Inquilab Logo

اُترپردیش بی جے پی کے ٹویٹر ہینڈل سے مودی کی تصویر غائب

Updated: June 08, 2021, 7:36 AM IST | Jeelani Khan | Lucknow

پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا کی تصویر بھی نہیں، سرکاری پوسٹروں میں بھی قومی لیڈروں کو جگہ نہیں ملی، ان کی جگہ وزیراعلیٰ یوگی، نائب وزرائے اعلیٰ کیشوموریہ اور دنیش شرما اور ریاستی صدرسوتنتر دیو کو نمایاں طور پر پیش کیاگیا ہے، بی جے پی ہیڈکوارٹرز سے بھی ہورڈنگز اور بینرز غائب، دفتر کی دیواریں بھی ویران نظر آرہی ہیں

BJP leader Radha Mohan meets Uttar Pradesh Governor Anandi Ben Patel.Picture:Inquilab
اترپردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل سے بی جے پی لیڈر رادھا موہن کی ملاقات تصویر انقلاب

 جے پی میں سب کچھ ٹھیک ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ریاستی یونٹ اور قومی قیادت کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے، جس کے اشارے پارٹی اور سرکار کے ٹوئٹر ہینڈل اور پوسٹروں کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے۔ یوپی بی جے پی کے ٹویٹر ہینڈل سے وزیر اعظم مودی اور پارٹی صدر جے پی نڈا دونوں ہی کی  تصویر غائب ہے۔اتنا ہی نہیں، سرکاری پوسٹروں پر بھی ان دونوں لیڈروں کو جگہ نہیں دی جارہی ہے جبکہ چار ٹاپ ریاستی لیڈروں وزیر اعلیٰ یوگی، ان کے نائب کیشو موریہ اور دنیش شرما کے ساتھ ریاستی صدر سوتنتر دیو کی چمکدار تصاویر آویزاں ہیں۔ مرکزی اسکیم ’نمامی گنگے‘جو مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس کے خاص منصوبوں میں سے ایک ہے، کے پوسٹرز پر بھی مودی، نڈا، شاہ، راج ناتھ سمیت کوئی بھی قومی لیڈر جگہ نہیں پاسکے۔ادھر، ریاستی بی جے پی ہیڈکوارٹرز کی دیواریںخاموش سی ہوگئی ہیں جو پوسٹروز و بینرز سے ڈھکی رہتی تھیں۔اب ان پر پوسٹر ہے نہ کوئی بینر۔
 گزشتہ چند دنوں سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی کی قومی قیادت بطور خاص وزیر اعظم نریندرمودی، وزیر داخلہ امیت شاہ کے درمیان تلخی کی خبریں عام رہی ہیں۔ ریاستی حکومت  اورپارٹی دونوںکی قیادت میں تبدیلی کی افواہیں گرم ہیں ، جنہیں گزشتہ روز اُس وقت اور تقویت ملی جب وزیر اعلیٰ کے ۴۹؍ویں یوم پیدائش پر اپوزیشن لیڈروں تک نے مبارکباد دی مگر مودی اور شاہ میں سے کسی نے بھی یوگی کیلئے نیک خواہشات کا ایک بھی  ٹویٹ نہیں کیا۔گزشتہ چار سال میں یہ پہلا موقع تھا جب یوگی دن بھر اس خاص ٹویٹ کا انتظار ہی کرتے رہ گئے۔دوسری جانب، پارٹی کے یوپی انچارج و قومی نائب صدر رادھا موہن سنگھ گورنر آنندی بین پٹیل سے خصوصی ملاقات کی اور انہیں ایک مہر بندلفافہ سونپا۔اس ملاقات کو بھی وزیر اعلیٰ یوگی پرپارٹی لیڈر شپ کے دبائوبڑھانے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
 بہر حال،پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل اور ریاستی سرکار کے پوسٹرز سےمودی و نڈا کی تصویر غائب ہونے سے چہ می گوئیاں مزید تیز ہوگئی ہیں۔بی جے پی کی دیگر ریاستوں کے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل میں ابھی بھی مودی اور نڈا چھائے ہوئے ہیں جبکہ کئی ایک میں امیت شاہ کی تصویر بھی نمایاں طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔مدھیہ پردیش یونٹ کے ٹویٹر ہینڈل پر مودی و نڈا کی تصویر ہے جبکہ ہریانہ ، ہماچل پردیش اور گجرات کےبی جے پی ٹویٹر ہینڈل میںپی ایم نمایاں طور پر ہیں۔
 اس تعلق سے جب سینئر بی جے پی لیڈر اور سابق ریاستی میڈیا سربراہ ہریش چندر اوستھی سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ انہیں ٹھیک سے یاد نہیں کہ پہلے پی ایم مودی اور پارٹی صدر کی تصویر ہوتی تھی یا نہیں۔انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ سوشل میڈیاپر وہ بہت سرگرم نہیں رہتے ،اسلئے وہ اس موضوع پر زیادہ کچھ نہیں بول سکتے۔وہیں، بی جے پی کے ایک اور تیز طرار ترجمان ڈاکٹر چندر موہن سے جب بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے سرے سے اس ایشو پر بات کرنے سے منع کردیا۔
 تاہم، ریاست کے دو سینئر صحافی شرت پردھان اور کلثوم طلحہ سے جب ’انقلاب‘ نے گفتگو کی تو انہوں نے اسے یوگی کے ذریعہ قومی قیادت کو کھلا چیلنج بتایا۔ان کا کہنا تھا کہ مودی اور یوگی کی سیاست و طریق کار کم و بیش یکساں ہے۔انہیں چیلنج پسند نہیں، اسلئے جب یوگی کےقد کو قومی لیڈرشپ نے کم کرنے کی کوشش شروع کی ہے تو یوگی بھی انہیں اسی انداز میں جواب دے رہے ہیں۔کلثوم طلحہ کہتی ہیں کہ یوگی اپنی مرضی سے سرکار چلاتے رہے ہیں،وہ کبھی کسی دبائو میں نہیں رہے ہیں مگر اب ان پر جو دبائو بنایا جا رہا ہے وہ اسے قطعی برداشت کرنے والے نہیں۔اسی طرح، شرت پردھان نے کہا کہ آئندہ دنوں بی جے پی میں اندرونی جنگ مزید تیز ہوگی کیونکہ اب یوگی نے مودی کو کھلا چیلنج دیدیا ہے۔
 اس درمیان،آج وزیرعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی کے ٹویٹر ہینڈل سے کئی پیغامات جاری کئے گئے ہیں جن میں مودی اور یوگی کے بہتر رشتے دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔اکثر پیغامات دونوں لیڈروں کے ذریعہ ایک دوسرے کی تعریفوں کے ہیں۔ادھر، پارٹی ہیڈکوارٹرز کا ماحول اور نظارہ بھی کافی تبدیل ہوچکا ہے۔ آفس کی دیواروں پر پوسٹرز و بینرز ایک دوسرے سے جگہ کیلئے مقابلہ کرتے نظر آتے تھے مگر آج پوری دیوار خالی ہے۔ ان پرایک بھی پوسٹر و بینر نہیں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK