Inquilab Logo

گیان واپی مسجد: تمام مقدموں کی یکجا سماعت کا حکم

Updated: May 24, 2023, 10:02 AM IST | Lucknow

تمام۸؍ مقدموں کی شنوائی اب ایک ساتھ ضلع کورٹ میں ہی ہوگی، مسلم فریق کی مخالفت بے سود، عدالت نے یکجا شنوائی کو انصاف کے مفاد میں قراردیا

Police are seen outside the Banaras District Court, which pronounced the verdict. (File Photo)
بنارس ضلع کورٹ ، جس نے فیصلہ سنایاکے باہر پولیس تعینات نظر آرہی ہے۔( فائل فوٹو)

بنارس  میں واقع گیان واپی مسجد سے متعلق مختلف عدالتوں میں زیر التواایک ہی نوعیت کے ۸؍مقدمات کی سماعت اب ایک ساتھ ہوگی۔ مسلم فریق کے اعتراض کے باوجود ضلع جج ڈاکٹر اجے کرشن وشویش کی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا  ہے۔اب شرنگار گوری معاملہ کے ساتھ ہی ۲۰۲۱ء سے ۲۰۲۲ء کے درمیان مقامی عدالتوں میں دائر کئے گئے  دیگر ۷؍ معاملوں کی سماعت بھی ضلع جج کی عدالت میں ہی ہوگی ۔ 
پوجا کی اجازت کا شرنگار گوری کیس کلیدی مقدمہ ہوگا
 شرنگار گوری معاملہ کی پانچوں خواتین کا مقدمہ پہلے سے ہی ضلع عدالت میں چل رہا ہے جو کلیدی مقدمہ رہے گا۔ مذکورہ حکم ضلع جج نے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے دیا ہے جس کے مطابق ایک جگہ ان سبھی معاملوں کی سماعت کی صورت میں متضاد احکامات پاس ہونے کا امکان نہیں رہے گا۔ ضلع جج ۱۷؍اپریل کو تمام  معاملوں کو اپنی عدالت میں پہلے ہی ٹرانسفر کر چکے ہیں،یہ حکم ان کی یکجا سماعت کے سلسلہ  میں  ہے۔
گیان واپی اور آدی وشویشور مقدمات کے خصوصی وکیل راجیش مشراکے مطابق مسلم فریق کے اعتراضات کے باوجود ضلع جج ڈاکٹر اجے کرشن وشویش نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان سبھی مقدمات کو یکجا کردیا۔ راجیش مشرا کے مطابق، ضلع جج نے اپنے حکم میں کہا ہےکہ اگر یہ تمام مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا رہیں گے تو متضاد احکامات پاس ہونے کا امکان ہے، لیکن اگر یہ تمام مقدمات ایک ہی عدالت میں رہتے ہیں تو ان میں کسی متضاد فیصلے یا حکم کا کوئی امکان نہیں رہے گا۔ی پی سی کے آرڈر ۴-اے کا حوالہ دیتے ہوئے ضلع جج نے کہا کہ اس میں یہ سہولت دی گئی ہے کہ جب ایک ہی عدالت میں دو یا دو سے زیادہ مقدمات زیر التوا ہوں اور عدالت کی رائے میں اگر یہ انصاف کے مفاد میں ہوکہ ان کی مشترکہ سماعت کی جائے تو عدالت اس کا حکم  دے سکتی ہے۔ بقول راجیش مشرا، ضلع جج نے اپنے حکم میں کہا ہےکہ یہ انصاف کے مفاد میں ہوگا کہ ان تمام مقدمات کو ایک ساتھ سنا جائے۔
 مسلم فریق کے اعتراض کی بنیاد کیاتھی؟
مسلم فریق کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ایڈووکیٹ محمد توحید خان نےشرنگار گوری کیس کے ساتھ ہی دیگر ۷؍ معاملوں کو جوڑ کر یکجا سماعت کی مخالفت کی اور کہا کہ ابھی گیان واپی سے متعلق مقدمات اس مرحلے پر نہیں پہنچے کہ ان کی ایک ساتھ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ فی الوقت عدالت کو سبھی مقدمات کے ثبوت اور شواہد دیکھنا چاہئے۔  انہوں  نے نشاندہی کی کہ اگر تمام مقدموں میں درکار ثبوت ایک جیسے ہوتے تو یہ ایسا فیصلہ دینا بہتر ہوتا۔
 قابل ذکر ہے کہ شرنگار گوری معاملہ کی پانچ عرضی گزار خواتین میں شامل لکشمی دیوی، ریکھا پاٹھک، سیتا ساہو اور منجو ویاس نےکورٹ سے استدعا کی تھی کہ نچلی عدالت میں زیر التوا ساتوں معاملوں کی ایک ہی عدالت میں ہی ہوگی۔ راکھی سنگھ نے اس عرضی سے خود کو الگ کر رکھا ہے۔ اس معاملہ میں ۱۷؍اپریل کو فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر اجے کرشن وشویش نے اس کیس کے علاوہ  ایک ہی نوعیت کے دیگر  معاملوں کو بھی ضلع عدالت میں ٹرانسفر کرلیا تھا۔ اس کے لئے انہوں نے سبھی عدالتوں سے۱۸؍ فائلیں طلب کی تھیں ۔
 ۳؍ الگ الگ عدالتوں میں مقدمے زیر التواء تھے
  یہ مقدمے بنارس کی تین مقامی عدالتوں میں زیر التوا تھے۔ ۱۷؍اپریل کے حکم کے مطابق، ساتوں مقدمات کو ضلع عدالت میں منتقل کرکے اصل مقدمہ کے طورپر درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ کیا کہ راکھی سنگھ سمیت پانچ خواتین کی طرف سے دائر شرنگار گوری مقدمہ کی حیثیت کلیدی مقدمہ کی رہے گی۔ مذکورہ فیصلہ کے بعد ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے ضلع عدالت وارانسی کی جانب سے گیان واپی کیس کے تمام مقدموں کو یکجا کرنے کو معقول فیصلہ قرار دیاہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ آخر کار ہماری درخواست منظور ہوگئی۔ اب تمام مقدمات کی ایک ساتھ شنوائی ہوگی۔

 

gyanvapi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK