Inquilab Logo

حافظ محمدعطاء الرحمٰن :لکھنؤ سے کوئمبتور تک تراویح پڑھانے کا طویل سلسلہ

Updated: April 03, 2024, 10:40 PM IST | Mumbai

ذریعۂ معاش خیا طی ہے جس کارخانے سے وابستہ تھے، اس کا مالک بھی عالم تھا لہٰذا تلاوت کلام پاک کے بعد ہی کام کاج شروع کیا جاتاتھا

Hafiz Waqari Attaur Rehman
حافظ وقاری عطاء الرحمٰن

 ۳۶؍سال سے تراویح پڑھارہے ہیں حافظ وقاری محمدعطاء الرحمٰن برکاتی ۔ اس وقت کوئمبتور میں وہ مسجد الجنہ میںنائب امام ہیں اوریہیں مدرسہ انصاریہ میںشعبۂ حفظ میں تدریسی خدمات بھی انجام دے رہے ہیں۔ ۱۹۸۷ء میں حفظ مکمل کیا اور۱۹۸۸ء سے تراویح پڑھانا شروع کیا ۔ شروع میں ۱۰؍سال تک انہوں نے ایک رمضان میںدو دو ختم سنائے ۔
 کیرالا اورتمل ناڈو وغیرہ کی مساجد میںعموماً ۲۷؍ویں شب میں قرآن کریم مکمل کیا جاتا ہے۔ یہاں کی اکثر مساجد میںیہی معمو ل ہے۔ ان علاقوں میں۶؍روزہ یا دس روزہ تراویح پڑھنے پڑھانے کا رواج نہیںہے اور نہ ہی لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیشتر مساجد میں حفاظ کا یکساں ترتیب سے تلاوت کا معمول رہتا ہے۔ اس سے مصلیان کوبھی سہولت ہوتی ہے کہ اگرکسی مجبوری کے سبب کسی ایک مسجد میںتراویح ادا کرنے کی پابندی قائم نہ رہ سکے تو دوسری مسجد میںپڑھنے سے قرآن کریم کاکوئی حصہ چھوٹ جانے کااندیشہ نہیں رہتا۔
 تکمیل حفظ کے بعد معاش کےلئے حافظ عطاء الرحمٰن نےسلائی کا پیشہ اپنایا اور دہلی چلے گئے۔ ۶؍برس تک وہ اس پیشے سے وابستہ رہے۔ وہ بتاتے ہیںکہ اس دوران بڑے بھائی حافظ وقاری محب الرحمٰن قادری جو ان کے استاذ بھی ہیں، خط لکھ کرہمیشہ یہ یاددہانی کراتے رہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کا معمول ترک نہ ہونے پائے۔  خط میں وہ سختی سے یہ ہدایت دیتے تھے کہ کمانے کھانے پر توجہ تو ہو لیکن قرآن کریم محفوظ رکھنے  پر اس سے زیادہ توجہ مرکوز رہےاورتین پارہ تلاوت پابندی کے ساتھ کرتے رہو ۔یہ بھی اتفاق تھا کہ جس کارخانے میںوہ کام کرتے تھے ،اس کے مالک بھی عالم تھے ،چنانچہ تلاوت قرآن کریم کے بعد ہی کام کاج شروع کیا جاتا تھا۔بھائی کی اس ہدایت کوحافظ محمدعطاء الرحمٰن نے ہمیشہ پیش نظررکھا اورکبھی ناغہ نہیں کیا۔ اسی اہتمام کا نتیجہ تھا کہ معاش کی لائن الگ ہونے کےباوجود تراویح پڑھانے کے معمول میںکبھی فرق نہیںآیا۔حافظ عطاء الرحمٰن نے ابتداء میںتین سال لکھنؤ کی گولا گنج حنفی مسجد میںتراویح پڑھائی ۔ یہاں ان کے بھائی امام وخطیب تھے۔ اس کےبعد چھتیس گڑھ میں، کانپور میں، لکھنؤ کی دیگرمساجد میں، کولکاتا میں اورکرناٹک میںپڑھائی مگر ادھر ۸؍برس سے تمل ناڈو میںپڑھا رہے ہیں۔ان کے ۵؍ بھائیوں میں تین حافظ وعالم ہیں۔
 حافظ عطاء الرحمٰن نے ابتدائی تعلیم اپنے بڑےبھائی سے حاصل کی اس کے بعدلکھنؤ کی مشہور دینی درسگاہ مدرسہ فرقانیہ میںداخلہ لیا، یہاں قاری اظہارالحسن کے پاس حفظ کیا ۔ تجوید و قرأت کے استاذ معروف قاری محمد وسیم خان تھے ۔ تجوید وقرأت کے مدرسہ تجویدالقرآن میں دوسرے استاذقاری صبغت اللہ تھے۔ حافظ عطاء الرحمٰن کوقرآن کریم حفظ کرنے کی تحریک اپنے بڑے بھائی سے ملی ۔والدین کی بھی خواہش تھی کہ بڑے بیٹے کی طرح عطاء الرحمٰن بھی حافظ قاری بن جائے۔ چنانچہ بڑے بھائی بچپن ہی میںگھر سے انہیں اپنے پاس لے گئے۔ ان کی سرپرستی میں انہوں نے کامیابی کی منازل طے کیں۔ 
 نئے حفاظ کے تعلق سے انہوںنے اپنا مشاہدہ بیان کیا کہ ’’ شروع میںتوحفاظ میںبہت جوش وخروش ہوتا ہے مگرچند دفعہ تراویح سنانے کےبعد جب وہ عملی دنیا میںقدم رکھتے ہیں تویہ کیفیت برقرار نہیںرہتی  ۔ اس کا افسوسناک پہلو یہ ہوتا ہے کہ اس غفلت کی وجہ سے پھر وہ مصلے پرکھڑے ہونے کی ہمت نہیں کرپاتے ۔ اس لئے تلاوت کا ہرحا ل میںاہتمام ضروری ہے ،اسی سے قرآن کریم یادرہے گا اورتراویح میںپڑھانے سے تازہ بھی ہوتا رہے گا۔‘‘ 

ramadan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK