مقامی اسکولوں کے ذمہ داران نے اسکول مینجمنٹ فیڈریشن کے زیراہتمام منعقدہ جلسہ میں کارروائی نہ کرنے اور مزید مہلت دینے کا مطالبہ کیا
EPAPER
Updated: May 22, 2023, 10:59 AM IST | Kazim Shaikh | Govandi
مقامی اسکولوں کے ذمہ داران نے اسکول مینجمنٹ فیڈریشن کے زیراہتمام منعقدہ جلسہ میں کارروائی نہ کرنے اور مزید مہلت دینے کا مطالبہ کیا
شہرو مضافات میںحکومت سے غیرتسلیم شدہ اسکولوں کو بند کرنےاور بی ایم سی کے ذریعہ ایسے اسکولوں کو نوٹس دینے کے خلاف مقامی اسکولوں کے ذمہ داران اور پرنسپل حضرات نے ’اسکول مینجمنٹ فیڈریشن ‘ کے زیراہتمام احتجاجی جلسہ منعقد کیا جس میں مقامی رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور ایم ایل سی کپل پاٹل بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے بہت جلد وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے اسکولوں کے خلاف کارروائی نہ کرنےاور انہیںمزید مہلت دینے کا مطالبہ کیا ۔
گوونڈی کے ’وی کے انگلش اسکول ‘ کے سربراہ وکیل خان کی ایماء پر مقامی رکن اسمبلی ابو عاصم کی قیادت میں بیگن واڑی کے شہنائی ہال میں ایسے اسکولوں کے ذمہ داران کی ہنگامی میٹنگ منعقد کی گئی جنہیں نوٹس دیا گیا ہے ۔ اس میٹنگ میں خطاب کے دوران ابوعاصم اعظمی نے ریاستی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جو ریاستی حکومت خود غیر قانونی ہے، وہ ہمیں قانون کا درس دے رہی ہے۔ انہوں نےیہ بھی کہا کہ ایسے زیادہ تر اسکول جھوپڑپٹی علاقوں میں ہیںاوروہاں غریب طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ان علاقوں میں نشہ کا کاروبار عروج پر اور لاقانونیت کا دور دورہ ہے مگر حکومت اس پر قدغن لگانے میں ناکام ہے۔البتہ اسکول بند کرنے کیلئے کافی جلد بازی دکھارہی ہے۔ اس کا مقصدیہ ہے کہ غریب بچے تعلیم سے دور رہیں اور ان کا مستقبل برباد ہو جائے مگر ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ اس سلسلے میں تحریک شروع کی جائے گی اور سرکار کو ہمارا مطالبہ تسلیم کرنا ہوگا۔
ٹیچرس حلقہ کے ایم ایل سی کپل پاٹل نے زور دے کر کہا کہ محکمہ ٔتعلیم نے اسکولوں کو غیر قانونی ہونے کا جو نوٹس دیا ہے، اسکول انتظامیہ اسے پھاڑ کر پھینک دیں۔ اس قسم کے نوٹس سے قطعی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہمارے اسکول اَن ریکوگنائز ہے ،اِل لیگل نہیں ہے، ہمارےان اسکولوں میں کوالیفائی ا ساتذہ ہیں ،طلبہ کی بھرپور تعداد ہے تو ہم قصوروار کیوں؟یہ تو سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں دیگر ضروری سہولتیں فراہم کرے۔اس معاملہ میں ۲؍ روز قبل ہم نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تھی اور طلبہ کے نقصان کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے اس ضمن میں میونسپل کمشنر کو کارروائی روک دینے کو کہا تھا۔ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت اس ضمن میں ماسٹر پلان تیار کرےپھر بی ایم سی اس پر عمل کرے۔ جن اسکولوں کو زبردستی غیر قانونی قرار دیا جارہا ہے، وہ غیر قانونی نہیں ہیںبلکہ انڈرپروسیس ہیں۔اس سلسلہ میں ہماری جنگ جاری رہے گی۔
وی کے انگلش اسکول کی پرنسپل شبانہ وکیل خان نے کہا کہ یہ کیسی اندھیر نگری ہے کہ اسکولوں کے خلاف ایف آئی آر کی دھمکی دی جارہی ہے۔ جھوپڑپٹیوں میں رہنے والے بچوں کیلئے اسکولوں کی سخت ضرورت ہے۔ ہم محکمہ تعلیم کے خلاف نہیں ہیں بلکہ تعلیم کے خواہاں ضرورت مند بچوں کیلئے سہولت چاہتے ہیں۔آج حکومت بیئر بارکے لائسنس کیلئے ۳؍ لاکھ روپے فیس وصول کرتی ہے اور اسکول انتظامیہ سے ۲۰؍ لاکھ فیس طلب کیا جاتا ہے ،یہ کیسی ناانصافی ہے۔
اس موقع پر فہد احمد،رخسانہ صدیقی،سبھاش بھوئیر،سعید سر اور ایڈوکیٹ اتول ماتیلے نے بھی محکمہ تعلیم کے فیصلہ کی سخت مخالفت کی اور تمام اسکول انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ وہ اس معاملہ میں متحد ہو کر حکومت اور محکمہ تعلیم کی اس پالیسی کی پرزور مخالفت کریںگے۔