Inquilab Logo

کرناٹک : متنازع لَو جہاد قانون واپس لینے کا فیصلہ

Updated: June 16, 2023, 10:16 AM IST | Bangalore

سدارمیا حکومت متحرک ، قانون رد کرنے کیلئے اسمبلی میں بل پیش کیا جائے گا، اسکولی نصاب میں ترامیم کو بھی منظوری، ساورکر اور ہیڈگیوار کو نصاب سے ہٹانے پر اتفاق

The government led by Siddaramaiah and DK Shivkumar is reversing several decisions of the previous BJP government
سدارمیا اور ڈی کے شیو کمار کی قیادت والی حکومت سابقہ بی جے پی سرکار کے کئی فیصلے تبدیل کررہی ہے

کرناٹک کی کانگریس حکومت ،سابقہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے کئی متنازع اقدام کو اب  درست کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو گئی ہے۔ اس عمل میں سدارمیاکابینہ نے جمعرات کو فیصلہ کیا کہ کرناٹک میں لوجہاد قانون یعنی جبراً تبدیلی  ٔ مذہب قانون کو واپس لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کابینہ میں فیصلے پر مہر لگ گئی ہے۔ اس قانون کو واپس لینے کے لئے  اسمبلی میں بل پیش کرنے کی ضرورت پڑے گی جسے تیار کرنے کی ذمہ داری  اعلیٰ سطحی کمیٹی کو سونپی گئی ہے۔ یہ بل ۳؍ جولائی سے شروع ہونے والے کرناٹک اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور وہاں اسے منظور کروانے کی کوشش کی جائے گی۔ کانگریس حکومت کے پاس چونکہ اسمبلی میں مکمل اکثریت  سے بھی زیادہ اراکین ہیں اس لئے اسے یہ بل منظور کروانے میں کوئی پریشانی نہیں پیش آئے گی۔
 اس بارے میں ریاستی وزیر برائے پارلیمانی امورایچ کے پاٹل نے کہا کہ لَو جہاد کے مفروضے کو بنیاد بناکر منظور کئے گئے منمانے قانون پر کابینہ میں کافی دیر تک غور و خوص کیا گیا اور پھر اسے واپس لینے کا فیصلہ ہواہے۔ اس سلسلے میں قانون رد کرنے کے لئے بل پیش کیا جائے گا جو ۳؍ جولائی سے شروع ہونے والے اجلاس میں پیش ہو گا۔ واضح رہے کہ ۲۰۲۲ء میں لائے گئے اس قانون کی مدد سے اقلیتوں کو ہراساں کیا جارہا تھا ۔ اس قانون میں بھاری بھرکم جرمانے کے ساتھ ساتھ ۳؍ سے ۱۰؍ سال تک کی سزا کی شق بھی شامل تھی اور  اس قانون کے تحت مجرم پائے جانے پر۵؍ لاکھ روپے مزید جرمانہ ادا کرنے کی شق بھی تھی۔ اس قانون کو حقوق انسانی کی مختلف تنظیموں نے صرف ایک طبقے کو نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا تھا اور اس کے خلاف کافی مہم بھی چلائی گئی لیکن بی جے پی حکومت نے اسے منظور کرواکے نافذ کردیا تھا ۔ 
 ریاستی وزیر ایچ کے پاٹل نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے کافی پہلے ہی اس قانون کی مخالفت شروع کردی تھی اور اس کے نفاذ کے بعد ہی اعلان کیا تھا کہ ہماری سرکار بننے پر اس قانون کو ختم کردیا جائے گا کیوں کہ یہ استحصالی قانون ہے۔ ایچ کے پاٹل نے کہا کہ ہمارے اسی عزم اور وعدے کو پورا کرنے کے لئے آج کابینہ میں یہ تجویز پیش کی گئی جس پر غور کرنے کے بعد اسے منظور کرلیا گیا۔ اب اسمبلی میں بل پیش کرکے اس قانون کو ہمیشہ کے لئے رد کردیا جائے گا۔
 دوسری طرف بی جے پی نے اس معاملے میں سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے جار ی کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تبدیلی مذہب قانون بہت سوچ سمجھ کر اور تمام قانونی پہلوئوں کو دھیان میں رکھ کر منظور کیا گیا تھا لیکن کانگریس کی حکومت منہ بھرائی کے لئے اسے رد کرنے کی کوشش کررہی ہے جسے ہم قطعی برداشت نہیں کریں گے ۔ پارٹی نے اعلان کیا کہ اسمبلی میں بھی اس کی مخالفت کی جائے گی اور اسمبلی کے باہر بھی سدارمیا حکومت کے اس قدم کی پرزور مخالفت کی جائے گی۔
   اتنا ہی نہیں، جمعرات کوکرناٹک کابینہ نے اسکولی کتابوں میں بھی کئی تبدیلیاں کرنے کو منظوری دے دی ہے۔ سابقہ بی جے پی حکومت میں جن ابواب کو کتابوں میں شامل کیا گیا تھا،  انہیں ہٹایا جائے گا۔ حکومت نے اسکولوں میں آئین کی تمہید کو پڑھنا بھی لازمی بنا دیا ہے۔یاد رہے کہ کرناٹک کی اسکولی کتابوں میں تبدیلی کو لے کر کئی دنوں سے تبادلہ خیال ہو رہا تھا۔ کتابوں میں ہونے والی تبدیلی کی جانکاری ملنے کے بعد سے ہی بی جے پی ریاستی حکومت پر حملہ آور تھی۔ حالانکہ جمعرات کو سدارمیا حکومت نے یہ حتمی فیصلہ سنایا کہ کتابوں میں ضروری تبدیلیاں کی جائیں گی۔ اس تبدیلی کو لے کر کانگریس حکومت نے پانچ رکنی کمیٹی بنائی ہے جس کی قیادت راجپا دلاوائی کر رہے ہیں۔ کتابوں سے جہاں ہیڈگیوار اور ساورکر کو ہٹایا جائے گا، وہیں نہرو اور امبیڈکر کو شامل کیا جائے گا ۔چھٹی کلاس سے لے کر دسویں کلاس تک کی سوشل سائنس کی کتابوں میں کچھ ابواب تبدیل کئے جائیں گے۔ آر ایس ایس کے بانی کیشو ہیڈگیوار سے متعلق مضمون ہٹایا جائے گا اور ساورکر سے جڑے سبھی حصوں کو بھی حذف کیا جائے گا۔ علاوہ ازیںدائیں بازو کے لیڈر چکرورتی سلی بیلے کے ذریعہ لکھے گئے باب کو بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ بھی جانکاری ملی ہے کہ ساوتری بائی پھلے کو اسکولی کتاب میں جگہ دی جائے گی اور ساتھ ہی ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی چٹھی سے لے کر اندرا گاندھی تک کو شامل کیا جائے گا۔بی جے پی نے توقع کے عین مطابق اس پر بھی شدید ردعمل ظاہر کیا اور حکومت کے اقدامات کے خلاف تحریک چھیڑنے کی دھمکی دی ہے لیکن کانگریس حکومت اپنے فیصلے پر بالکل اٹل ہے اور اس کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے اپنے اقتدار میں جو دھاندلیاں کی ہیں انہیں درست کرنے کے لئے اس طرح کے سخت قدم اٹھانے پڑیں گے ۔

 

karnataka Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK