وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی وضاحت۔ لاٹھی چارج کرنے پر ایس پی کا تبادلہ، زونل آفیسر بھی معطل ۔ معاملے کی ا علیٰ سطحی کمیٹی سے جانچ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا
EPAPER
Updated: September 05, 2023, 9:24 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی وضاحت۔ لاٹھی چارج کرنے پر ایس پی کا تبادلہ، زونل آفیسر بھی معطل ۔ معاملے کی ا علیٰ سطحی کمیٹی سے جانچ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا
جالنہ میں مراٹھا ریزرویشن کیلئے احتجاج کر رہے مظاہرین پرلاٹھی چارج کئے جانے کی ریاست بھر میں شدید تنقید اور ناراضگی کے دوران پیر کو وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے وضاحت کی ہے کہ مظاہرین پر لاٹھی چارج کرنے کی اجازت وزیر اعلیٰ یا وزیر داخلہ کی جانب سے نہیں دی گئی تھی۔ اس ضمن میں پولیس سپرنٹنڈنٹ ( ایس پی) کا تبادلہ اور زونل آفیسر کو معطل کیا گیا ہےاور اعلیٰ سطحی کمیٹی جانچ کی جارہی ہے رپورٹ میں جو بھی خاطی پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے یہ بھی یقین دلایا کہ حکومت مراٹھا ریزرویشن دینے کے حق میں ہے اور سنجیدہ ہے۔
پیر کو ریاستی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی میٹنگ سہیادری گیسٹ ہاؤس میں منعقد ہوئی۔اس میٹنگ کےبعد ہنگامی پریس کانفرنس میںوزیر اعلیٰ نے یہ وضاحت کی ۔ نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فرنویس اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ مراٹھواڑہ میں مراٹھا برادری کو کنبی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں دشواری ہو رہی ہے اور اسی لئے مذکورہ مسئلے کے حل کیلئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور انہیں فوری کارروائی کرنے اور ایک ماہ کے اندر حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ شندے نے وضاحت کی کہ مظاہرین پر لاٹھی چارج کرنے کا حکم نہ تو مَیں(وزیر اعلیٰ ) نے دیا اور نہ ہی وزیر داخلہ ( دیویندر فرنویس) نے دیا تھا۔
ایس پی کا تبادلہ اور ڈپٹی زونل آفیسر معطل
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بتایاکہ ’’مراٹھا ریزرویشن کے مظاہرین پر لاٹھی چارج کرنے کےمعاملے میں ہم نے وہاں کے ایس پی جوشی کا ضلع کے باہر تبادلہ کردیا ہے اور نئے ایس پی نے چارج بھی سنبھال لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈپٹی زونل آفیسر کوبھی معطل کر دیا گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کی نگرانی میں اس معاملے کی جانچ کی جارہی ہےاور ایڈیشنل ڈی جی ( لاء اینڈ آرڈر) سنجے سکسینہ وہاں کے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘
مقدمے واپس لئے جائیں گے
ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے یہ بھی یقین دلایاکہ حکومت اس بات کا بھی خیال رکھے گی کہ مراٹھا ریزرویشن کیلئے مظاہرہ کرنے والوں کو کسی طرح کی پریشانی نہ ہو ۔ اگر غلط طریقے کوئی مقدمہ درج کیاگیا ہوگا تو وہ کیس بھی حکومت واپس لے گی۔ وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ بات چیت کےذریعے ہی یہ مسئلہ حل ہو گا ، اسلئے گریش مہاجن اور دیگر وزیر مظاہرین سے بات چیت کریں گے، ان کے مطالبات سنیں گے اور ریزرویشن کے مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ’’ جب دیویندر فرنویس وزیر اعلیٰ تھے اس وقت ہم نے مراٹھاریزرویشن دیا تھالیکن سپریم کورٹ نے اسے مسترد کر دیا، اس کے ذمہ دار کو ن ہیں؟ اس کی بھی تفصیل ہمارے پاس ہے۔جب شندے سے یہ پوچھا گیا کہ گزشتہ حکومت نے مراٹھا ریزرویشن نافذ کرنے کیلئے جو کمیٹی بنائی تھی اس میں آپ ایکناتھ شندے اور اجیت پوار دونوں تھے تو پھر ریزرویشن کیو ں نافذ نہیں کیا گیا؟ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ہم اس وقت کمیٹی کے صدر اور وزیر اعلیٰ نہیں تھے۔اشوک چوہان وصدر تھے ۔
وزیر اعلیٰ کی اجازت کےبغیر لاٹھی چارج ممکن نہیں!
شیوسینا ( ادھو بالا صاحب ٹھاکرے ) کے لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے الزام عائد کیا ہے کہ `وزیر اعلیٰ کی اجازت کے بغیر لاٹھی چارج نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح لاٹھی چارج کیا گیا ہے وہ بہت خوفناک ہے کوئی دشمن کے ساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کرتا۔
آدتیہ ٹھاکرے نے حکومت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔ آدتیہ ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ’’میں نے وزیر اعلیٰ کے دفتر کو ۲؍ سے ڈھائی سال تک قریب سے دیکھا ہے، اس طرح کا حساس واقعہ رونما ہوتا ہے اور وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ، وزیر داخلہ کو اس کی کوئی خبر نہ ہو ایسا ناممکن ہے۔ پولیس ان کے علم میں لائے بغیر لاٹھی چارج نہیں کرے گی لہٰذا کھوکے حکومت کے پاس ذرہ بھر بھی شرم باقی رہ گئی ہو تو حکومت کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔‘‘