آل انڈیا کھٹک اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ الگ الگ علاقوں میں بکروں کے مارکیٹ سجنے پر کھٹک سماج کے لوگ ناراض ہیں
EPAPER
Updated: June 28, 2023, 9:32 AM IST | Mumbai
آل انڈیا کھٹک اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ الگ الگ علاقوں میں بکروں کے مارکیٹ سجنے پر کھٹک سماج کے لوگ ناراض ہیں
اس سال دیونار مذبح میں قربانی کے بکروں کی تعداد بہت کم ہے۔ البتہ ممبئی کے تقریباً تمام مسلم علاقوں میں قربانی کے بکروں کے بازار سجے ہوئے ہیں لیکن مسلم محلوں میں لگنے والے بکروں کا بازار( باڑے) کی وجہ سے دیونار کے تاجروں اور کھٹک سماج کا جہاں مالی نقصان ہورہا ہے وہیں ممبئی کے مسلمان قربانی کے جانور کافی مہنگے خریدنے پر مجبورہیں ۔
راجستھان سے آنے والے بکرا تاجر سلیم قریشی نے دیونار سلاٹر ہاؤس میں قربانی کے جانوروںکی تجارت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’ بکروں اور بڑے جانوروں کے کاروبار کیلئے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دیونار سلاٹر موجودہے۔یہاں پر عام دنوں میں بڑے اور چھوٹے ( بکرے) جانوروں کے ذبیحہ کے علاوہ بکروں کا بازار ہفتے میں ۲؍ بار لگتا ہے اور قربانی کے موقع پر بھی خصو صی تیاری کیلئے کروڑوں روپے خرچ کرکے سارا انتظام کیا جاتا ہے۔اگر مسلم محلوں میں قربانی کے بکرے فروخت ہونے لگیں گے تو انتظامیہ یہ کہہ کر اتنے روپے دیونار میں کیوں خرچ کرے گا۔وہ کہے گا کہ اب محلوں میں بکرے فروخت ہوتے ہیںاور لوگ خرید بھی رہے ہیں تو دیونار میں سہولت کیلئے اتنے پیسے خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔‘‘دیونار میں ہرسال قربانی کے بکرےاجمیر سے لے کر آنے والےکبیر خان نے کہا’’ ہم تاجر پورے سال الگ الگ علاقوں سے جانور خریدتے ہیں۔ایک ایک جانور خرید نے کیلئے کئی مرتبہ بکروں کے مالک کے گھرپر چکر لگاتے ہیں۔اس کے بعد بکروں کو مناسب دام میں خریدنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزیدکہا’’ ممبئی سے جانے والے اناڑی تاجر ( جو صرف بقرعیدمیں کاروبار کرتے ہیں )، جو بکرے ۱۰؍ ہزار کے ہم خریدتے ہیں ، وہ اس کوتقریباً دوگنا قیمت پر خریدتے ہیں ۔محلوں میں فروخت کیلئے آنے والے بکروں کی طبی جانچ نہیں کی جاتی ، اس لئے اس میں کئی جانور بیمار او ر عیب دار بھی ہوسکتے ہیں ۔‘‘ آل انڈیا کھٹک اسوسی ایشن اینڈ پبلک ٹرسٹ کے صدر عقیل تائڑے نے نمائندہ انقلاب کو بتایا’’ ممبئی کے محلوں میں بکروں کی خرید وفروخت سے ہمارے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہمارا کاروبار ہی ختم ہوجائے گا ۔ اب قربانی کے بکروں کے بازار ممبئی کے علاقوں میں بھی لگتے ہیں اور ممبئی کے عام لوگ الگ الگ دیہاتوں اورگاؤں کے علاوہ فارم ہاؤس سے بکرے خرید کر لاتے ہیں۔چونکہ اس کاروبار سے ان کا تعلق نہیں ہوتا ہے، اس لئے وہ ممبئی سے جاکر قربانی کے جانور کافی مہنگا خرید لیتے ہیں۔پھروہ سارا خرچ جوڑ کر بکرےقربانی کیلئے بیچتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ فارم ہاؤس میں بکروں کے پالنے کی بات کچھ اور ہے لیکن جس طرح ممبئی اور مضافات کی گلی کوچوں میں بکرے کے بازار لگتے ہیں ، اس سے لااینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے ۔اس کے علاوہ دیونار سلاٹرہاؤس جس مقصد کیلئے ہے اس کیلئے اگر اس کا استعمال نہیں ہوگا تو ایک دن ایسا بھی آسکتا ہے جب اسے بند کرنے کی کوشش کی جائےگی ۔