ایک بڑی تعداد بے گھر ،پینے کے پانی، بجلی اور حرارت کیلئے درکار ایندھن کے بغیر شدید سردی کا سامنا ، پناہ کے حصول کی کوشش میں دشواریاں
: تر کی اور شام میں ۶ ؍فروری کو آنے والے زلزلوں میں بچ جانے والے لاکھوں افراد اب تک بے سہارا ہیں۔ امداد کے منتظر ہیں۔ ایک بڑی تعداد بے گھر بھی ہو گئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق مغربی ایشیا کیلئے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ای ایس سی ڈبلیو اے) نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے میں بچ جانے والے لاکھوں شہری اب تک پینے کے پانی، بجلی یا حرارت کیلئے درکار ایندھن کے بغیر شدید سردی کا سامنا کر رہے ہیں اور پناہ کے حصول کی کوشش میں انہیں دشواریاں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ان پر شکستہ عمارتیں گرنے کا بھی خطرہ ہے۔ واضح رہے کہ اب تک زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد ۴۷؍ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ۔ اسی دوران اقوام متحدہ کے ترقیاتی ماہرین نے بتایا کہ صرف ترکی کے جنوب میں ۱۵؍لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جہاں کم از کم ۵؍لاکھ نئے گھر تعمیر کرنے ہوں گے۔
ترکی میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی نمائندہ لوسیا ونٹن نے بتایا ہے کہ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ ترکی کی تاریخ کا سب سے بڑا زلزلہ اور شاید ملک میں اب تک کی سب سے بڑی قدرتی آفت تھی۔
پیر کو ترکی شام سرحد کے قریب ۶ء۴؍ اور ۵ء۸ ؍شدت کے ۲؍ مزید زلزلوں میں مزید ۶؍ افراد ہلاک اور ۲۹۴؍ زخمی ہو گئے جبکہ ہاتائے کے گردونواح اور بحیرہ روم کے ساحلی علاقے میں چند مزید عمارتیں منہدم ہو گئیں۔
ادھر شمال مغربی شام میں بین الاقوامی امدادی اقدامات جاری ہیں جہاں۹۰؍ لاکھ ا فراد متاثر ہوئے ہیں اور کم از کم ۶؍ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ۹ ؍فروری سے جمعرات(۲۲؍ فروری) تک امدادی سامان لے کر جانے والے ۲۲۷ ؍ ٹرک ترکی سے شام پہنچے ہیں جن میں ۱۹۵ ؍نے باب الہوا کا سرحدی راستہ اختیار کیا، ۲۲ ؍باب السلام کے راستے شام گئے اور ۱۰ ؍نے الراعی کی سرحدی گزرگاہ استعمال کی۔
اس دوران دمشق سے ادلب میں امداد کی ترسیل کے بارے میں بھی ممکنہ طور پر مثبت خبریں سامنے آئی ہیں۔ ادلب میں بڑی حد تک حزب اختلاف کی مسلح فورسیز کا کنٹرول ہے جہاں ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے جاری لڑائی کے بعد ۴ء۱؍ ملین افراد کا تقریباً مکمل طور پر دارومدار انسانی امداد پر ہے۔انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) کے ترجمان ٹوماسو ڈیلا لونگا نے تصدیق کی ہے کہ ۱۹؍ فروری اور ۲۰ ؍فروری کو انسانی امداد لے جانے والے شامی عرب ریڈ کریسنٹ کے ۳؍ قافلوں نے شمالی حلب کے علاقے شیخ مقصود کو عبور کیا جہاں حکومت کی عملداری نہیں ہے، اسی لئے ہم یہاں متحارب گروپوں کے زیرانتظام علاقوں سے گزر کر امداد کی فراہمی کی بات چیت کر رہے ہیں۔