Inquilab Logo

حافظ قرآن بھی، آرکیٹکٹ بھی،دفتری ذمہ داری بھی اور تراویح سنانا بھی

Updated: April 09, 2024, 12:01 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

یہی معمول ہے ۲۴؍ سالہ حافظ شعیب کھتری کا جنہوں نے ابتداء میں چند سورہ یاد کیں، اس سے حوصلہ ملا، دلچسپی بڑھی اور پھر باضابطہ حفظ کلام مجید کی طرف راغب ہوئے

Hafiz Shoaib Khatri reciting.
حافظ شعیب کھتری تلاوت کرتے ہوئے۔

ملئے جوگیشوری میں رہائش پذیر ۲۷؍ سالہ حافظ شعیب کھتری سے جو پیشے سے آرکیٹکٹ ہیں اور انہوں نے  ۲۱؍ سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کیا ہے۔ حفظ کے بعد سے وہ تراویح پڑھا رہے ہیں اور اس سال انہوں نے ۵؍ ویں برس تراویح سنائی ہے۔ 
 حافظ شعیب بتاتے ہیں کہ ان کا بچپن سانتا کروز میں گزرا اور اسی علاقے میں واقع مسجد انصار میں وہ دیگر بچوں کی طرح ناظرہ قرآن شریف سیکھا کرتے تھے۔ البتہ ناظرہ کی تعلیم مکمل ہو جانے کے بعد بھی انہوں نے مکتب نہیں چھوڑا اور مسجد انصار میں قرآن شریف کا دور جاری رکھا جس کی وجہ سے ان کو تجوید میں مہارت حاصل ہونے لگی۔ اس دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ایک دن ان کے استاد مولانا رحمت اللہ نے قرآن کریم کے ایک صفحہ کی نشاندہی کرکے اسے یاد کرنے کو کہا جسے حافظ شعیب نے ایک دن میں یاد کرکے سنا دیا۔ اس تجربہ نے انہیں کافی ہمت دی تب ہی انہیں  حفظ کرنے کا خیال آیا۔ 
 اس دوران قرآن شریف پڑھنے میں حروف کی صحیح ادائیگی کو دیکھتے ہوئے ان کے استاد مولانا رحمت اللہ اور مولانا موسیٰ نے انہیں یہ ذمہ داری سونپ دی کہ وہ ان سے چھوٹے بچوں کا سبق سن لیا کریں اور ان کی غلطیوں کی نشاندہی کردیا کریں۔ حافظ شعیب کے مطابق دیگر بچوں کا سبق سننے  کے دوران اور ناظرہ قرآن پڑھنے کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے تقریباً ۱۵؍ سال کی عمر میں سورہ یٰسین، سورہ رحمٰن، سورہ مُلک جیسی متعدد سورتیں یاد کرلیں۔ کئی سورتیں یاد ہوجانے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ قرآن کریم حفظ کریں گے۔ اس وقت حافظ شعیب ۱۲؍ویں جماعت میں  تھے اور بورڈ کا امتحان قریب تھا اس لئے والد صاحب کو بلا کر ناظرہ اور حفظ کے استاد مولانا معروف کے ساتھ صلاح و مشورہ کیا گیا اور پھر انہیں قرآن شریف حفظ کرنے کی اجازت مل گئی۔
 مسجد انصار میں ناظرہ کے ساتھ قرآن حفظ کرنے کا بھی نظم ہے اس لئے انہیں اس کلاس میں داخلہ دلا دیا گیا۔ حافظ شعیب کی عصری تعلیم بھی جاری تھی، بارہویں جماعت کے بعد انہوں نے آرکیٹکچر کے ۵؍ سالہ کورس میں داخلہ لے لیا۔ اب وہ صبح کالج چلے جاتے تھے دوپہر میں واپسی کے بعد کھانے وغیرہ سے فراغت کے بعد فوری طور پر حفظ قرآن کیلئے مکتب چلے جایا کرتے تھے۔ دوپہر میں حفظ کے طلبہ کو دور (پرانا سبق) سنانا ہوتا تھا اور پھر عصر میں چھٹی ہو جایا کرتی تھی۔ اس کے بعد مغرب سے عشاء دوبارہ مکتب جاکر اس وقت نیا سبق لے کر اسے یاد کرنا ہوتا تھا۔ اس مصروفیت میں اکثر وہ عشاء بعد اور عصر اور مغرب کے درمیان ملنے والے وقت میں حفظ کے سبق بھی یاد کرتے تھے اور عصری تعلیم کی پڑھائی بھی کرلیا کرتے تھے۔ وقت کا بہترین استعمال کرتے ہوئے انہوں نے ۲۰۱۸ء میں قرآن کریم مکمل حفظ کرلیا اور ۲۰۲۲ء میں بی آرک کی ڈگری بھی حاصل کرلی۔ 
 حافظ شعیب نے بتایا کہ حفظ مکمل ہونے کے بعد ان کا خاندان سانتا کروز سے جوگیشوری منتقل ہوگیا۔ انہوں نے اپنے ایک حافظ دوست کے ساتھ ۲۰۱۹ء میں دوست ہی کے گھر پر تراویح پڑھائی۔ اس سال یہ دونوں حفاظ ۱۰۔ ۱۰؍ رکعت پڑھایا کرتے تھے۔ اس کے آئندہ سال لاک ڈائون لگ گیا جس پر حافظ شعیب نے اپنے گھر پر تراویح پڑھائی۔ اس کے بعد والے سال بھی لاک ڈائون تھا لیکن اس سال ان کی ۲۲؍ منزلہ عمارت کے ’رفیوجی ایریا‘ میں تراویح پڑھانے کا موقع مل گیا۔ یہ کافی وسیع جگہ تھی اور بلڈنگ کے زیادہ تر افراد یہاں تراویح پڑھنے آرہے تھے اس طرح تقریباً ۲۰۰؍ لوگ یہاں تراویح پڑھتے تھے۔
 لاک ڈائون ختم ہونے کے بعد سے حافظ شعیب اور ان کے ساتھی ان کی رہائشی عمارت کے بازو کی بلڈنگ کے ٹیرس پر تراویح پڑھا رہے ہیں جہاں پردہ کے اہتمام کے ساتھ مستورات کیلئے تراویح پڑھنے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے اس لئے کئی خواتین بھی یہاں تراویح پڑھتی ہیں۔
 حافظ شعیب بحیثیت آرکیٹکٹ ملازمت کرتے ہیں، صبح ۱۰؍ بجے سے شام ۷؍ بجے تک ان کی ڈیوٹی کے اوقات ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کچھ بھی ہوجائے قرآن شریف کو یاد رکھنے کیلئے پورے سال روزانہ وقت نکالنا میری اولین ترجیح ہے۔ 

ramadan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK