Inquilab Logo

’میں این سی پی (اجیت پوار) میں اس لئے شامل ہوا تاکہ ترقیاتی کاموں کو رفتار ملے‘

Updated: May 02, 2024, 10:03 AM IST | Raigarh

 مشتاق انتولےکا سنیل تٹکرکے ساتھ مل کر رائے گڑھ کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم، مہم میں  پیش پیش۔

NCP (Ajit Pawar) leader Mushtaq Antole during his party`s election campaign.
این سی پی (اجیت پوار)لیڈر مشتاق انتولے اپنی پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران ۔

ممبئی  کے وانکھیڈے اسٹیڈیم کے گروارے پویلین  میں این سی پی (اجیت پوار) کا انتخابی منشور جاری ہونے سے قبل  کانگریس چھوڑ کر این سی پی میں شمولیت اختیار کرنے والے  مشتاق انتولے  جو  ریاست کے سابق وزیراعلیٰ عبدالرحمٰن انتولے  کے داماد ہیں،  کے مطابق رائے گڑھ اور کوکن خطے کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ سنیل تٹکرے جیسا فعال اورانتظامیہ سے کام کروانے کافن جاننے والا لیڈر اِس علاقے کی نمائندگی کیلئے لوک سبھا میں  موجود رہے۔ مشتاق انتولے ان لیڈروں میں شامل ہیں جو رائے گڑھ سے این سی پی کے  امیدواراور این سی پی کی ریاستی اکائی  کے صدر سنیل تٹکرے کی انتخابی مہم میں پیش پیش رہتے ہیں۔ انہوں  نے انقلاب  سے بات چیت میں این سی پی میں اپنی شمولیت اور سنیل تٹکرےکی انتخابی مہم میں پیش پیش رہنے کے تعلق سے تفصیل سے گفتگو کی:
  این سی پی  ( اجیت پوار ) میں شامل ہونے کا فیصلہ  اچانک ہوا یا پہلے سے طے تھا؟ 
 نہیں، بہت سوچ سمجھ کر اور اپنے ساتھیوں کی صلاح   پر ہم نے  این سی پی (اجیت پوار) میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ کوکن اور رائے گڑھ کی ترقی ہمارا پہلا مقصد ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے کانگریس کی ریاستی لیڈر شپ پر جمود ساطاری تھا۔  ایسے میں ریاستی وزیر ادیتی تٹکرے اور رکن پارلیمنٹ سنیل تٹکرے  سے ہی مقامی  سطح کے ترقیاتی کاموں کیلئے رابطہ کرنا پڑتاتھا۔  یہ ہم بات ہے کہ ان کی جانب سے بھرپور تعاون  مل رہاتھا۔اس کے علاوہ پوار پریوار، تٹکرے پریوار اور ہمارے خاندان کے مراسم کافی گہرے ہیں اور اجیت پوار اور سنیل تٹکرے کئی بار  اُن سے جڑنے کا اصرار کرچکے تھے۔  بہرحال  ہمارے ساتھیوں نے آپسی صلاح ومشورہ کے بعد این سی پی (اجیت پوار)  کے حق میں فیصلہ سنایا اور علاقے کے ترقیاتی کاموں کوتیز کرنے کیلئے ہم نے  اس پر عمل کیا۔ 
موجودہ الیکشن کے دوران مسلمانوں میں کچھ خدشات ہیں، ان پر آپ کا کیا کہنا ہے؟
  ہندوستان کی بقا اس کے سیکولرزم اور جمہوریت میں  ہے ۔ مسلمانوں کی فکرمندی بھی اسی تعلق سے ہے ۔ این سی پی(اجیت پوار) میں شامل ہونے کافیصلہ ہم نے اسی لئے کیا کہ اس کی لیڈرشپ  ایک سے زائد بار بلکہ بار بار یہ یقین دہانی کراچکی ہے کہ  وہ سیکولرازم اور جمہوریت کے ساتھ کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرےگی۔  این سی پی  (اجیت پوار) کی لیڈر شپ  نے  اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ اور ان کیلئے موجوداسکیموں کو بدلنے نہ دینے کا وعدہ بھی کیا ہے جو اہمیت کا حامل ہے۔  اس کے علاوہ پارٹی کے سربراہ اور ریاست کے وزیر داخلہ اجیت پوار   نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ 
  مسلمانوں کی شکایت ہے کہ  پارٹیاں انہیں خاطر خواہ نمائندگی نہیں دیتیں، آپ کی پارٹی کا کیا رخ ہوگا؟
  دیکھئے   اس وقت  پارلیمانی الیکشن اپنے عروج پر ہے۔ابھی تو ہماری ساری توجہ انتخابی مہم پراور اپنے امیدواروں کی  فتح کو یقینی بنانے پر ہے تاہم جہاں تک  مسلمانوں  کی نمائندگی  کا معاملہ ہے تو میں مثبت سوچ کا حامل شخص ہوںاور مجھے یقین ہے کہ پارٹی کا رویہ بھی   مثبت  ہی  ہو گا۔  
آپ انتخابی مہم میں جگہ جگہ جاتے ہیں،  نتائج کے تعلق سے کیا تاثر ہے؟
 میرا زیادہ وقت چونکہ سنیل تٹکرے کی انتخابی مہم  میں  صرف ہوتا ہے اس لئے  ان کی ریلیوں میں امڈنے والی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے میں کہہ سکتا ہوں کہ عوام ایک بار پھر انہیں لوک سبھا  میں اپنی نمائندگی کیلئے بھیجیں گے۔ ان کے جیسے فعال شخص کا علاقے کی ترقی کیلئے لوک سبھا میں  رہنا ضروری ہے۔   مجھے عوام کی سوجھ بوجھ پر یقین ہے  کہ وہ  سیکولر نظریات کے حامل امیدوار کے حق میں ہی فیصلہ سنائیں گے۔ رائے گڑھ میں سنیل تٹکرے کے تعلق سے عوام کا جوش وخروش اس کااظہار بھی کررہاہے کہ  وہ سوچ سمجھ کراپنے علاقے کی ترقی کی امیدوں کو ذہن میں رکھ کر  ووٹ دیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK