Inquilab Logo

مائیک پومپیو نے سائبر حملوں کیلئے واضح طور پر روس کو مورد الزام ٹھہرایا

Updated: December 22, 2020, 11:45 AM IST | Agency | Washington

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اب روس پر واضح انداز میں الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ میں حال ہی میں ہوئے سائبر حملے میں اس کا ہاتھ ہے۔لیکن دوسری طرف ڈونالڈ ٹرمپ اس میں بھی چین کا ہاتھ ڈھونڈ رہے ہیں۔

Mike Pompeo - Pic : INN
مائیک پومپیو ۔ تصویر : آئی این این

امریکی وزیر خارجہ مائیک  پومپیو  نے اب روس پر واضح انداز میں الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ میں حال ہی میں ہوئے سائبر حملے میں اس  کا ہاتھ ہے۔لیکن دوسری طرف ڈونالڈ ٹرمپ اس میں بھی چین کا ہاتھ ڈھونڈ رہے ہیں۔  مائیک پومپیو نے کھل کر کہا ہےکہ’ `’ہم واضح طور پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس سائبر حملے میں روس کا ہاتھ ہے۔‘‘ جبکہ امریکی صدر نے اس سائبر حملے کی سنگینی کو کم کرتے ہوئے کہا کہ `معاملات قابو میں ہیں۔ انھوں نے روس کے کردار پرشبہ ظاہر کیا  اور  چین کے  اس میںملوث ہونے کا بھی اشارہ دیا۔
 واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سولر ونڈز نامی امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے سافٹ ویئر میں ہیکنگ کا انکشاف ہوا تھا۔ تاہم یہ ہیکنگ کا عمل کئی ماہ سے جاری تھا، روس نے اس حملے میں کسی بھی طرح  سے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔اس سائبرحملے میں جن سرکاری اداروں اور ایجنسیوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں امریکی محکمہ توانائی  بھی شامل ہے جو امریکی جوہری ہتھیاروں کی نگرانی کرتا ہے۔محکمے کا کہنا تھا کہ اس ہیکنگ سے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا اور ان کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ برطانیہ سمیت دنیا بھر میں دیگر اداروں کو بھی ہیکرس نے اسی نیٹ ورک مینجمنٹ سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے نشانہ بنایا ہے۔محققین نے اس حملے کو `سن برسٹ کا نام دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سب سے بڑے سائبر حملے کو سمجھنے کیلئے کئی سال درکار ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا سائبر حملے پر کیا کہنا تھا؟
 امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نےایک  انٹرویو میں کہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ روس (اس سائبر حملے سے) گزشتہ کئی مہینوں کے دوران، دنیا بھر کی دیگر کمپنیوں اور حکومتوں کے ساتھ ساتھ متعدد امریکی سرکاری ایجنسیوں اور نجی کمپنیوں میں داخل ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ `امریکی سرکاری اداروں میں سرائیت کرنے کیلئے تھرڈ پارٹی کے سافٹ ویئر کو استعمال کر کے ایک کوڈ داخل  کرنے کی کی واضح کوشش کی گئی ہے۔امریکہ محکمہ توانائی کے علاوہ اب تک اس جاسوس سائبر حملے سے ہوم لینڈ سیکوریٹی ، محکمہ خزانہ، داخلہ اور تجارت سمیت متعدد سرکاری دفاتر کے نیٹ ورک متاثر ہوئے ہیں۔ پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکی تفتیش کار اب بھی `اس حملے کے متعلق مکمل معلومات حاصل کر رہے کہ یہ اصل میں کیا تھا اور ممکن ہے کہ زیادہ تر معلومات خفیہ رکھی جائیں گی۔ انھوں نے روس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ `وہ ہمارے طرز زندگی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر `ولادیمیر پوتن ایک حقیقی خطرہ ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کا ردعمل کیا رہا؟
  ادھر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر میڈیا پر اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے  اپنے ٹویٹ میں اسے ’ `غلط خبروں والا میڈیا ‘کہا ہے۔انھوں نے لکھا کہ ` غلط خبریں دینے والے میڈیا میں سائبر حملہ حقیقت سے بہت بڑا ہے۔جبکہ `مجھے اس بارے میں مکمل بریفنگ دی گئی ہے اور سب کچھ قابو میں ہے۔ جب بھی کچھ ہوتا ہے ہمیشہ روس، روس کے نعرے لگائے جاتے ہیں، کیونکہ الزام لگانے والے اپنی مالی وجوہات کی بنا پر چین کے ملوث ہونے کے امکان پر بات کرنے سے کتراتے ہیں۔انھوں نے اپنے وزیر خارجہ کے بیان کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی چین کے ملوث ہونے کے حوالے سے کوئی ثبوت فراہم کئے۔واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے روس کے تعلق سے نرمی دکھائی ہو۔ اس سے قبل روس پر لگائے گئے افغانستان میں امریکی فوجیوں کو مارنے کیلئے طالبان کو انعام دینے کے الزام کے تعلق سے بھی ڈونالڈ ٹرمپ نے انتہائی نرم رویہ اختیار کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK