Inquilab Logo

کنگنا رناؤت نے بڑے کا گوشت کھانے کی افواہوں کی تردید کی

Updated: April 08, 2024, 5:22 PM IST | Mumbai

سیاستداں اور اداکارہ کنگنا رناؤت نے اپنے ایکس پوسٹ میں بڑے کا گوشت کھانے کی افواہوں کی تردید کی ہے اور کہا کہ انہیں اپنے ہندو ہونےپر فخر ہے۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ اس طرح کے ریومرس میرے کردار کو داغدار نہیں کر سکتے ہیں۔

Kangana ranaut. Photo: INN
کنگنا رناؤت۔تصویر: آئی این این

سیاستداں اور اداکارہ کنگنا رناؤت نے ان افواہوں کی تردید کی کہ وہ بڑھے کا گوشت کھاتی ہیں اور کہا کہ انہیں اپنے ہندو ہونے پر فخر ہے۔ انہوں نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’’میں بڑے کا اور دیگر اقسام کے گوشت نہیں کھاتی ہوں۔

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ کی کرناٹک میں چار جماعتوں کے بورڈ امتحانات پر روک، نتائج موخر

سوشل میڈیا پر میرے خلاف بے بنیاد ریومرس پھیلائے جا رہے ہیں۔ میں دہائیوں سے یوگک اور آیورویدک طرز زندگی کی وکالت کر رہی ہوں اور اسے ہی فروغ دے رہی ہوں۔ اس طرح کے ریومرس میرے کردار کو داغدار کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

میرے لوگ مجھے جانتے ہیں اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ مجھے اپنے ہندو ہونے پر فخر ہے اور انہیں کوئی بھی چیز گمراہ نہیں کر سکتی۔ ’’جے شری رام۔‘‘ خیال رہے کہ کنگنا رناؤت کی جانب سے یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی ہے جب سوشل میڈیا پر ان کے ۲۰۱۹ء کو ان کے ٹویٹ کو لے کر قیاس آرائی جاری تھی کہ وہ بڑے کا گوشت کھاتی ہیں۔ تاہم، اس ٹویٹ کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
۲۰۱۹ء کے ٹویٹ میں لکھا گیا تھا کہ ’’بڑے اور کسی بھی طرح کے گوشت کھانے میں کچھ برائی نہیں ہے۔ یہ کسی مذہب کے تعلق سے نہیں ہے۔ یہ خفیہ نہیں ہے کہ کنگنا ۸؍ سال قبل وجیٹیرین بن گئی تھیں اور انہوں نے یوگی بننے کا انتخاب کیاتھا۔ اب بھی کسی ایک مذہب پر یقین نہیں رکھتی ہیں۔ اس کے برعکس ان کے بھائی بھی گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔‘‘

ان الزامات کو تب فروغ حاصل ہوا تھاجب مہاراشٹر میں اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا تھا کہ کنگنا رناؤت نے پچھلی مرتبہ بڑے کے گوشت کے تئیں اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا تھا اور اسے ان کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد سے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔واضح رہے کہ کنگنا رناؤت حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئی ہیں اور وہ ہماچل پردیش کے منڈی سے لوک سبھا انتخابات لڑیں گی۔خیال رہے کہ ان کی فلم ایمرجنسی بھی ریلیز ہونے والی ہے جس میں انہوں نے اندرا گاندھی کا کردار اداکیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK