Inquilab Logo

امریکہ دیوالیہ ہوا تو چین اور جاپان بھی تبا ہ ہوں گے

Updated: May 27, 2023, 11:09 AM IST | Delhi

دنیا کی دوسری اور تیسری بڑی معیشت کے پاس امریکی قرض کے سب سے زیادہ بانڈ ہیں جو اس کے دیوالیہ ہونے پر بےکار ہو جائیں گے

The US government has an outstanding debt of 31 trillion dollars, which looks difficult to pay (file photo).
امریکی حکومت پر ۳۱؍ ٹریلین ڈالر کا قرض بقایا ہے جس کا ادا کرنا دشوار نظر آ رہا ہے ( فائل فوٹو)

 عالمی سطح پر ان دنوں اسی بات  پر بحث جاری ہے کہ جون کے بعد عالمی معیشت کا کیا ہوگا؟ کیونکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ امریکہ کے ڈیفالٹ (دیوالیہ ) ہونے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے خبردار کیا ہے کہ اگر قرض کی حد میں اضافہ نہ کیا گیا تو ان کا ملک یکم جون کو ڈیفالٹ ہو جائے گا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا۔ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور اس کے تباہ ہونےکا ا ثر کئی دیگر ممالک پر بھی پڑے گا۔ چین اور جاپان جیسی معیشتوں کو اس کے ڈیفالٹر بننے پر خوش ہونا چاہئے تھاکیونکہ عام خیال یہی ہے کہ  امریکہ کے   معاشی طور پر تباہ ہونے کے بعد یہ ممالک دنیاکی سب سے بڑی معیشت کا رتبہ حاصل کر سکتے ہیں۔ خاص کر چین جسے امریکہ کا کٹر حریف سمجھا جاتا ہے ۔خیال رہے کہ چین کی سرمایہ کاری پوری میں ہے۔سر ی لنکا کے دیوالیہ کے وقت بھی چین پریشان تھا۔ 
  لیکن ایک رپورٹ کے مطابق  دنیا کی دوسری سب سے  بڑی معیشت چین اور تیسری بڑی معیشت جاپان دعا کر رہے ہیں کہ ایسا نہ ہو۔ امریکہ کے حالات دیکھ کر ان دونوں ممالک کی سانسیں اٹک گئی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چین اور جاپان امریکی حکومت کے قرض میں سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کار ہیں۔ غیر ملکی حکومتیں۷ء۶؍ ٹریلین امریکی ڈالر کے سرکاری بانڈس رکھتی ہیں۔ اس میں سے ایک چوتھائی سے زیادہ یعنی دو ٹریلین ڈالر چین اور امریکہ کے پاس ہیں۔
 سی این این کی ایک  رپورٹ کے مطابق ۲۰۰۰ء  میں چین نے امریکی حکومت کے بانڈس خریدنے کا عمل تیز کر دیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب امریکہ نے ڈبلیو ٹی او میں چین کے داخلے کو تسلیم کیا تھا  جس کی وجہ سے چین سے کی جانے والی  برآمدات میں اضافہ ہوا  اور ڈالر کی خطیر رقم ملک میں آنے لگی۔ اس وقت چین نے صحیح جگہوں پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ امریکی ٹریژری بانڈس دنیا میں سب سے محفوظ سمجھے جاتے ہیں اور ان میں چین کی ہولڈنگز۲۰۱۳ء میں ۱ء۳؍ ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ تقریباً ایک دہائی تک چین امریکہ کا سب سے بڑا غیر ملکی قرض دہندہ رہا لیکن۲۰۱۹ء میں ٹرمپ حکومت اور چین کے درمیان گہرے تناؤ کے بعد چین نے امریکی سرکاری بانڈس میں اپنی سرمایہ کاری کم کر دی اور اس کی جگہ جاپان نے لے لی۔
چین امریکہ سرمایہ کاری کتنی ہے؟
 آج صورتحال یہ ہے کہ امریکی حکومتی بانڈس میں جاپان کی سرمایہ کاری۱ء۱؍ ٹریلین ڈالر ہے جبکہ چین کی۸۷۰؍ بلین ڈالر ہے۔ یعنی اگر امریکہ ڈیفالٹ کرتا ہے تو دونوں کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ امریکی ڈیفالٹ اس کے سرکاری بانڈس کی قدر میں کمی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس سے جاپان اور چین کے غیر ملکی ذخائر بھی کم ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کے پاس ضروری درآمدات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کیلئے کم رقم ہوگی۔ امریکہ کے ڈیفالٹ کی وجہ سے وہاں کی معیشت کساد بازاری میں پھنس سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کا اثر پوری دنیا پر دیکھا جا سکتا ہے۔ چین کی معیشت ابھی تک کورونا وائرس کے اثرات سے نہیں نکل سکی ہے جب کہ اب جاپان میں بحالی شروع ہو گئی ہے۔
 امریکہ کے اندرہونے  والے اثرات 
  جہاں تک بات ہے امریکہ کی تو دیوالیہ ہونے پر امریکہ میں افراتفری والے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ قرض کے تعلق سے   واشنگٹن میں جاری  تمام سیاسی داؤ پیچ عام امریکیوں کی   زندگیوں سے بہت دور لگتے ہیں۔ لیکن یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ڈیفالٹ کے بہت گہرے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ایہاں جس چیز پر لاکھوں خاندانوں کی بقا کا انحصار ہے وہ وفاقی سوشل سیکوریٹی سسٹم اور میڈی کیئر، خوراک اور رہائش کیلئے دیئے جانے والے مفت کوپن اور اسی طرح تمام اسکولوں میں ضرورت مند بچوں کیلئے مفت ناشتہ اور کھانا ہے۔ ایک عام انسان کیلئے یہی وہ فوائد ہیں جو ڈیفالٹ سے متاثر ہو سکتے ہیں۔  
 حکام کا اندازہ ہے کہ اگر ڈیفالٹ کی وجہ سے معیشت زوال کا شکار ہوگئی تو ۸۰؍ لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ سوشل سیکوریٹی سے مستفید ہونے والےلاکھوں افراد، سابق فوجی اور فوجیوں کے خاندان اپنی ماہانہ ادائیگیوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔ اگر ملازمین کو حکومت سے تنخواہیں نہیں مل سکیں تو اہم وفاقی خدمات بشمول سرحدی اور فضائی ٹریفک کنٹرول میں خلل پڑ سکتا ہے۔ پورے ملک کی معیشت بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔ 

Bankrupt Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK