Inquilab Logo

دھاراوی میں میونسپل اردو اسکول میں بنیادی سہولیات کا فقدان

Updated: February 15, 2022, 6:50 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

پینے کا پانی ، کلاس میں بیٹھنے کی تکلیف اور بیت الخلا نہ ہونے سےطلبہ رفع حاجت کیلئے گھر جانے پر مجبور

Dharavi`s Urdu school where students are facing difficulties.
دھاراوی کا اردو اسکول جہاں طلبہ کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

:یہاں ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اردو اسکول میں طلبہ  کیلئے بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے اور   اسکول میں  بیت الخلا  میں  ہونے والی دقتوں کے پیش نظرطلبہ اپنے گھروں میں رفع حاجت کیلئے جانے پر مجبور ہیں ۔ اسکول میں طلبہ کو پینے کے پانی کیلئے ہونے والی دشواری کو دیکھتے ہوئے پانی کا کنکشن لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ طلبہ کلاس میں بغیر چٹائی فرش  پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ دھاراوی کے علاقے میں تقریباً ۷۰؍ برس سے  ’ کراس روڈ میونسپل اردو اسکول نمبر ایک اور اسکول نمبر ۲؍‘  چل رہا ہے۔ اسکول  میں پہلی جماعت سے چوتھی جماعت  تک تعلیم دی جاتی ہے اور ایک اسکول میں ۴۰۰؍ طلبہ جبکہ دوسرے اسکول میں تقریباً ۲۰۰؍ طلبہ پڑھتے ہیں ۔ 
 دھاراوی کے علاقے میں واقع وارڈ نمبر ۱۸۸؍ کی خاتون کارپوریٹر ریشماں کے شوہر وکیل شیخ نےانقلاب سے بات چیت کرتے ہوئےکہا کہ کراس روڈ میونسپل کارپوریشن کے اردو اسکول میں  تقریباً ۶۰۰؍ طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ اسکول میں تعلیم بہتر ہوتی ہے جس کی وجہ سے دوسرے علاقے میں بی ایم سی  اردو اسکو ل کھلنے کے بعد بھی والدین اپنے بچوں کو مذکورہ اسکولوں میں تعلیم دلانا چاہتے ہیں ۔  انھوں نے مزید کہا کہ کراس روڈ بی ایم سی اسکول میں طلبہ اور اساتذہ کو بیت الخلا کیلئے کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس سے پہلے اطلاع ملنے پر ہم نے اسکول میں ۲؍ عدد موبائل بیت الخلا لگوادیا تھا لیکن اس سے بھی تمام طلبہ اور اساتذہ کی ضرورت پوری نہیں ہوپاتی ہے جس کی وجہ سے کئی طلبہ اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے اسکول سے واپس گھروں پر جانے کیلئے مجبور ہیں ۔ 
 اسی علاقے میں مقیم اکرم شیخ نے کہا کہ بہت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے کہ ۱۹۲۹ء سے  جاری اس اسکول میں بچوں کیلئے بیٹھنے کی جگہ بہت کم ہے ۔ اسکول کے طلبہ کلاس میں فرش پر بغیر چٹائی وغیرہ کے بیٹھنے پر مجبور ہیں ۔  اس بارے میں ملنے والی شکایت کے بعد علاقے کی تنظیموں اور اس سے متعلق ذمہ داروں تک  طلبہ کی دقتیں پہنچانے کی کوشش کررہا ہوں ۔ تاکہ بچوں کو اس سے نجات دلایا جاسکے ۔ 
 اس ضمن میں انقلاب نے کراس روڈمیونسپل اردو اسکول کی ایچ ایم زاہدہ  سے بات چیت کی تو انھوں نے بتایا کہ اس عمارت میں ایک جانب کراس روڈ میونسپل اردو اسکول نمبر ایک اور دوسری جانب اسکول نمبر ۲؍ میں تقریباً ۶۰۰؍ طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ طلبہ موبائل بیت الخلا کے ذریعہ ضرورت پوری کرتے ہیں۔ فی الحال ایک موبائل بیت الخلا کی کنڈی وغیرہ  خراب ہونے سےاستعمال کے لائق نہیں ہے  اور پانی نہ ہونے کے سبب  پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں اور طلبہ تعلیم کے اوقات میں اپنےگھروں پر جاکر ضرورت پوری کرتے ہیں ۔اسکول میں پانی کی ٹنکی چھوٹی ہے ۔ پانی ختم ہوجاتا ہے اور نل کا کنکشن لینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ طلبہ اسکول کی ٹنکی  کا پانی پینے کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں ایچ ایم نےمزید کہا کہ اسکول کی عمارت کی جلد ہی مرمت کی جانے والی ہے اور اس سلسلے میں بی ایم سی کے متعلقہ اہلکاروں نے اسکول میں آکر جائزہ بھی لیا ہے ۔  اسکول میں کلاس کے کمرے  ایک  دوسرے  سے جڑے ہیں اس لئے  طلبہ کو پڑھنے میں  دشواری ہوتی ہے ۔ بقول ایچ ایم طلبہ کی تعداد زیادہ ہونے پربینچ اور ٹیبل کا استعمال نہیں کیا جاتا  تاکہ زیادہ  بچے کلاس میں بیٹھ کر پڑھ سکیں ۔ 
 اس ضمن میں بیٹ آفیسر عرفان شاہ  قادر شاہ سے بات چیت کی گئی تو  انھوں نے پہلے ان تمام  شکایتوں سے  انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تمام شکایتیں  ایک سال پہلے کی ہیں لیکن جب ان سے گفتگو کے دوران بتایا گیا کہ چند منٹ پہلے اسکول میں جاکر اساتذہ اور ایچ ایم سے بھی  اس بارے میں گفتگو کرکے تصدیق کی گئی ہے تو انھوں نے کہا کہ ہاں اس سے پہلے علاقے کی رکن اسمبلی اور وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ نے اسکول کا جائزہ لیا تھا اورمسائل حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسکول کے تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس کے علاوہ وزیر تعلیم ورشاگائیکواڑ، اسکول سپرنٹنڈنٹ نثار خان  اور اے او ڈومرے میڈم سے بھی گفتگو کرنے کی کوشش کی مگر رابطہ نہیں ہوسکا ۔    

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK