘ اس کیس کے ایک تفتیشی افسر نے بتایا کہ آئندہ نوٹس تک اسپتال کو سیٖل کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹر جادھو نے اس نمائندے کو بتایا کہ ’’سنیل واڈکر کے۲؍ اور اسپتال ہیں جو وسئی ویرار سٹی میونسپل کارپوریشن کی حدود میں واقع ہیں۔ ان اسپتالوں کے خلاف بھی جلد ہی کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ ’’واڈکر ۲۰۱۳ء سے ہائی وے اسپتال چلارہے ہیں لیکن وہاں زچگی اور اسقاط حمل کی تعداد کااب تک کا ریکارڈ نہیں رکھا گیا ہے۔ ان تمام کے علاوہ واڈکر کی بیوی دانتوں کی ایک ڈاکٹر ہے اوراسے تھانے سول اسپتال سے ۲۰۱۳ء میں جاری کیا گیا میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگنینسی اینڈ ٹیوبل لیگیٹیشن کا نرسنگ کا جوسرٹیفکیٹ ہے ، وہ  ایک اور غیرقانونی حرکت ہے۔ دانتوں کی ایک ڈاکٹرہونے کے باوجود انہیں یہ سرٹیفکیٹ کیسے حاصل ہوا؟  یہ سرٹیفکیٹ  حاصل کرنے کی وہ مجاز نہیں تھی ،پھر بھی اس نے یہ حاصل کرلیا۔ یہ بھی قابل تفتیش معاملہ ہے۔‘‘ 
 جمعرات کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کی ایک ٹیم نے ممبئی احمدآباد ہائی وے پر واقع  ہائی وے اسپتال کا دورہ کیا تھا۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر دیانند سوریہ ونشی نے کہا کہ ’’سنیل  واڈکر نے جو دستاویزات پیش کئے گئے ہیں ، وہ فرضی ہیں۔ ہم اچھی طرح سے اس کی جانچ کررہے ہیں اور اس معاملے میں پولیس کی تفتیش میں مدد کررہے ہیں۔‘‘ اس معاملے میں میرابھائندروسئی ویرار پولیس کے ’آل آؤٹ آپریشن‘ کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ’’ہمارے ہیومن ٹریفکنگ سیل نے اس فرضی ڈاکٹر اور اسپتال کیس کی قیادت کی جس کے بعد ہم نے تحقیقات کرتے ہوئے واڈکرکے خلاف معاملہ درج کیا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK