nقومی اسمبلی تحلیل کرنے کی درخواست صدر عارف علوی کوبھیجنے سے قبل پاکستان کے وزیر اعظم کا الوداعی خطاب n پاکستان کی معاشی بدحالی پر گفتگوn کئی مسائل پر اپنی حکومت کے دفاع کی کوشش
EPAPER
Updated: August 10, 2023, 10:22 AM IST | islamabad
nقومی اسمبلی تحلیل کرنے کی درخواست صدر عارف علوی کوبھیجنے سے قبل پاکستان کے وزیر اعظم کا الوداعی خطاب n پاکستان کی معاشی بدحالی پر گفتگوn کئی مسائل پر اپنی حکومت کے دفاع کی کوشش
پاکستان کی قومی اسمبلی کی میعاد ۹؍ اگست کو ختم ہوگئی۔ اسمبلی تحلیل کرنے کی درخواست صدر عارف علوی کو بھیجنے سے قبل پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ سے الوداعی خطاب کیا ۔اپنی تقریر میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کسی بھی حکومت کیلئے یہ مختصر ترین عرصہ ہے جہاں بے پناہ چیلنجز اور مشکلات کا سامنا تھا اور پچھلی حکومت کا بوجھ بدترین غفلت اور ناکامیوں کی بدولت ہم پر پڑا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ’’۱۱؍ اپریل۲۰۲۲ء کو قومی اسمبلی کے دائیں اور بائیں طرف بیٹھے ساتھیوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور ملک کا وزیراعظم منتخب کروایا۔ انتہائی مشکل حالات میں اتحادی حکومت نے مشکلات کا مقابلہ کیا، بدترین سیلاب کا مقابلہ کیا جس نے صوبہ سندھ کو بدترین نقصان پہنچایا۔‘‘شہباز شریف کے بقول’’ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا، اس کو تار تار کردیا گیا اور پاکستان کے وقار و اعتماد کو شدید چوٹ لگی، گزشتہ حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو بری طرح مجروح کیا جس کی بناء پر پاکستان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔‘‘وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا الوداعی اجلاس بھی بدھ کو ہوا۔ اس اجلاس میں وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی۱۶؍ ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا جس کے بعد شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دی تھی۔عمران خان نے اپنے خلاف اس تحریک کیلئے امریکہ اور پاکستانی فوج پر الزامات بھی لگائے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ’’سائفر(خفیہ دستاویزات جنہیں افشا کرنے کا عمران خان پرالزام تھا) کے ڈرامے نے جلتی پر تیل کا کام کیا جس کی وجہ سے امریکہ سے تعلقات بری طرح سے متاثر ہوئے، چین کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا جس کی وجہ سے دوستانہ تعلقات متاثر ہوئے۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’ قرض لے لے کر پوری دنیا کے سامنے ہماری گردن کو جھکایا گیا اور گزشتہ حکومت نے ملک کے داخلی معاملات پر اس طرح اقدامات کئے کہ ملک میں زہریلا پروپیگنڈہ پھیلا یاگیا اور ایوان میں موجود ایک دو کو چھوڑ کر سب کو چور اور ڈاکو کہا گیا۔ ہمیں مشکلات کا اندازہ تو تھا لیکن ان کی اتنی گہرائی کا اندازہ نہیں تھا، یوکرین جنگ کی وجہ سے کساد بازاری بڑھی ہوئی تھی اور ہر بار جب پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوتا تھا تو کابینہ میں بحث ہوتی تھی کہ غریب عوام پر یہ بوجھ کیسے ڈالیں۔گزشتہ حکومت کے دور میں گندم کی پیداوار میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے اربوں روپے خرچ کرکے باہر سے گندم منگوانی پڑی۔‘‘اپنی حکومت کی کارکردگی کے ایک پہلو کو زیر بحث لاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ’’گزشتہ حکومت کے ۴؍ سالہ دور میں پورے اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا لیکن موجودہ حکومت نے۱۶؍ ماہ میں کسی کو نہ گرفتار کروایا نہ ہی کسی کے پیچھے نیب(قومی احتساب بیورو) کو لگایا، اگر آج ایک پارٹی لیڈر(عمران خان) کو سزا ملی ہے تو اس پر ہمیں کوئی خوشی نہیں، کسی کو اس پر مٹھائی تقسیم نہیں کرنی چاہئے لیکن اس ملک کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوئی جس کی شروعات۹؍مئی کو ہوئی تھی جس دن کو ’سیاہ دن‘ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ’’ دہشت گردی کی جنگ میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے قربانی دی لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم نے اسی ایوان میں خطاب کرتے کہا تھا کہ ہم ان (طالبان) کو دعوت دیتے ہیں کہ یہاں آئیں اور اس کے بعد دہشت گردی نے کس طرح سر اٹھایا یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے۔‘‘شہباز شریف نے کہا’’۹؍ مئی کو جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی فوج، سپہ سالار جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت تھی، اس میں کوئی شک نہیں رہا اب، میں یہ بات انتہائی ذمہ داری سے کر رہا ہوں۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’آج (بدھ کی) رات صدر پاکستان کو اسمبلی کی تحلیل کیلئے تجویز ارسال کروں گا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس ایوان کو اس بدترین سازش کا دوبارہ نوٹس لینا چاہیے بلکہ دوبارہ ایک قرارداد منظور کرکے اس بات کا اعادہ کیاجانا چاہئے کہ کسی کو قیامت تک یہ ہمت نہ ہو کہ وہ پاکستان کی فوج کے خلاف اس طرح کی حرکت کر سکے۔‘‘ وزیراعظم نے اتحادی حکومت کے بارے میں کہا کہ نقطہ نظر اور نظریاتی اختلاف کے باوجود تمام اتحادیوں نے اپنی سیاست قربان کی اور ملک کو بچایا ۔