Inquilab Logo

’’اگر بی جے پی۱۵؍ اگست کو یوم آزادی نہیں مانتی تو مودی اُس دن لال قلعہ سے ترنگا کیوں لہراتے ہیں؟‘‘

Updated: August 30, 2023, 8:49 AM IST | patna

بہار بی جے پی صدر کے بیان پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے جے ڈی یو کے قومی جنرل سیکریٹری کا سوال، کہا:یہ بیان اُن کی منافقت اور پارٹی میں مودی کی بڑھتی ہوئی مخالفت دونوں کو ظاہر کرتا ہے

JDU National General Secretary and Spokesperson Rajeev Ranjan
جے ڈی یو کے قومی جنرل سیکریٹری اور ترجمان راجیو رنجن

بی جے پی ، آر ایس ایس، ہندو مہا سبھا اور اس قبیل کی دوسری جماعتوں کو یہ بات ایک عرصے سے پریشان کرتی رہی ہے کہ ملک کی آزادی میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔   پہلے یہ ہندوتواوادی تنظیمیں منہ چھپایا کرتی تھیں لیکن مرکز میں حکومت بن جانے کے بعد اب وہ اس بیانیے کو ہی تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ اسی کوشش کے تحت پہلے مرحلے میں وہ تحریک آزادی کو سبوتاژ کررہی ہیں۔  جے ڈی یو نے ان کی اس کوشش کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور سوال کیا ہے کہ اگر ان کے نزدیک  ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کو ملک کو آزادی نہیں ملی تھی تو مودی ہر سال اِس ’ہر گھر ترنگا‘ کی مہم کیوں چلاتے ہیں اور لال قلعہ کی فصیل سے پرچم کیوں لہراتے ہیں؟     
  خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بہار بی جے پی کے صدر نے بھی تحریک آزادی پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کو ملک کو مکمل آزادی نہیں ملی تھی۔ان کے اس بیان پر جس میں انہوں نے آزادی سے انکار کیا تھا،  جے ڈی یو کے قومی جنرل سیکریٹری اور ترجمان راجیو رنجن نےشدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں بی جے پی   لیڈر کے اس بیان کو اسے ملک مخالف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم مودی ہر سال یوم آزادی کو تہوار کی طرح منانے اور اس دن ہر گھر پر ترنگا لہرانے کی اپیل کرتے رہتے ہیں تو دوسری طرف ان کی اپنی پارٹی کے لیڈر اس دن کی کھلم کھلا تردید کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے ملک کی آزادی کی تاریخ سے انکار کرنا نہ صرف مہاتما گاندھی، بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد اور سبھاش چندر بوس جیسے مجاہدین آزادی کی توہین ہے بلکہ یہ ملک سے محبت کرنے والے۱۴۰؍ کروڑ ہم وطنوں کے منہ پر زور دار طمانچہ بھی ہے۔
  بی جےپی کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی۱۵؍ اگست۱۹۴۷ء کو ملک کا یوم آزادی نہیں مانتی تو اس دن ان کے لیڈر اپنے دفاتر میں پرچم لہرا کر لمبی لمبی تقریریں کیوں کرتے ہیں؟  انہوں نے کہا بی جے پی کو یہ بات بھی بتانی چاہئے کہ اگر وہ اس دن کو آزادی نہیں مانتی تو وزیر اعظم مودی کو لال قلعہ سے پرچم لہرانے سے کیوں نہیں روکتی؟ انہوں نے سوال کیا کہ اگر بی جے پی اس دن کو نہیں مانتی ہے تو وہ وزیر اعظم مودی کو آزادی کے امرت مہوتسو کو منانے سے کیوں نہیں روکتی؟ بی جے پی کو بتانا چاہئے کہ وزیر اعظم مودی درست ہیں یا ان کے ریاستی صدر؟
 جے ڈی یو جنرل سیکریٹری نے کہا کہ دراصل بی جے پی کے ریاستی صدر کا بیان دل کی بات زبان پر آنے جیسا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ ملک کی آزادی میں بی جے پی کے لیڈروں کا کوئی حصہ نہیں تھا۔ نہ ان کے اُس وقت کے کسی لیڈر نے ملک کیلئے شہادت دی، نہ ہی آزادی کیلئے کوئی جیل گیا۔ ایسے میں یہ لوگ ملک کی آزادی کو بھلا کیوں اہمیت دیں گے؟انہوں نے کہا کہ دراصل بی جے پی کا یہ بیان ان کی منافقت اور پارٹی میں وزیر اعظم مودی کی بڑھتی ہوئی مخالفت دونوں کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی میں گروپ بندی اس قدر غالب ہے کہ اب اس کے لیڈر براہ راست وزیر اعظم مودی کے قد کو کم کرنے کی کوششوں میں لگ گئے ہیں اور موقع کا انتظار کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بی جے پی لیڈروں کے قول و فعل میں فرق اور ان کی منافقت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
 خیال رہے کہ بی جے پی لیڈروں اور اس کے حامیوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر بھی اس طرح کی باتیں بڑے پیمانے پر جاری کی جارہی ہیں جن میں کہا جاتا ہے کہ ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کو ملک جزوی طورپر آزاد ہوا تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ اس میں کسی کی کوشش کا کوئی دخل نہیں ہے بلکہ عالمی جنگ کی وجہ سے انگریز خود چھوڑ کر چلے گئے تھے اور بعض تو یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ ملک کی اصل آزادی ۲۰۱۴ء میں ملی جب مرکز میں بی جے پی کامیاب ہوئی اور مودی کی قیادت میں حکومت بنی۔ 

JDU Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK